چین نے اپنا تیار کردہ بحری بیڑہ سمندر میں اتار دیا
طیارہ بردار بحری بیڑے کے پاور سسٹم، دیگر آلات کی پائیداری اور استحکام کو چیک کیا جائے گا۔
چین نے اپنا مقامی طور پر تیارکردہ پہلا طیارہ بردار بحری جہاز سمند ر میں آزمائش کے لیے روانہ کر دیا۔
چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کے مطابق چین میں مقامی طور پر تیارکردہ پہلا طیارہ بردار بحری جہاز شمال مشرقی چین کے صوبے لیاوننگ کی دالیان شپ یارڈ سے سمندر میں آزمائش کے لیے روانہ ہوا۔ یہ چین کا دوسرا طیارہ بردار بحری جہاز ہے۔
ذرائع کے مطابق سمند ر میں آزمائش کے دوران اس طیارہ بردار بحری جہاز کے پاور سسٹم اور دیگر آلات کی پائیداری اور استحکام کو چیک کیا جائے گا۔ اس بحری جہاز کی تعمیر منصوبے کے مطابق گزشتہ برس 25 اپریل کو مکمل ہوئی ۔ جہاز میں نصب آلات کے نقائص کو جاننے اور ان کو دور کرنے ، ان کے قابل استعمال اور پائیدار ہونے کے ٹیسٹس کی تکمیل کے بعد ہی جہاز کو سمندر میں آزمائش کے لیے روانہ کیا گیا ہے۔
جنوبی بحیرہ چین میں تائیوان کے قریب موجود جزائرکی ملکیت کے حوالے سے جاری تنازعات کے بعد سے چین نے ان پانیوں میں اور عالمی سطح پر بھی اپنی بحری موجودگی میں اضافہ شروع کر رکھا ہے۔ٹائپ 001A نامی طیارہ بردار بحری بیڑے کا ابھی تک کوئی نام نہیں رکھا گیا اور اسے سن 2013 میں تیار کرنا شروع کیا گیا تھا جب کہ بیجنگ حکومت اسے 2020 تک مکمل کر کے ملکی بحریہ میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کے مطابق چین میں مقامی طور پر تیارکردہ پہلا طیارہ بردار بحری جہاز شمال مشرقی چین کے صوبے لیاوننگ کی دالیان شپ یارڈ سے سمندر میں آزمائش کے لیے روانہ ہوا۔ یہ چین کا دوسرا طیارہ بردار بحری جہاز ہے۔
ذرائع کے مطابق سمند ر میں آزمائش کے دوران اس طیارہ بردار بحری جہاز کے پاور سسٹم اور دیگر آلات کی پائیداری اور استحکام کو چیک کیا جائے گا۔ اس بحری جہاز کی تعمیر منصوبے کے مطابق گزشتہ برس 25 اپریل کو مکمل ہوئی ۔ جہاز میں نصب آلات کے نقائص کو جاننے اور ان کو دور کرنے ، ان کے قابل استعمال اور پائیدار ہونے کے ٹیسٹس کی تکمیل کے بعد ہی جہاز کو سمندر میں آزمائش کے لیے روانہ کیا گیا ہے۔
جنوبی بحیرہ چین میں تائیوان کے قریب موجود جزائرکی ملکیت کے حوالے سے جاری تنازعات کے بعد سے چین نے ان پانیوں میں اور عالمی سطح پر بھی اپنی بحری موجودگی میں اضافہ شروع کر رکھا ہے۔ٹائپ 001A نامی طیارہ بردار بحری بیڑے کا ابھی تک کوئی نام نہیں رکھا گیا اور اسے سن 2013 میں تیار کرنا شروع کیا گیا تھا جب کہ بیجنگ حکومت اسے 2020 تک مکمل کر کے ملکی بحریہ میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