ملک سے عالمی قوت کی بالا دستی کی سیاست کو ختم کرنا چاہتے ہیں فضل الرحمان
آنے والا الیکشن مذہب سے بیزار لوگوں کونہیں دینا، سربراہ ایم ایم اے
متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ملک سے عالمی قوت کی بالا دستی کی سیاست کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل نے مینار پاکستان کے سبزہ زار میں انتخابی مہم کے سلسلے میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا ، جلسے سے متحدہ مجلس عمل کے مرکزی رہنماؤں سمیت صوبائی و ضلعی عہدیداروں نے بھی خطاب کیا۔
متحدہ مجلس عمل کے صدر اورجمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا ہم ملک سے عالمی قوتوں کی سیاست ختم کر کے پاکستان کو آزاد فلاحی ریاست بنائیں گے، ملک میں آزاد اور شفاف حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں، یہاں 10ہزار کے جلسے کو ایک لاکھ کہا جا رہا تھا ہم کہتے ہیں کہ عوام اس کو کہتے ہیں جو اس وقت یہاں موجود ہے، یہ فیصلہ اس مقام پر کیا جا رہا ہے جہاں پر قیام پاکستان کی قرارداد پاس ہوئی تھی، ہم آنیوالے مستقبل میں حقیقی اسلامی فلاحی اورآزاد ریاست بنانے کا عہد کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ 70 سال آپ نے حکومت کی مینار پاکستان آپ کے جھوٹ کی گواہی دے رہا ہے، مینار پاکستان اور بادشاہی مسجد کے مینار ہماری سچائی کی گواہی دیں گے، دنیا میں بڑا مسئلہ امن و امان کا ہے، امت مسلمہ پر بارود کی بارش ہورہی ہے، امت مسلمہ کو تقسیم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، عراق، شام اور لیبیا کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے بعد اب سعودی عرب اور ایران کو آپس میں لڑانے کی باتیں کی جا رہی ہیں، تم نے افغانستان، عراق کی اینٹ سے اینٹ بجادی، اب شام میں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے۔
متحدہ مجلس عمل کے صدرنے کہا کہ یمن میں جنگ ہو رہی ہے، سعودی عرب پر جنگ کے بادل منڈلارہے ہیں، امت کو تقسیم کرنے کی سازش ہو رہی ہے، یہ مغربی دنیا اور امریکہ کی سازش ہو رہی ہے، یہ خود کو انسانی حقوق کے علمدار کہتے اور خود ہی پامال کرتے ہیں، انسانیت کے عملبردار خود ہی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، جب تک انسانی حقوق کا تحفظ نہیں ہوگا تب تک امن کی ضمانت نہیں دی جاسکتی ہے۔
فضل الرحمن نے کہا کہ تہذیب ہر قوم کی شناخت ہوتی ہے، ہر قوم اپنی تہذیب پر فخر کرتی ہے اب اسلامی تہذیب پر مغربی تہذیب کی یلغار ہے، جس نے ہماری آزادی چھین لی ہے، دو سو سال تک ہمارے اکابر اس آزادی کیلیے قربانی دیتے رہے، ہم اللہ کی بندگی کو آزادی کہتے ہیں، نو آبادیاتی نظام کا خاتمہ ہوچکا، ہماری سیاست کو اقوام متحدہ کنٹرول کر رہا ہے، پارلیمنٹ پر کنٹرول چاہتا ہے، معیشت پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا قبضہ ہو رہا ہے، ہمارا بجٹ آئی ایم ایف طے کرتا ہے اور ہم وہ پڑھ کر سنا دیتے ہیں۔
