ہندوؤں کی ہجرت کرنیکی خبریں من گھڑت ہیںاعجازجکھرانی
پاکستان میں ہندوئوں کوتمام حقوق حاصل ہیں،میڈیاغلط پروپیگنڈے سے گریز کرے،مکیش چائولہ
RATODERO:
سابق وفاقی وزیرصوبائی وزراء اور پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی اعجازجکھرانی نے کہا ہے کہ ہندوئوں کی پاکستان سے بھارت ہجرت کی خبریں بے بنیادہیں،اس سے سندھ نہیں بلکہ پورے پاکستان کو نقصان ہوگاکوئی ہجرت نہیں کررہا جبکہ ہندوپنچائیت کے مکھی (صدر) کمار بابو مہیش کاکہنا ہے کہ بھارت میں یاترا کیلیے جانے والے 247 افراد میں سے چند کے وہاں رک جانے کا خدشہ ہوتا ہے یہ گذشتہ کئی سالوں کی پریکٹس ہے ۔ ایک ماہ بعد ویزا مکمل ہونے پر اصل صورت حال واضح ہوجائے گی۔
ان خیالات کا اظہارنے جمعے کوکراچی پریس کلب میں سابق وفاقی وزیر و رکن قومی اسمبلی اعجاز جکھرانی،وزیرایکسائزاینڈٹیکسیشن مکیش کمارچاولہ ، صوبائی وزیربرائے اقلیتی امورڈاکٹرموہن لال،جیکب آبادسے تعلق رکھنے والے ہندو برادری کے رہنما ڈاکٹر بی ایچ کھرانا سمیت ہندو پنجائیت کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کماربابومہیش نے کہاکہ ہندوبرادری کو سندھ میں امن وامان کے مسائل کاسامنا ہے دیگرکمیونٹیز بھی اس سے متاثرہیں۔
انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر پورن لال کا قتل ہوا لیکن ازالہ نہیں کیا گیا۔ رنکل کماری، آشا کا مسئلہ پیدا ہوا پھر بھی کسی کی جانب سے ہندو برادری کے ساتھ تعاون نہیں کیاگیا ۔ پاکستان ہماری دھرتی ہے ہم اس سے ہمیشہ محبت کرتے آرہے ہیں ۔ہمیں مذہبی آزادی حاصل ہے لیکن سچ بولنا بھی ہمارا حق ہے ۔ امن و امان کے حوالے سے حکومت کو ہمارے تحفظات دور کرنا ہوں گے۔
اس سے قبل اعجازجکھرانی نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اقلیتوں کا ساتھ دیا ہے اور اقلیتوں کے حقوق کا خاص خیال رکھا ہے ۔ اگر کوئی انفرادی طور پر اس ملک کو چھوڑتا ہے تو یہ اس کا ذاتی فعل ہے۔میڈیا کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہے ۔ صرف جیکب آباد میں ہی امن و امان کا مسئلہ نہیں بلکہ سندھ سمیت پورے پاکستان میں بدامنی کی صورت حال سب کے سامنے ہے۔
مکیش کمارچائولہ نے کہا کہ ہندوؤں کوپاکستان میں تمام حقوق حاصل ہیں جبکہ بھارت جانے سے ان کا اپنا امیج خراب ہوتا ہے اور وہاں کے لوگ انھیں تسلیم نہیں کرتے اگر کوئی کاروبار کرنے کے لیے امریکا ، ملیشیاء ، دبئی ، کینیڈا اور سنگارپور سمیت دیگر ممالک جاتا ہے تو کیا اسے ہجرت کرنا کہیں گے ؟ میڈیا غلط پروپیگنڈے سے گریز کرے،ڈاکٹربی ایچ کھرانانے کہاکہ جیکب آبادمیں 40 ہزارکے قریب ہندوآباد ہیں اور ضلع جیکب آباد میں 70 فیصد کاروبار پر ہندوبرادری کاکنٹرول ہے۔ہمیں بدامنی کاسامنا ہے لیکن پاکستان سے جانے کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔
