بلوچستان کا بجٹ پیش تنخواہ پنشن میں 10 فیصد اضافہ
8 ہزار نئی اسامیاں ،غیر ترقیاتی مد میں 264 ارب اور ترقیاتی مد میں 88.3 ارب 30 کروڑ مختص
بلوچستان کا مالی سال 2018-19کیلیے 3کھرب 52ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش کردیاگیا۔
مالی سال 2018-19کیلیے 3کھرب 52ارب روپے سے زائد کے بجٹ میں 61ارب روپے خسارہ ظاہر کیاگیاہے جسے وفاقی اور صوبائی محصولات سے پورا کیا جائے گا، وفاقی محصولات کی مد میں صوبے کو 2کھرب 43ارب اور صوبے کے اپنے وسائل سے 15ارب روپے ملیں گے۔
بجٹ میں غیر ترقیاتی مد میں 264ارب روپے اور ترقیاتی مد میں 88.3ارب 30کروڑ رکھے گئے ہیں بجٹ میں تعلیم صحت امن وامان سی پیک اور صوبے کے اپنے وسائل کو بروئے کارلانے سمیت دوسرے شعبوں کو خصوصی ترجیح دی گئی ہے، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبے میں کینسر اور امراض قلب ہسپتال کے قیام کا اعلان کیاگیاہے۔
صوبائی ملازمین اور پنشنرزکی تنخواہوں میں وفاق کی طرز پر 10فیصد اضافہ اور 8ہزار اسامیاں تجویزکی گئی ہیں بلوچستان اسمبلی کا بجٹ اجلاس پیرکو اسپیکر راحیلہ حمید درانی کی صدارت میں منعقد ہوا۔
صوبائی مشیر خزانہ ڈاکٹر رقیہ سعید ہاشمی نے مالی سال 2018-19کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہاکہ رواں مالی سال کے دوران صوبے میں حکومت کی کارکردگی کچھ یوں ہے کہ موجودہ مالی سال 2017-18 کا نظر ثانی شدہ بجٹ معزز ایوان کے سامنے پیش کیاجائے جس کے بعد معزز ایوان کو موجودہ صوبائی حکومت کے نئے مالی سال 2018-19 کے اقدامات بتائے جائیں گے۔
ڈاکٹر رقیہ سعید ہاشمی نے کہاکہ جاری مالی سال 2017-18 کے کل بجٹ کا ابتدائی تخمینہ 328.5 ارب روپے تھا نظرثانی شدہ بجٹ برائے سال 2017-18ء کا تخمینہ 326.4ارب روپے ہوگیا ہے 2017-18ء کے اخراجات جاریہ 242-5 ارب روپے تھا جو نظر ثانی شدہ تخمینہ میں کم ہوکر 249-5 ارب روپے رہ گیا ہے، پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کیلیے مالی سال 2017-18ء میں پی ایس ڈی پی کا حجم 86ارب روپے تھا اس میں 1211 جاری اسکمیں جبکہ 1549 نئی اسکمیں شامل تھی۔
مالی سال 2018-19کیلیے 3کھرب 52ارب روپے سے زائد کے بجٹ میں 61ارب روپے خسارہ ظاہر کیاگیاہے جسے وفاقی اور صوبائی محصولات سے پورا کیا جائے گا، وفاقی محصولات کی مد میں صوبے کو 2کھرب 43ارب اور صوبے کے اپنے وسائل سے 15ارب روپے ملیں گے۔
بجٹ میں غیر ترقیاتی مد میں 264ارب روپے اور ترقیاتی مد میں 88.3ارب 30کروڑ رکھے گئے ہیں بجٹ میں تعلیم صحت امن وامان سی پیک اور صوبے کے اپنے وسائل کو بروئے کارلانے سمیت دوسرے شعبوں کو خصوصی ترجیح دی گئی ہے، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبے میں کینسر اور امراض قلب ہسپتال کے قیام کا اعلان کیاگیاہے۔
صوبائی ملازمین اور پنشنرزکی تنخواہوں میں وفاق کی طرز پر 10فیصد اضافہ اور 8ہزار اسامیاں تجویزکی گئی ہیں بلوچستان اسمبلی کا بجٹ اجلاس پیرکو اسپیکر راحیلہ حمید درانی کی صدارت میں منعقد ہوا۔
صوبائی مشیر خزانہ ڈاکٹر رقیہ سعید ہاشمی نے مالی سال 2018-19کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہاکہ رواں مالی سال کے دوران صوبے میں حکومت کی کارکردگی کچھ یوں ہے کہ موجودہ مالی سال 2017-18 کا نظر ثانی شدہ بجٹ معزز ایوان کے سامنے پیش کیاجائے جس کے بعد معزز ایوان کو موجودہ صوبائی حکومت کے نئے مالی سال 2018-19 کے اقدامات بتائے جائیں گے۔
ڈاکٹر رقیہ سعید ہاشمی نے کہاکہ جاری مالی سال 2017-18 کے کل بجٹ کا ابتدائی تخمینہ 328.5 ارب روپے تھا نظرثانی شدہ بجٹ برائے سال 2017-18ء کا تخمینہ 326.4ارب روپے ہوگیا ہے 2017-18ء کے اخراجات جاریہ 242-5 ارب روپے تھا جو نظر ثانی شدہ تخمینہ میں کم ہوکر 249-5 ارب روپے رہ گیا ہے، پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کیلیے مالی سال 2017-18ء میں پی ایس ڈی پی کا حجم 86ارب روپے تھا اس میں 1211 جاری اسکمیں جبکہ 1549 نئی اسکمیں شامل تھی۔