متحدہ مجلس عمل کے صدر نے کہا کہ ہمارے دفاع پر ہم فخر کرتے ہیں لیکن بین الاقوامی معاہدے ہمیں ہمارے دفاع کا حق نہیں دیتے، ہماری اسمبلی اپنے آخری دن پورے کر رہی ہے چند روز بعد آخری سیشن ہو جائے گا تمام ممبران اپنے حلقوں میں جا چکے ہیں، قومی اسمبلی میں قانون سازی کے دوران کورم پورا نہیں ہوتا لیکن بین الاقوامی احکامات کے تحت ہم نے قانون بنایا بلکہ شب خون مارا کہ 18سال کے بعد لڑکا یا لڑکی اپنی جنس تبدیل کرسکتا ہے، یورپ نے کہا کہ یہ حکم ماننا پڑے گا کس طرح یہ قانون سینیٹ اور اسمبلی میں کورم پورا نہ ہونے کے باوجود پاس ہوگیا۔
فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان میں جو قانون سازی ہو رہی ہے ہم جنس بدلنے کے قانون کو جوتے کی نوک پر لکھتے ہیں، اس کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا، اقوام متحدہ اگر کسی فرد یا تنظیم کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کردے تو ہمارے ملک میں بھی اس کو دہشت گرد سمجھا جائے گا تو ہماری آزادی اورخود مختاری کہاں گئی؟ قیام پاکستان کے فوری بعد سٹیٹ بینک کے افتتاحی اجلاس میں قائد اعظمؒ نے فرمایا تھا کہ ہمارے ملک کی معیشت کی بنیاد مغرب کا فلسفہ نہیں ہوگا کیونکہ یہ فلسفہ دنیا میں جنگ اور تباہی کا سبب بنا ہے۔
متحدہ مجلس عمل کے صدر کا کہنا تھا کہ قائد اعظم کے نام پر سیاست کرنیوالو تمہیں قائد اعظم ، قرآن و سنت کیوں بھول جاتے ہو، اسلام اور مسیحیت سود کو حرام کہتے ہیں تو پھر کس چیز کی کمی ہے کہ ہم مسلسل مغربی فلسفہ معیشت کے غلام ہیں سرکاری تعلیمی اداروں کو سیکولرائز کیا جارہا ہے مذہب بیزاری کی تعلم دی جارہی ہے تاکہ وہ دین کی رہنمائی حاصل نہ کرسکیں، سارا نظام اس پر مبنی ہے، مدارس بھی محفوظ رہیں گے اور سرکاری تعلیمی اداروں میں دینی علوم رائج کیے جائیں گے،نیشنل ایکشن پلان کے نام پرمدارس کو نشانہ بنایاگیا۔
متحدہ مجلس عمل کے صدر نے پوچھا کہ لاپتہ افراد کہاں ہیں؟ آج بھی ٹارگٹ کلنگ ہورہی ہے؟ فوجی ناکوں پرتذلیل ہورہی ہے، ہم نے امن قائم کرکے وزیرستان کو پرامن علاقہ دکھایا لیکن آج وہاں یہاں یہ سب کچھ کیوں کیا جارہا ہے، عجیب فلسفے ہیں ہم نے پرامن ماحول بنایا جو پرخطر تھا، اب پاکستان کے عوام کی چلے گی، قوم میں اعتماد پیدا کرنا اور انھیں احساس دلانا ہے، ایم ایم اے اب اتحاد نہیں ہے اب سیاسی جماعت کے طور پر اترے گی، اب الیکشن چیلنج ہے اور ہم اعتماد پر پورا اتریں گے۔ پاکستان کو آزاد اوراسلامی ریاست بنانا ہے، انسانی حقوق کی محافظ ریاست بنانا ہے اسلامی تہذیب کا گہوارا بنانا ہے، تعلیم سے روشناس کرانا ہے، یہ تمام پہلو مدنظر ہیں، اب دیکھیے آگے آگے ہوتا کیا ہے، ہمارا توکل اللہ پر ہے۔