سابق وفاقی وزیرصوبائی وزراء اور پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی اعجازجکھرانی نے کہا ہے کہ ہندوئوں کی پاکستان سے بھارت ہجرت کی خبریں بے بنیادہیں،اس سے سندھ نہیں بلکہ پورے پاکستان کو نقصان ہوگاکوئی ہجرت نہیں کررہا جبکہ ہندوپنچائیت کے مکھی (صدر) کمار بابو مہیش کاکہنا ہے کہ بھارت میں یاترا کیلیے جانے والے 247 افراد میں سے چند کے وہاں رک جانے کا خدشہ ہوتا ہے یہ گذشتہ کئی سالوں کی پریکٹس ہے ۔ ایک ماہ بعد ویزا مکمل ہونے پر اصل صورت حال واضح ہوجائے گی۔
ان خیالات کا اظہارنے جمعے کوکراچی پریس کلب میں سابق وفاقی وزیر و رکن قومی اسمبلی اعجاز جکھرانی،وزیرایکسائزاینڈٹیکسیشن مکیش کمارچاولہ ، صوبائی وزیربرائے اقلیتی امورڈاکٹرموہن لال،جیکب آبادسے تعلق رکھنے والے ہندو برادری کے رہنما ڈاکٹر بی ایچ کھرانا سمیت ہندو پنجائیت کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کماربابومہیش نے کہاکہ ہندوبرادری کو سندھ میں امن وامان کے مسائل کاسامنا ہے دیگرکمیونٹیز بھی اس سے متاثرہیں۔
انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر پورن لال کا قتل ہوا لیکن ازالہ نہیں کیا گیا۔ رنکل کماری، آشا کا مسئلہ پیدا ہوا پھر بھی کسی کی جانب سے ہندو برادری کے ساتھ تعاون نہیں کیاگیا ۔ پاکستان ہماری دھرتی ہے ہم اس سے ہمیشہ محبت کرتے آرہے ہیں ۔ہمیں مذہبی آزادی حاصل ہے لیکن سچ بولنا بھی ہمارا حق ہے ۔ امن و امان کے حوالے سے حکومت کو ہمارے تحفظات دور کرنا ہوں گے۔
اس سے قبل اعجازجکھرانی نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اقلیتوں کا ساتھ دیا ہے اور اقلیتوں کے حقوق کا خاص خیال رکھا ہے ۔ اگر کوئی انفرادی طور پر اس ملک کو چھوڑتا ہے تو یہ اس کا ذاتی فعل ہے۔میڈیا کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہے ۔ صرف جیکب آباد میں ہی امن و امان کا مسئلہ نہیں بلکہ سندھ سمیت پورے پاکستان میں بدامنی کی صورت حال سب کے سامنے ہے۔
مکیش کمارچائولہ نے کہا کہ ہندوؤں کوپاکستان میں تمام حقوق حاصل ہیں جبکہ بھارت جانے سے ان کا اپنا امیج خراب ہوتا ہے اور وہاں کے لوگ انھیں تسلیم نہیں کرتے اگر کوئی کاروبار کرنے کے لیے امریکا ، ملیشیاء ، دبئی ، کینیڈا اور سنگارپور سمیت دیگر ممالک جاتا ہے تو کیا اسے ہجرت کرنا کہیں گے ؟ میڈیا غلط پروپیگنڈے سے گریز کرے،ڈاکٹربی ایچ کھرانانے کہاکہ جیکب آبادمیں 40 ہزارکے قریب ہندوآباد ہیں اور ضلع جیکب آباد میں 70 فیصد کاروبار پر ہندوبرادری کاکنٹرول ہے۔ہمیں بدامنی کاسامنا ہے لیکن پاکستان سے جانے کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