اسلامی ممالک میں افطار کے پکوان اور مشروبات
ترکی میں گیلاش، مراکش کا ہریرا اور انڈونیشیا میں کولاک رمضان کی خاص ڈشوں میں شامل ہیں۔
ماہِ نزولِ قرآن، رمضان المبارک پوری دنیا میں خوشی مسرت اور عبدیت کا ایک انوکھا پیغام لے کر آتا ہے۔ اس ماہِ مقدس میں ایک جانب تو دنیا بھر کے مسلمان قرآن اور اسلام کی نعمت کا شکر ادا کرتے ہیں تو دوسری جانب روزوں کے ذریعے جسمانی تطہیر اور روحانیت بھی حاصل کرتے ہیں۔
دوسری جانب افطار کے خاص انتظامات اسلامی ممالک کی اپنی اپنی روایات اور تہذیبی پس منظر کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان میں پکوانوں کو بھی خاص اہمیت حاصل ہوتی ہے تاکہ دسترخوانِ افطار پر اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کیا جاسکے۔ ترکی سے لے کر مراکش تک افطار کی خاص سوغات کا ایک مختصر احوال درجِ ذیل ہے۔
سعودی عرب کا سنبوسہ
جی ہاں یہ پاک و ہند کا سموسہ ہی ہے جو معمولی تبدیلی کے ساتھ سعودیہ عرب اور دیگر ملکوں میں سنبوسہ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔
تاہم سعودی عرب میں گوشت، پنیر اور سبزیوں والے سنبوسے ذیادہ رغبت سے کھائے جاتے ہیں جبکہ پاکستان میں آلو اور قیمے کے سموسے قدرے مشہور ہیں۔ سنبوسوں کے ساتھ دہی کا رائتہ اور سوپ بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
ترکی کی میٹھی سوغات ، گیلاش
ماہِ رمضان میں ترکی کے تمام گھروں کے دسترخوانوں کی زینت ایک میٹھا ہے جسے گیلاش کہا جاتا ہے۔ یہ ایک طرح کی پیسٹری ہے جسے دودھ، انار، اخروٹ، بالائی اور گلقند سے تیار کیا جاتا ہے۔ اسے بکلاوے کی ایک قسم کہا جاسکتا ہے۔
مراکش اور الجیریا کا ہریرا
مراکش، الجیریا اور دیگر ممالک میں روزے اور طعام کے لیے ہریرا ایک مشہور ڈش ہے۔ آلو چھولوں سے مشابہہ اس پکوان کو دالوں، چنوں، آٹے، ٹماٹر، پیاز، گوشت اور چاول سے تیار کیا جاتا ہے۔ مقامی افراد کے مطابق یہ پیٹ بھرنے کے لیے ایک بہترین ڈش ہے۔
بقیہ خطے میں ہریرا تھوڑی بہت تبدیلی کے ساتھ رغبت سے کھایا جاتا ہے اور اسے رباطہ، فیسی اور مراکشی کا نام بھی دیا گیا ہے۔
انڈنیشیا کا پکوان کولاک
کولاک پھلوں سے بنی ایک لذیذ ڈش ہےجسے میٹھے کے طور پر افطار میں کھایا جاتا ہے۔ یہ پام شکر، ناریل کے دودھ اور کیوڑے کی پتیوں سے تیار کیا جاتا ہے۔ پھر اس میں کیلا، جیک فروٹ، شکر قندی یا دوسرے پھل شامل کیے جاتے ہیں۔
انڈونیشیا میں افطار کو 'بوکا پاؤسا' کہا جاتا ہے جس کا مطلب روزہ کھولنا ہےاور افطار کولاک کے بنا ادھورا تصور کیا جاتا ہے۔
بنگلہ دیش کی بیگونی
اگرچہ بیگونی پورا سال کھائی جاتی ہے لیکن بنگلہ دیش میں رمضان بیگونی کے بغیر ادھورا ہے۔ بیگونی کو بینگن پکوڑے کہنا ذیادہ بہتر ہوگا ۔ لیکن بنگلہ دیش میں بیگونی کو چاول کے ساتھ ملاکر کھایا جاتا ہے۔ بیگونی کو کئی انداز سے پکایا جاتا ہے اور رغبت سے کھائی جاتی ہے۔
ملیٹھی کا رس ، عرقِ سوس
پاکستان میں جس طرح گرمی بھگانے کے لیے آلوبخارے اور املی کا شربت اکسیر ہوتا ہے عین اسی طرح ترکی، مصر، لبنان اور شام وغیرہ میں عرقِ سوس بہت مقبول ہے۔ یہ ملیٹھی سے بنا ایک فرحت بخش مشروب ہے جو فوری پیاس بجھاتا ہے ۔ ترکی میں اس میں انار کا رس بھی شامل کیا جاتا ہے۔