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا نوازشر یف نے خلائی مخلوق کی بات کر کے اور عمران خان نے 2013ء کے انتخابات میں فوج کی مداخلت کا دعویٰ کرکے 2018ء کے آئندہ عام انتخابات کو مشکوک بنا دیا ہے' اب سپر یم کورٹ اور الیکشن کمیشن سمیت تمام اداروں کی ذمہ داری ہے وہ قو م کے اعتماد کو بحال کر یں 'ہم گالی اور گولی کی سیاست نہیں دلیل اور ترقی اور خوشحالی کی سیاست چاہتے ہیں 'ہم عوامی طاقت سے اقتداراور سیاست کے ایوانوں سے کر پٹ اور جاگیردار کو باہر نکال دیں گے۔
سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کے حکمران بے ضمیر ہیں، ہماری لڑائی ملک میں ظلم کیخلاف ہے، اہم اقلیتوں کو برابر کے حقوق دیں گے، ہم برداشت اور ترقی کی سیاست چاہتے ہیں، ہم اس ملک میں یکساں نظامِ تعلیم رائج کرینگے، ہم موجودہ معاشی نظام کو نہیں مانتے، سود کی بنیاد پر جس ملک کی معیشت ہو وہ ترقی نہیں کر سکتا، کروڑ پتی اور مزدور سے برابر کا ٹیکس لیا جاتا ہے، ہم ملک سے سودی نظام اور ٹیکس کے نظام کا خاتمہ کرینگے، پاکستان میں نظامِ مصطفیٰ کے نفاذ کیلیے لڑیں گے۔
جماعت اسلامی کے امیر نے کہا کہ بادشاہی مسجد اور مینار پاکستان اللہ کا واسطہ دیکر کہہ رہے ہیں کہ نیا پاکستان نہ بناؤ، اسلامی پاکستان بناؤ، مینار پاکستان کہہ رہا ہے کہ23مارچ کو یہاں مسلمانوں نے رب کائنات کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ اللہ ہمیں خطہ زمین دو ہم اس خطے پر کسی کی بندگی نہیں کریں گے لیکن یہ مینار کہہ رہا ہے کہ 70سال میں ایک دن ایک لمحے کیلیے ہم نے یہاں اسلامی نظام نہیں دیکھا، لوگوں نے قائد اعظمؒ کی آواز پر لبیک کہا، کروڑوں نے ہجرت کی، جام شہادت نوش کیا، کیا سیکولرازم کیلیے؟ لبرل ازم کیلیے یا کرپٹ حکمرانوں کیلیے؟
سراج الحق نے کہا کہ میں رب کائنات کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ میں اپنی حکومت نہیں اس رب کائنات کی حکومت قائم کرنا چاہتا ہوں، میرا رب سے وعدہ ہے کہ جب تک زندگی باقی ہے خون کے آخری قطرے تک اس ملک میں نظام مصطفی کیلئے لڑیں گے، مریں گے، شہداء پاکستان کا تقاضا ہے کہ پاکستان کو پرامن ریاست بنایاجائے۔
جماعت اسلامی کے امیر نے کہا کہ میرا یقین ہے کہ ایم ایم اے قوم کی آواز اور امید ہے، اوورسیز پاکستانی بھی تمہاری طرف دیکھ رہا ہے عالم اسلام بھی دیکھ رہا ہے، میرے قافلے میں کوئی آف شور یا پاناما والا نہیں، میرے قافلے میں لینڈ مافیا، شوگر ملزمافیا نہیں ہے صرف غلامان مصطفیؐ عاشقان مصطفیؐ ہیں، عشق اور غلامی کا تقاضا ہے کہ اس ملک میں نام مصطفیؐآئے لیکن جوروڑے اٹکائے گا اس کی سیاست پاش پاش ہوجائے گی، یہ کام اب ایم ایم اے کرے گی، میں طیب اردگان کوسلام پیش کرتا ہوں اور مہاتیر محمد کو سلام پیش کرتاہوں ہم تینوں مل کر کشمیر اورفلسطین کی آزادی کیلیے کام کریں گے۔
