بھارت کی ہٹ دھرمی ممبئی حملہ کیس کی تحقیقات میں بڑی رکاوٹ ہے چوہدری نثار
بھارت نے واقعے کو پاکستان کو بدنام کرنے کیلیے استعمال کیا، سابق وزیر داخلہ
سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق بیان پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے واقعے کو پاکستان کو بدنام کرنے کیلیے استعمال کیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق بیان پر سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ بطور وزیرداخلہ ممبئی حملہ کیس کے تمام مراحل سے مکمل طور پر آگاہ ہوں، ایف آئی اے اس کیس کی تحقیقات کر رہا تھا جو وزارتِ داخلہ کا ماتحت ادارہ ہے، چونکہ واقعہ بھارت میں ہوا اس لئے 90 فیصد شواہد اور حقائق بھی ہندوستان کے پاس ہی تھے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: سرحد پار جا کر 150 افراد کا قتل قابل قبول نہیں، نواز شریف
چوہدری نثار نے کہا کہ بھارتی حکومت ہماری عدالتوں کی جانب سے قائم کمیٹی سے تعاون کو بھی تیار نہیں تھی، پہلے مرحلے میں تو ہماری بنائی گئی عدالتی کمیٹی کو بھارت جانے کی بھی اجازت نہیں دی گئی اور بعد میں مختلف حیلوں بہانوں سے شواہد اور حقائق دینے سے صاف انکار کردیا گیا، ممبئی حملوں کے کیس میں تعطل اور سست روی پاکستان کی وجہ سے نہیں بلکہ ہندوستان کی طرف سے عدم تعاون اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے کیس میں تاخیر ہوئی، یہی عدم تعاون اور ہٹ دھرمی ممبئی حملہ کیس کی پیش رفت میں بڑی رکاوٹ ہے۔
سابق وزیرِداخلہ نے کہا ہے کہ بھارت ممبئی حملہ کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کی بجائے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہتا تھا اسی لئے اس نے واقعے کو پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے آلہ کار کے طور پر استعمال کیا، بھارتی حکومت ہمارے تحقیقاتی ادارے کے ساتھ متعلقہ شواہد کے تبادلے سے گریزاں تھی، ہماری تحقیقاتی ٹیم کو ممبئی واقعے کے واحد زندہ ثبوت اجمل قصاب سے سوالات کرنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا بلکہ بھارتی حکومت نے کمال پھرتی سے اجمل قصاب کو پھانسی گھاٹ تک پہنچا دیا اور پھر واقعے کو سیاسی بنیادوں پر پاکستان کی بدنامی کا ذریعہ بنا دیا گیا۔
چوہدری نثار نے مزید کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کے ہر واقعے پر ہندوستان سے مکمل تعاون اور معلومات کا تبادلہ کیا جب کہ بھارت نے ہمیشہ پاکستان کے اندر ہونے والی دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات میں ہٹ دھرمی اور عدم تعاون کا مظاہرہ کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ایک انٹرویو میں نواز شریف نے کہا تھا کہ عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنھیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انھیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر 150 لوگوں کو قتل کر دیں، یہ عمل ناقابل قبول ہے، انہی وجوہ کی بنا پر ہمیں مشکلات کا سامنا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق بیان پر سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ بطور وزیرداخلہ ممبئی حملہ کیس کے تمام مراحل سے مکمل طور پر آگاہ ہوں، ایف آئی اے اس کیس کی تحقیقات کر رہا تھا جو وزارتِ داخلہ کا ماتحت ادارہ ہے، چونکہ واقعہ بھارت میں ہوا اس لئے 90 فیصد شواہد اور حقائق بھی ہندوستان کے پاس ہی تھے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: سرحد پار جا کر 150 افراد کا قتل قابل قبول نہیں، نواز شریف
چوہدری نثار نے کہا کہ بھارتی حکومت ہماری عدالتوں کی جانب سے قائم کمیٹی سے تعاون کو بھی تیار نہیں تھی، پہلے مرحلے میں تو ہماری بنائی گئی عدالتی کمیٹی کو بھارت جانے کی بھی اجازت نہیں دی گئی اور بعد میں مختلف حیلوں بہانوں سے شواہد اور حقائق دینے سے صاف انکار کردیا گیا، ممبئی حملوں کے کیس میں تعطل اور سست روی پاکستان کی وجہ سے نہیں بلکہ ہندوستان کی طرف سے عدم تعاون اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے کیس میں تاخیر ہوئی، یہی عدم تعاون اور ہٹ دھرمی ممبئی حملہ کیس کی پیش رفت میں بڑی رکاوٹ ہے۔
سابق وزیرِداخلہ نے کہا ہے کہ بھارت ممبئی حملہ کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کی بجائے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہتا تھا اسی لئے اس نے واقعے کو پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے آلہ کار کے طور پر استعمال کیا، بھارتی حکومت ہمارے تحقیقاتی ادارے کے ساتھ متعلقہ شواہد کے تبادلے سے گریزاں تھی، ہماری تحقیقاتی ٹیم کو ممبئی واقعے کے واحد زندہ ثبوت اجمل قصاب سے سوالات کرنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا بلکہ بھارتی حکومت نے کمال پھرتی سے اجمل قصاب کو پھانسی گھاٹ تک پہنچا دیا اور پھر واقعے کو سیاسی بنیادوں پر پاکستان کی بدنامی کا ذریعہ بنا دیا گیا۔
چوہدری نثار نے مزید کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کے ہر واقعے پر ہندوستان سے مکمل تعاون اور معلومات کا تبادلہ کیا جب کہ بھارت نے ہمیشہ پاکستان کے اندر ہونے والی دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات میں ہٹ دھرمی اور عدم تعاون کا مظاہرہ کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ایک انٹرویو میں نواز شریف نے کہا تھا کہ عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنھیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انھیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر 150 لوگوں کو قتل کر دیں، یہ عمل ناقابل قبول ہے، انہی وجوہ کی بنا پر ہمیں مشکلات کا سامنا ہے۔