وادی نیلم میں پل ٹوٹنے سے 40 سے زائد سیاح دریا میں بہہ گئے
ڈوبنے والوں میں خواتین اور بچے شامل، 6 لاشیں نکال لی گئیں
وادی نیلم میں کنڈل شاہی پل ٹوٹنے کے باعث 40 سے زائد سیاح دریائے نیلم کے 'نالہ جاگراں' میں جاگرے جن میں سے 6 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں 13 سے زائد افراد کو زندہ بچالیا گیا بقیہ کی تلاش جاری ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مظفر آباد میں وادی نیلم میں خستہ حال کنڈل شاہی پل ٹوٹ گیا جس کے باعث پل پر کھڑے سیاح نالہ جاگراں میں گرگئے۔ ڈوبنے والے 6 افراد کی لاشیں نکال لی گئی جن میں سے 3 فیصل آباد کے نجی کالج کے طالب علم تھے۔ اب تک 13 افراد کو زخمی حالت میں زندہ بچالیا گیا ہے جب کہ باقی لاپتا سیاحوں کی تلاش کے لیے امدادی اداروں کی کارروائیاں جاری ہیں۔ دریا کا بہاؤ انتہائی تیز ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پل پر خواتین اور بچوں سمیت 40 سے زائد سیاح کھڑے تھے کہ اچانک پل ٹوٹ گیا اور تمام لوگ نالے میں بہہ گئے۔ نالہ جاگراں بلندی سے نیچے اترنے والا انتہائی تیز رفتار نالہ ہے جس میں پانی بہت تیز رفتاری سے بہتا ہے لہٰذا گرنے والے سیاحوں کے بچنے کی امید بہت کم ہے۔ ڈپٹی کمشنر نیلم راجہ شاہد محمود کا کہنا ہے کہ خستہ حال پل گنجائش سے زیادہ افراد کا بوجھ برداشت نہ کرسکا اور ٹوٹ گیا۔
نیلم حادثے میں متاثرہ افراد کی اکثریت کا تعلق فیصل آباد، لاہور اور سرگودھا سے ہے۔ دریا میں گرنے والے سیاحوں میں فیصل آباد کے نجی کالج کے طلبہ و طالبات بھی شامل ہیں جن میں سے 3 طالب علموں کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جب کہ دو طالبات اور ایک طالب علم کو زندہ بچالیا گیا ہے۔ ڈوب کر ہلاک ہونے والوں کی شناخت شہزاد، عبدالرحمان، محمد ندیم، حماد اور معظم کے نام سے ہوئی ہے۔
جاں بحق افراد میں شہزاد اور عبدالرحمن کا تعلق فیصل آباد اور محمد ندیم کا تعلق اسلام آباد سے ہے۔ زخمیوں میں فیصل آباد سے 18 سالہ حمزہ، 19 سالہ عدیل، 21 سالہ ولید، 21 سالہ زبیر، 18 سالہ انعم اور ثنا منیر، ساہیوال سے 22 سالہ اقرا، 28 سالہ علینا، بورے والا سے 22 سالہ ابرار، جھنگ سے 18 سالہ لاریب شامل ہیں۔ زخمیوں میں فیصل آباد کے ولید اور زبیر کی حالت تشویش ناک ہے۔
وزیر اعظم آزاد کشمیرراجہ فاروق حیدر نے واقعہ پر فوری رپورٹ طلب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نیلم اور ایس پی کو امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ انہیں صورتحال سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ کیا جائے۔ راجہ فاروق حیدر نے مزید کہا کہ حادثے کی وجوہات اور بد انتظامی کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ریسکیو ٹیموں کے ساتھ پاک آرمی بھی امدادی کارروائیوں میں مصروف عمل ہے۔
دوسری جانب فیصل آباد کالج کے ڈائریکٹر جنید سبحانی کا کہنا ہے کہ کالج سے کل 69 لوگ گئے تھے، جب کہ حادثے کی اطلاع ملتے ہی غم سے نڈھال والدین نے کالج آکر معلومات حاصل کرنی شروع کردی ہیں۔
https://www.youtube.com/watch?v=eXuLsDLjYFk