سراج الحق نے کہا کہ کشمیر جل رہا ہے، کشمیری مر رہے ہیں، پنجاب کا پانی روک دیاگیا ہے، حکمرانوں سے پوچھا جائے ہمارا پانی کہاں گیا؟ انھوں نے تمہارا پانی انڈیا کے حوالے کیا، یہ لوگ پاکستان کے نظرئیے کی حفاظت نہیں کرسکے، جو گھر کا نہیں گھاٹ کا نہیں وہ کس کام کا ہے؟ میرے لڑائی کسی خاندان یا فرد کیخلاف نہیں، میری لڑائی اس ظلم کیخلاف ہے، ہم یونین کونسل کی سطح پر گراؤنڈ دیں گے، اقلیتوں کو حقوق دیں گے۔
جماعت اسلامی کے امیر نے کہا کہ دو آدمیوں عمران خان نے الیکشن مشکل بنایا ہے جو کہتے ہیں کہ 2013کا الیکشن اسٹیبلشمنٹ نے جتوایا تھا اورپنجاب کے بریگیڈیئر نے یہ کام کیا تھا اب نوازشریف نے کہاکہ خلائی مخلوق آئندہ الیکشن 2018ء کا انتظام کررہا ہے، میں دونوں سے کہتا ہوں کہ دونوں نے ایک ادارے کو نشانہ بنایا ہے، اس اعتماد کو بحال کرنا اب ان اداروں کا کام ہے، ہم چاہتے ہیں کہ گولی کی سیاست نہ ہو، گالی کی سیاست نہ ہو، ان دونوں سیاست دانوں نے الیکشن کو مشکل بنادیا ہے۔اگر کرنل جوزف کو لانے کیلیے جہاز آسکتا ہے تو ڈاکٹر عافیہ کو لانے کیلئے جہاز اُدھر نہیں جاسکتا؟ ہم دل سے چاہتے ہیں مل کر لڑیں گے۔
متحدہ مجلس عمل اور جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایم ایم اے کا یہ تاریخ ساز جلسہ عام عزم نو کا پیغام ہے، اس جلسے کے بعد ایم ایم اے کی پوری تنظیم، قیادت اور کارکنان کی ذمہ داریاں پہلے سے بڑھ گئی ہیں، ابھی یہ پہلا جلسہ ہے، کراچی، کوئٹہ، ملتان،راولپنڈی، پشاور، گوجرانوالہ میں فقید المثال جلسے ہوں گے، ہم الیکشن کمیشن کے پاس انتخابی نشان کتاب کی رجسٹریشن کیلئے جارہے ہیں، قائدین نکلیں گے، ٹرین مارچ چلے گا۔
جمعیت علماپاکستان کے مرکزی صدر اور متحدہ مجلس عمل کے مرکزی نائب صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جنھوں نے پیسے کی بنیاد پر جلسہ کیاان کی آج کارکنوں نے یہاں پہنچ کر نیندیں اڑادی ہیں، یہاں جلسہ کیاگیا اور خیبر پختونخوا حکومت کا پیسہ لگایاگیا اور انگلی والے کی مدد سے جلسہ کیا، لیکن اسلام کے نفاذ کیلیے آپ نے اپنا نام لکھوالیا۔
سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور جمعیت کے سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا پاکستان ایک نظریہ کیلیے بنا، 70سال گذرنے کے باوجود ہم اس مقصد سے دور ہیں۔ آج ایم ایم نے پوری قوم کوایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوکر قیام پاکستان کے حصول کے مقصد کو پورا کرنے کی دعوت دی ہے، ایوان صدر اور ایوان وزیراعظم میں متحدہ مجلس کا جھنڈا لہرائے گا، 2018ء کے الیکشن میں کتاب پر مہر لگائیں گے۔
انتخابی جلسے سے جمعیت خیبر پختونخواکے امیر مولانا گل نصیب خان، اسلامی تحریک پاکستان پنجاب کے صدر علامہ سبطین سبزواری، مرکزی جمعیت اہل حدیث کے سربراہ ابتسام الٰہی ظہیر، متحدہ مجلس عمل کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے شفیق پسروری، شمس الرحمن شمسی اور مولانا محمد امجد خان نے بھی خطاب کیا۔
مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل نے مینار پاکستان کے سبزہ زار میں انتخابی مہم کے سلسلے میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا ، جلسے سے متحدہ مجلس عمل کے مرکزی رہنماؤں سمیت صوبائی و ضلعی عہدیداروں نے بھی خطاب کیا۔
متحدہ مجلس عمل کے صدر اورجمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا ہم ملک سے عالمی قوتوں کی سیاست ختم کر کے پاکستان کو آزاد فلاحی ریاست بنائیں گے، ملک میں آزاد اور شفاف حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں، یہاں 10ہزار کے جلسے کو ایک لاکھ کہا جا رہا تھا ہم کہتے ہیں کہ عوام اس کو کہتے ہیں جو اس وقت یہاں موجود ہے، یہ فیصلہ اس مقام پر کیا جا رہا ہے جہاں پر قیام پاکستان کی قرارداد پاس ہوئی تھی، ہم آنیوالے مستقبل میں حقیقی اسلامی فلاحی اورآزاد ریاست بنانے کا عہد کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ 70 سال آپ نے حکومت کی مینار پاکستان آپ کے جھوٹ کی گواہی دے رہا ہے، مینار پاکستان اور بادشاہی مسجد کے مینار ہماری سچائی کی گواہی دیں گے، دنیا میں بڑا مسئلہ امن و امان کا ہے، امت مسلمہ پر بارود کی بارش ہورہی ہے، امت مسلمہ کو تقسیم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، عراق، شام اور لیبیا کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے بعد اب سعودی عرب اور ایران کو آپس میں لڑانے کی باتیں کی جا رہی ہیں، تم نے افغانستان، عراق کی اینٹ سے اینٹ بجادی، اب شام میں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے۔
متحدہ مجلس عمل کے صدرنے کہا کہ یمن میں جنگ ہو رہی ہے، سعودی عرب پر جنگ کے بادل منڈلارہے ہیں، امت کو تقسیم کرنے کی سازش ہو رہی ہے، یہ مغربی دنیا اور امریکہ کی سازش ہو رہی ہے، یہ خود کو انسانی حقوق کے علمدار کہتے اور خود ہی پامال کرتے ہیں، انسانیت کے عملبردار خود ہی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، جب تک انسانی حقوق کا تحفظ نہیں ہوگا تب تک امن کی ضمانت نہیں دی جاسکتی ہے۔
ہر قوم اپنی تہذیب پر فخر کرتی ہے اب اسلامی تہذیب پر مغربی تہذیب کی یلغار ہے، فضل الرحمن
فضل الرحمن نے کہا کہ تہذیب ہر قوم کی شناخت ہوتی ہے، ہر قوم اپنی تہذیب پر فخر کرتی ہے اب اسلامی تہذیب پر مغربی تہذیب کی یلغار ہے، جس نے ہماری آزادی چھین لی ہے، دو سو سال تک ہمارے اکابر اس آزادی کیلیے قربانی دیتے رہے، ہم اللہ کی بندگی کو آزادی کہتے ہیں، نو آبادیاتی نظام کا خاتمہ ہوچکا، ہماری سیاست کو اقوام متحدہ کنٹرول کر رہا ہے، پارلیمنٹ پر کنٹرول چاہتا ہے، معیشت پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا قبضہ ہو رہا ہے، ہمارا بجٹ آئی ایم ایف طے کرتا ہے اور ہم وہ پڑھ کر سنا دیتے ہیں۔