مقامی افراد کے مطابق عرقِ سوس فوری پیاس بجھا کر توانائی بحال کرتا ہے۔ اسی لیے دن بھر کی گرمی کے بعد تشنگی دور کرنے میں اس مشروب کا کوئی ثانی نہیں۔ مصر اور ترکی میں سڑکوں پر خاص برتن میں عرقِ سوس فروخت کرنے والے بکثرت ملتے ہیں جو سیاحوں کو اپنے مقامی مشروب سے تازہ دم کرتے ہیں۔
اردنی مَنصف
پاکستان کی بریانی اور اردن کی مَنصف مقبولیت کے لحاظ سے ایک ہی ہیں۔ اسے کئی انداز سے پکایا جاتا ہے۔ اس کے تین اہم اجزا ہے جو بہت احتیاط سے الگ الگ بنائے جاتے ہیں۔ ان میں چاول، بکری کا گوشت، اور جمید شامل ہیں۔
پہلے چاول اور گوشت کو پکایا جاتا ہے پھر اس پر جمید ڈالا جاتا ہے۔ بکری کے دودھ سے دہی بنا کر اسے خشک کرکے ڈلوں کی شکل دی جاتی ہے اور اسے گرم چاول پر ڈالا جاتا ہے۔ اس طرح مرچوں کے ساتھ ایک خاص ترش ذائقہ محسوس ہوتا ہے جو زبان کو بہت بھلا لگتا ہے۔
اردن میں منصف کو قومی کھانے کا درجہ بھی حاصل ہے۔
لیبیا کا عصیدہ
لیبیا میں افطار کے بعد ایک میٹھی سوغات پیش کی جاتی ہے جسے عصیدہ کہا جاتا ہے۔ یہ ایک سادہ ڈش ہے جس میں آٹے کو پانی میں گھول کر اس میں مکھن ملایا جاتا ہے اور اس میں شہد ڈال کر کھانے کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔
پاکستانی پکوڑے
پکوڑے اور سموسے پاکستان سمیت ہندوستان اور بنگلہ دیش میں بھی بہت مقبول ہے اور افطار پر ان کی موجودگی ان کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔ پاکستان میں بیسن، پالک، آلو، مچھلی اور گوشت کے پکوڑے رغبت سے کھائے جاتے ہیں۔
دیگر مشروبات
افریقی اسلامی ممالک میں رمضان کے اہم مشروبات میں قمرالدین، شام میں لیموں کا شربت ادس، اور عرب ممالک میں جلب نامی شربت شامل ہیں۔ تاہم پاکستان میں کئی طرح کے لال شربت افطار کا لازمی جزو ہیں۔
دوسری جانب افطار کے خاص انتظامات اسلامی ممالک کی اپنی اپنی روایات اور تہذیبی پس منظر کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان میں پکوانوں کو بھی خاص اہمیت حاصل ہوتی ہے تاکہ دسترخوانِ افطار پر اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کیا جاسکے۔ ترکی سے لے کر مراکش تک افطار کی خاص سوغات کا ایک مختصر احوال درجِ ذیل ہے۔
سعودی عرب کا سنبوسہ
جی ہاں یہ پاک و ہند کا سموسہ ہی ہے جو معمولی تبدیلی کے ساتھ سعودیہ عرب اور دیگر ملکوں میں سنبوسہ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔
تاہم سعودی عرب میں گوشت، پنیر اور سبزیوں والے سنبوسے ذیادہ رغبت سے کھائے جاتے ہیں جبکہ پاکستان میں آلو اور قیمے کے سموسے قدرے مشہور ہیں۔ سنبوسوں کے ساتھ دہی کا رائتہ اور سوپ بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
ترکی کی میٹھی سوغات ، گیلاش
ماہِ رمضان میں ترکی کے تمام گھروں کے دسترخوانوں کی زینت ایک میٹھا ہے جسے گیلاش کہا جاتا ہے۔ یہ ایک طرح کی پیسٹری ہے جسے دودھ، انار، اخروٹ، بالائی اور گلقند سے تیار کیا جاتا ہے۔ اسے بکلاوے کی ایک قسم کہا جاسکتا ہے۔
مراکش اور الجیریا کا ہریرا
