انتخابی عمل میں خلل ڈالنے کے تمام راستے بند کرنا ہونگے کھوسو
وزیراعظم ہائوس میں اجلاس،ڈائریکٹرجنرل آئی ایس آئی،آئی بی کی شرکت،وزارت داخلہ میں سیل قائم
وفاقی حکومت نے آئندہ عام انتخابات کے دوران امن وامان کے قیام کیلیے مختلف اقدامات کی منظوری دی ہے، صوبوں سے سیکیورٹی کی ضروریات کے حوالے سے 3روز میں تفصیلات طلب کرلی گئیں، تمام صوبوں، حساس اداروں اور دیگر ذرائع سے معلومات اکٹھی کرنے کیلیے وزارت داخلہ میں سیل قائم کردیا گیا۔
انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے اور اس میں خلل ڈالنے والے تمام راستے بند کرنے کی بھرپور کوششیں کرنا ہونگی۔ جمعے کو نگراں وزیراعظم میرہزار خان کھوسو کی صدارت میں امن وامان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں گورنرخیبرپختونخوا، پنجاب، خیبر پختونخوا، بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ، سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری دفاع، چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی اور ڈائریکٹرجنرل انٹیلی جنس بیورو نے شرکت کی۔ نگراں وزیراعظم نے وزرائے اعلیٰ پرزور دیاکہ وہ سیاسی قیادت کے ساتھ رابطے میں رہیں اور انھیں ضروری تحفظ فراہم کریں۔ انھوں نے کہاکہ شفاف اور آزادانہ انتخابات کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا حکومت کی ذمے داری ہے۔
امیدواروں کے قتل سے سیاسی جماعتوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے تاہم تمام سیاسی جماعتوں کا مرکزی سیاسی عمل کا حصہ رہنے کا فیصلہ حوصلہ افزاہے۔ این این آئی کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان نے تجویزدی کہ بلوچستان میں پرامن انتخابات کیلیے مسلح گروپوں کے خلاف ٹارگٹڈآپریشن کی ضرورت ہے۔ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ نے 10ہزار سیکیورٹی اہکاروں کی ضرورت سے آگاہ کیا۔
جس کی فراہمی کے لیے وفاق نے رضامندی ظاہر کی ہے۔ چیف سیکریٹری سندھ نے بتایاکہ کسی بھی شرپسند تنظیم کو انتخابی عمل سبوتاژ کرنے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔ اجلاس کے بعد وفاقی وزیراطلاعات ونشریات عارف نظامی نے وزیرقانون احمربلال صوفی اور سیکریٹری داخلہ صدیق اکبر کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ الیکشن ملتوی ہوں گے نہ ہی انھیں کسی کو سبوتاژ کرنے دیں گے۔
سیاسی رہنمائوں، امیدواروں، الیکشن کے عملے، غیرملکی مبصرین کی سیکیورٹی اور بیلٹ باکسز کی بحفاظت ترسیل کو یقینی بنایا جائے گا۔ جلسے اور جلوسوں کے لیے مخصوص مقامات کا تعین کیا جائے گا۔ امیدوار ضلعی انتظامیہ کو پیشگی آگاہ کریں گے۔ اسلحے کی نمائش پر پابندی ہوگی۔ فوج پولنگ اسٹیشنوں پر تعینات نہیں کی جائیگی بلکہ کوئیک ری ایکشن فورس کے طورپر موجود رہے گی۔ پرویزمشرف کے حوالے سے عدالتی فیصلے پر من وعن عملدرآمد کیا جائے گا۔ ریٹائرڈپولیس اہلکاروں اور قومی رضاکاروں کو عارضی طورپر بھرتی کیا جائے گا۔ صوبوں سے کہاہے کہ وہ 3دن میں سیکیورٹی کے حوالے سے اپنی ضرورت سے آگاہ کریں۔
انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے اور اس میں خلل ڈالنے والے تمام راستے بند کرنے کی بھرپور کوششیں کرنا ہونگی۔ جمعے کو نگراں وزیراعظم میرہزار خان کھوسو کی صدارت میں امن وامان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں گورنرخیبرپختونخوا، پنجاب، خیبر پختونخوا، بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ، سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری دفاع، چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی اور ڈائریکٹرجنرل انٹیلی جنس بیورو نے شرکت کی۔ نگراں وزیراعظم نے وزرائے اعلیٰ پرزور دیاکہ وہ سیاسی قیادت کے ساتھ رابطے میں رہیں اور انھیں ضروری تحفظ فراہم کریں۔ انھوں نے کہاکہ شفاف اور آزادانہ انتخابات کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا حکومت کی ذمے داری ہے۔
امیدواروں کے قتل سے سیاسی جماعتوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے تاہم تمام سیاسی جماعتوں کا مرکزی سیاسی عمل کا حصہ رہنے کا فیصلہ حوصلہ افزاہے۔ این این آئی کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان نے تجویزدی کہ بلوچستان میں پرامن انتخابات کیلیے مسلح گروپوں کے خلاف ٹارگٹڈآپریشن کی ضرورت ہے۔ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ نے 10ہزار سیکیورٹی اہکاروں کی ضرورت سے آگاہ کیا۔
جس کی فراہمی کے لیے وفاق نے رضامندی ظاہر کی ہے۔ چیف سیکریٹری سندھ نے بتایاکہ کسی بھی شرپسند تنظیم کو انتخابی عمل سبوتاژ کرنے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔ اجلاس کے بعد وفاقی وزیراطلاعات ونشریات عارف نظامی نے وزیرقانون احمربلال صوفی اور سیکریٹری داخلہ صدیق اکبر کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ الیکشن ملتوی ہوں گے نہ ہی انھیں کسی کو سبوتاژ کرنے دیں گے۔
سیاسی رہنمائوں، امیدواروں، الیکشن کے عملے، غیرملکی مبصرین کی سیکیورٹی اور بیلٹ باکسز کی بحفاظت ترسیل کو یقینی بنایا جائے گا۔ جلسے اور جلوسوں کے لیے مخصوص مقامات کا تعین کیا جائے گا۔ امیدوار ضلعی انتظامیہ کو پیشگی آگاہ کریں گے۔ اسلحے کی نمائش پر پابندی ہوگی۔ فوج پولنگ اسٹیشنوں پر تعینات نہیں کی جائیگی بلکہ کوئیک ری ایکشن فورس کے طورپر موجود رہے گی۔ پرویزمشرف کے حوالے سے عدالتی فیصلے پر من وعن عملدرآمد کیا جائے گا۔ ریٹائرڈپولیس اہلکاروں اور قومی رضاکاروں کو عارضی طورپر بھرتی کیا جائے گا۔ صوبوں سے کہاہے کہ وہ 3دن میں سیکیورٹی کے حوالے سے اپنی ضرورت سے آگاہ کریں۔