متحدہ مجلس عمل کے صدر نے کہا کہ ہمارے دفاع پر ہم فخر کرتے ہیں لیکن بین الاقوامی معاہدے ہمیں ہمارے دفاع کا حق نہیں دیتے، ہماری اسمبلی اپنے آخری دن پورے کر رہی ہے چند روز بعد آخری سیشن ہو جائے گا تمام ممبران اپنے حلقوں میں جا چکے ہیں، قومی اسمبلی میں قانون سازی کے دوران کورم پورا نہیں ہوتا لیکن بین الاقوامی احکامات کے تحت ہم نے قانون بنایا بلکہ شب خون مارا کہ 18سال کے بعد لڑکا یا لڑکی اپنی جنس تبدیل کرسکتا ہے، یورپ نے کہا کہ یہ حکم ماننا پڑے گا کس طرح یہ قانون سینیٹ اور اسمبلی میں کورم پورا نہ ہونے کے باوجود پاس ہوگیا۔
فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان میں جو قانون سازی ہو رہی ہے ہم جنس بدلنے کے قانون کو جوتے کی نوک پر لکھتے ہیں، اس کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا، اقوام متحدہ اگر کسی فرد یا تنظیم کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کردے تو ہمارے ملک میں بھی اس کو دہشت گرد سمجھا جائے گا تو ہماری آزادی اورخود مختاری کہاں گئی؟ قیام پاکستان کے فوری بعد سٹیٹ بینک کے افتتاحی اجلاس میں قائد اعظمؒ نے فرمایا تھا کہ ہمارے ملک کی معیشت کی بنیاد مغرب کا فلسفہ نہیں ہوگا کیونکہ یہ فلسفہ دنیا میں جنگ اور تباہی کا سبب بنا ہے۔
متحدہ مجلس عمل کے صدر کا کہنا تھا کہ قائد اعظم کے نام پر سیاست کرنیوالو تمہیں قائد اعظم ، قرآن و سنت کیوں بھول جاتے ہو، اسلام اور مسیحیت سود کو حرام کہتے ہیں تو پھر کس چیز کی کمی ہے کہ ہم مسلسل مغربی فلسفہ معیشت کے غلام ہیں سرکاری تعلیمی اداروں کو سیکولرائز کیا جارہا ہے مذہب بیزاری کی تعلم دی جارہی ہے تاکہ وہ دین کی رہنمائی حاصل نہ کرسکیں، سارا نظام اس پر مبنی ہے، مدارس بھی محفوظ رہیں گے اور سرکاری تعلیمی اداروں میں دینی علوم رائج کیے جائیں گے،نیشنل ایکشن پلان کے نام پرمدارس کو نشانہ بنایاگیا۔
متحدہ مجلس عمل کے صدر نے پوچھا کہ لاپتہ افراد کہاں ہیں؟ آج بھی ٹارگٹ کلنگ ہورہی ہے؟ فوجی ناکوں پرتذلیل ہورہی ہے، ہم نے امن قائم کرکے وزیرستان کو پرامن علاقہ دکھایا لیکن آج وہاں یہاں یہ سب کچھ کیوں کیا جارہا ہے، عجیب فلسفے ہیں ہم نے پرامن ماحول بنایا جو پرخطر تھا، اب پاکستان کے عوام کی چلے گی، قوم میں اعتماد پیدا کرنا اور انھیں احساس دلانا ہے، ایم ایم اے اب اتحاد نہیں ہے اب سیاسی جماعت کے طور پر اترے گی، اب الیکشن چیلنج ہے اور ہم اعتماد پر پورا اتریں گے۔ پاکستان کو آزاد اوراسلامی ریاست بنانا ہے، انسانی حقوق کی محافظ ریاست بنانا ہے اسلامی تہذیب کا گہوارا بنانا ہے، تعلیم سے روشناس کرانا ہے، یہ تمام پہلو مدنظر ہیں، اب دیکھیے آگے آگے ہوتا کیا ہے، ہمارا توکل اللہ پر ہے۔
ہم عوامی طاقت سے اقتداراور سیاست کے ایوانوں سے کر پٹ اور جاگیردار کو باہر نکال دیں گے، سراج الحق