مراکش، الجیریا اور دیگر ممالک میں روزے اور طعام کے لیے ہریرا ایک مشہور ڈش ہے۔ آلو چھولوں سے مشابہہ اس پکوان کو دالوں، چنوں، آٹے، ٹماٹر، پیاز، گوشت اور چاول سے تیار کیا جاتا ہے۔ مقامی افراد کے مطابق یہ پیٹ بھرنے کے لیے ایک بہترین ڈش ہے۔
بقیہ خطے میں ہریرا تھوڑی بہت تبدیلی کے ساتھ رغبت سے کھایا جاتا ہے اور اسے رباطہ، فیسی اور مراکشی کا نام بھی دیا گیا ہے۔
انڈنیشیا کا پکوان کولاک
کولاک پھلوں سے بنی ایک لذیذ ڈش ہےجسے میٹھے کے طور پر افطار میں کھایا جاتا ہے۔ یہ پام شکر، ناریل کے دودھ اور کیوڑے کی پتیوں سے تیار کیا جاتا ہے۔ پھر اس میں کیلا، جیک فروٹ، شکر قندی یا دوسرے پھل شامل کیے جاتے ہیں۔
انڈونیشیا میں افطار کو 'بوکا پاؤسا' کہا جاتا ہے جس کا مطلب روزہ کھولنا ہےاور افطار کولاک کے بنا ادھورا تصور کیا جاتا ہے۔
بنگلہ دیش کی بیگونی
اگرچہ بیگونی پورا سال کھائی جاتی ہے لیکن بنگلہ دیش میں رمضان بیگونی کے بغیر ادھورا ہے۔ بیگونی کو بینگن پکوڑے کہنا ذیادہ بہتر ہوگا ۔ لیکن بنگلہ دیش میں بیگونی کو چاول کے ساتھ ملاکر کھایا جاتا ہے۔ بیگونی کو کئی انداز سے پکایا جاتا ہے اور رغبت سے کھائی جاتی ہے۔
ملیٹھی کا رس ، عرقِ سوس
پاکستان میں جس طرح گرمی بھگانے کے لیے آلوبخارے اور املی کا شربت اکسیر ہوتا ہے عین اسی طرح ترکی، مصر، لبنان اور شام وغیرہ میں عرقِ سوس بہت مقبول ہے۔ یہ ملیٹھی سے بنا ایک فرحت بخش مشروب ہے جو فوری پیاس بجھاتا ہے ۔ ترکی میں اس میں انار کا رس بھی شامل کیا جاتا ہے۔
مقامی افراد کے مطابق عرقِ سوس فوری پیاس بجھا کر توانائی بحال کرتا ہے۔ اسی لیے دن بھر کی گرمی کے بعد تشنگی دور کرنے میں اس مشروب کا کوئی ثانی نہیں۔ مصر اور ترکی میں سڑکوں پر خاص برتن میں عرقِ سوس فروخت کرنے والے بکثرت ملتے ہیں جو سیاحوں کو اپنے مقامی مشروب سے تازہ دم کرتے ہیں۔
اردنی مَنصف
پاکستان کی بریانی اور اردن کی مَنصف مقبولیت کے لحاظ سے ایک ہی ہیں۔ اسے کئی انداز سے پکایا جاتا ہے۔ اس کے تین اہم اجزا ہے جو بہت احتیاط سے الگ الگ بنائے جاتے ہیں۔ ان میں چاول، بکری کا گوشت، اور جمید شامل ہیں۔
پہلے چاول اور گوشت کو پکایا جاتا ہے پھر اس پر جمید ڈالا جاتا ہے۔ بکری کے دودھ سے دہی بنا کر اسے خشک کرکے ڈلوں کی شکل دی جاتی ہے اور اسے گرم چاول پر ڈالا جاتا ہے۔ اس طرح مرچوں کے ساتھ ایک خاص ترش ذائقہ محسوس ہوتا ہے جو زبان کو بہت بھلا لگتا ہے۔
اردن میں منصف کو قومی کھانے کا درجہ بھی حاصل ہے۔
لیبیا کا عصیدہ
لیبیا میں افطار کے بعد ایک میٹھی سوغات پیش کی جاتی ہے جسے عصیدہ کہا جاتا ہے۔ یہ ایک سادہ ڈش ہے جس میں آٹے کو پانی میں گھول کر اس میں مکھن ملایا جاتا ہے اور اس میں شہد ڈال کر کھانے کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔
پاکستانی پکوڑے
پکوڑے اور سموسے پاکستان سمیت ہندوستان اور بنگلہ دیش میں بھی بہت مقبول ہے اور افطار پر ان کی موجودگی ان کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔ پاکستان میں بیسن، پالک، آلو، مچھلی اور گوشت کے پکوڑے رغبت سے کھائے جاتے ہیں۔
دیگر مشروبات
افریقی اسلامی ممالک میں رمضان کے اہم مشروبات میں قمرالدین، شام میں لیموں کا شربت ادس، اور عرب ممالک میں جلب نامی شربت شامل ہیں۔ تاہم پاکستان میں کئی طرح کے لال شربت افطار کا لازمی جزو ہیں۔