انتظامیہ نے معلومات کے لیے فون نمبرز جاری کیے ہیں۔ ڈسٹرکٹ نیلم کے کنٹرول روم نمبر 05821935550 اور مظفر آباد ڈویثرن میں قائم کنٹرول روم نمبر 1582292 0097 پر مزید معلومات کے لیے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے نیلم حادثے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کرتے ہوئے فوجی دستوں کو امدادی سرگرمیوں میں سول انتظامیہ کی بھرپور مدد کی ہدایت کی ہے۔ پاک فوج کے خصوصی ایس ایس جی غوطہ خوروں کی ٹیم سرچ آپریشن کیلئے پہنچی ہوئی ہے جو کہ ڈوبنے والوں کو تلاش کررہی ہے۔ 4 لاشوں اور 11 زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے شاہکوٹ سے مظفر آباد منتقل کردیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مظفر آباد میں وادی نیلم میں خستہ حال کنڈل شاہی پل ٹوٹ گیا جس کے باعث پل پر کھڑے سیاح نالہ جاگراں میں گرگئے۔ ڈوبنے والے 6 افراد کی لاشیں نکال لی گئی جن میں سے 3 فیصل آباد کے نجی کالج کے طالب علم تھے۔ اب تک 13 افراد کو زخمی حالت میں زندہ بچالیا گیا ہے جب کہ باقی لاپتا سیاحوں کی تلاش کے لیے امدادی اداروں کی کارروائیاں جاری ہیں۔ دریا کا بہاؤ انتہائی تیز ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پل پر خواتین اور بچوں سمیت 40 سے زائد سیاح کھڑے تھے کہ اچانک پل ٹوٹ گیا اور تمام لوگ نالے میں بہہ گئے۔ نالہ جاگراں بلندی سے نیچے اترنے والا انتہائی تیز رفتار نالہ ہے جس میں پانی بہت تیز رفتاری سے بہتا ہے لہٰذا گرنے والے سیاحوں کے بچنے کی امید بہت کم ہے۔ ڈپٹی کمشنر نیلم راجہ شاہد محمود کا کہنا ہے کہ خستہ حال پل گنجائش سے زیادہ افراد کا بوجھ برداشت نہ کرسکا اور ٹوٹ گیا۔
نیلم حادثے میں متاثرہ افراد کی اکثریت کا تعلق فیصل آباد، لاہور اور سرگودھا سے ہے۔ دریا میں گرنے والے سیاحوں میں فیصل آباد کے نجی کالج کے طلبہ و طالبات بھی شامل ہیں جن میں سے 3 طالب علموں کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جب کہ دو طالبات اور ایک طالب علم کو زندہ بچالیا گیا ہے۔ ڈوب کر ہلاک ہونے والوں کی شناخت شہزاد، عبدالرحمان، محمد ندیم، حماد اور معظم کے نام سے ہوئی ہے۔
جاں بحق افراد میں شہزاد اور عبدالرحمن کا تعلق فیصل آباد اور محمد ندیم کا تعلق اسلام آباد سے ہے۔ زخمیوں میں فیصل آباد سے 18 سالہ حمزہ، 19 سالہ عدیل، 21 سالہ ولید، 21 سالہ زبیر، 18 سالہ انعم اور ثنا منیر، ساہیوال سے 22 سالہ اقرا، 28 سالہ علینا، بورے والا سے 22 سالہ ابرار، جھنگ سے 18 سالہ لاریب شامل ہیں۔ زخمیوں میں فیصل آباد کے ولید اور زبیر کی حالت تشویش ناک ہے۔
وزیر اعظم آزاد کشمیرراجہ فاروق حیدر نے واقعہ پر فوری رپورٹ طلب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نیلم اور ایس پی کو امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ انہیں صورتحال سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ کیا جائے۔ راجہ فاروق حیدر نے مزید کہا کہ حادثے کی وجوہات اور بد انتظامی کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ریسکیو ٹیموں کے ساتھ پاک آرمی بھی امدادی کارروائیوں میں مصروف عمل ہے۔
دوسری جانب فیصل آباد کالج کے ڈائریکٹر جنید سبحانی کا کہنا ہے کہ کالج سے کل 69 لوگ گئے تھے، جب کہ حادثے کی اطلاع ملتے ہی غم سے نڈھال والدین نے کالج آکر معلومات حاصل کرنی شروع کردی ہیں۔
https://www.youtube.com/watch?v=eXuLsDLjYFk
انتظامیہ نے معلومات کے لیے فون نمبرز جاری کیے ہیں۔ ڈسٹرکٹ نیلم کے کنٹرول روم نمبر 05821935550 اور مظفر آباد ڈویثرن میں قائم کنٹرول روم نمبر 1582292 0097 پر مزید معلومات کے لیے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے نیلم حادثے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کرتے ہوئے فوجی دستوں کو امدادی سرگرمیوں میں سول انتظامیہ کی بھرپور مدد کی ہدایت کی ہے۔ پاک فوج کے خصوصی ایس ایس جی غوطہ خوروں کی ٹیم سرچ آپریشن کیلئے پہنچی ہوئی ہے جو کہ ڈوبنے والوں کو تلاش کررہی ہے۔ 4 لاشوں اور 11 زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے شاہکوٹ سے مظفر آباد منتقل کردیا گیا ہے۔