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا نوازشر یف نے خلائی مخلوق کی بات کر کے اور عمران خان نے 2013ء کے انتخابات میں فوج کی مداخلت کا دعویٰ کرکے 2018ء کے آئندہ عام انتخابات کو مشکوک بنا دیا ہے' اب سپر یم کورٹ اور الیکشن کمیشن سمیت تمام اداروں کی ذمہ داری ہے وہ قو م کے اعتماد کو بحال کر یں 'ہم گالی اور گولی کی سیاست نہیں دلیل اور ترقی اور خوشحالی کی سیاست چاہتے ہیں 'ہم عوامی طاقت سے اقتداراور سیاست کے ایوانوں سے کر پٹ اور جاگیردار کو باہر نکال دیں گے۔
سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کے حکمران بے ضمیر ہیں، ہماری لڑائی ملک میں ظلم کیخلاف ہے، اہم اقلیتوں کو برابر کے حقوق دیں گے، ہم برداشت اور ترقی کی سیاست چاہتے ہیں، ہم اس ملک میں یکساں نظامِ تعلیم رائج کرینگے، ہم موجودہ معاشی نظام کو نہیں مانتے، سود کی بنیاد پر جس ملک کی معیشت ہو وہ ترقی نہیں کر سکتا، کروڑ پتی اور مزدور سے برابر کا ٹیکس لیا جاتا ہے، ہم ملک سے سودی نظام اور ٹیکس کے نظام کا خاتمہ کرینگے، پاکستان میں نظامِ مصطفیٰ کے نفاذ کیلیے لڑیں گے۔
جماعت اسلامی کے امیر نے کہا کہ بادشاہی مسجد اور مینار پاکستان اللہ کا واسطہ دیکر کہہ رہے ہیں کہ نیا پاکستان نہ بناؤ، اسلامی پاکستان بناؤ، مینار پاکستان کہہ رہا ہے کہ23مارچ کو یہاں مسلمانوں نے رب کائنات کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ اللہ ہمیں خطہ زمین دو ہم اس خطے پر کسی کی بندگی نہیں کریں گے لیکن یہ مینار کہہ رہا ہے کہ 70سال میں ایک دن ایک لمحے کیلیے ہم نے یہاں اسلامی نظام نہیں دیکھا، لوگوں نے قائد اعظمؒ کی آواز پر لبیک کہا، کروڑوں نے ہجرت کی، جام شہادت نوش کیا، کیا سیکولرازم کیلیے؟ لبرل ازم کیلیے یا کرپٹ حکمرانوں کیلیے؟
سراج الحق نے کہا کہ میں رب کائنات کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ میں اپنی حکومت نہیں اس رب کائنات کی حکومت قائم کرنا چاہتا ہوں، میرا رب سے وعدہ ہے کہ جب تک زندگی باقی ہے خون کے آخری قطرے تک اس ملک میں نظام مصطفی کیلئے لڑیں گے، مریں گے، شہداء پاکستان کا تقاضا ہے کہ پاکستان کو پرامن ریاست بنایاجائے۔
جماعت اسلامی کے امیر نے کہا کہ میرا یقین ہے کہ ایم ایم اے قوم کی آواز اور امید ہے، اوورسیز پاکستانی بھی تمہاری طرف دیکھ رہا ہے عالم اسلام بھی دیکھ رہا ہے، میرے قافلے میں کوئی آف شور یا پاناما والا نہیں، میرے قافلے میں لینڈ مافیا، شوگر ملزمافیا نہیں ہے صرف غلامان مصطفیؐ عاشقان مصطفیؐ ہیں، عشق اور غلامی کا تقاضا ہے کہ اس ملک میں نام مصطفیؐآئے لیکن جوروڑے اٹکائے گا اس کی سیاست پاش پاش ہوجائے گی، یہ کام اب ایم ایم اے کرے گی، میں طیب اردگان کوسلام پیش کرتا ہوں اور مہاتیر محمد کو سلام پیش کرتاہوں ہم تینوں مل کر کشمیر اورفلسطین کی آزادی کیلیے کام کریں گے۔
سراج الحق نے کہا کہ کشمیر جل رہا ہے، کشمیری مر رہے ہیں، پنجاب کا پانی روک دیاگیا ہے، حکمرانوں سے پوچھا جائے ہمارا پانی کہاں گیا؟ انھوں نے تمہارا پانی انڈیا کے حوالے کیا، یہ لوگ پاکستان کے نظرئیے کی حفاظت نہیں کرسکے، جو گھر کا نہیں گھاٹ کا نہیں وہ کس کام کا ہے؟ میرے لڑائی کسی خاندان یا فرد کیخلاف نہیں، میری لڑائی اس ظلم کیخلاف ہے، ہم یونین کونسل کی سطح پر گراؤنڈ دیں گے، اقلیتوں کو حقوق دیں گے۔
جماعت اسلامی کے امیر نے کہا کہ دو آدمیوں عمران خان نے الیکشن مشکل بنایا ہے جو کہتے ہیں کہ 2013کا الیکشن اسٹیبلشمنٹ نے جتوایا تھا اورپنجاب کے بریگیڈیئر نے یہ کام کیا تھا اب نوازشریف نے کہاکہ خلائی مخلوق آئندہ الیکشن 2018ء کا انتظام کررہا ہے، میں دونوں سے کہتا ہوں کہ دونوں نے ایک ادارے کو نشانہ بنایا ہے، اس اعتماد کو بحال کرنا اب ان اداروں کا کام ہے، ہم چاہتے ہیں کہ گولی کی سیاست نہ ہو، گالی کی سیاست نہ ہو، ان دونوں سیاست دانوں نے الیکشن کو مشکل بنادیا ہے۔اگر کرنل جوزف کو لانے کیلیے جہاز آسکتا ہے تو ڈاکٹر عافیہ کو لانے کیلئے جہاز اُدھر نہیں جاسکتا؟ ہم دل سے چاہتے ہیں مل کر لڑیں گے۔
متحدہ مجلس عمل اور جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایم ایم اے کا یہ تاریخ ساز جلسہ عام عزم نو کا پیغام ہے، اس جلسے کے بعد ایم ایم اے کی پوری تنظیم، قیادت اور کارکنان کی ذمہ داریاں پہلے سے بڑھ گئی ہیں، ابھی یہ پہلا جلسہ ہے، کراچی، کوئٹہ، ملتان،راولپنڈی، پشاور، گوجرانوالہ میں فقید المثال جلسے ہوں گے، ہم الیکشن کمیشن کے پاس انتخابی نشان کتاب کی رجسٹریشن کیلئے جارہے ہیں، قائدین نکلیں گے، ٹرین مارچ چلے گا۔
جمعیت علماپاکستان کے مرکزی صدر اور متحدہ مجلس عمل کے مرکزی نائب صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جنھوں نے پیسے کی بنیاد پر جلسہ کیاان کی آج کارکنوں نے یہاں پہنچ کر نیندیں اڑادی ہیں، یہاں جلسہ کیاگیا اور خیبر پختونخوا حکومت کا پیسہ لگایاگیا اور انگلی والے کی مدد سے جلسہ کیا، لیکن اسلام کے نفاذ کیلیے آپ نے اپنا نام لکھوالیا۔
سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور جمعیت کے سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا پاکستان ایک نظریہ کیلیے بنا، 70سال گذرنے کے باوجود ہم اس مقصد سے دور ہیں۔ آج ایم ایم نے پوری قوم کوایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوکر قیام پاکستان کے حصول کے مقصد کو پورا کرنے کی دعوت دی ہے، ایوان صدر اور ایوان وزیراعظم میں متحدہ مجلس کا جھنڈا لہرائے گا، 2018ء کے الیکشن میں کتاب پر مہر لگائیں گے۔
انتخابی جلسے سے جمعیت خیبر پختونخواکے امیر مولانا گل نصیب خان، اسلامی تحریک پاکستان پنجاب کے صدر علامہ سبطین سبزواری، مرکزی جمعیت اہل حدیث کے سربراہ ابتسام الٰہی ظہیر، متحدہ مجلس عمل کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے شفیق پسروری، شمس الرحمن شمسی اور مولانا محمد امجد خان نے بھی خطاب کیا۔