درآمدی زہر آلود پلاسٹک کی کلیئرنس کا انکشاف

کسٹمزحکام کی ملی بھگت سے گزشتہ ماہ 3 ہزار ٹن درآمد، پریشر پائپس بنانے میں استعمال معمول۔

سرٹیفکیٹ ضروری مگربیسل کنونشن کے تحت ٹیسٹ کی سہولت ہی موجودنہیں، ذرائع فوٹو: فائل

ملک بھر میں پریشر پائپس کی تیاری میں مضر صحت درآمدی پلاسٹک کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ کسٹمز حکام کی ملی بھگت سے بیسل کنونشن کے تحت معیاری ہونے کے ٹیسٹ اور سرٹیفکیٹ کی فراہمی کے بغیر مضر صحت پلاسٹک اسکریپ کے درآمدی کنسائنمنٹس کی کلیئرنس ہورہی ہے جس کے باعث مضرصحت اور ماحول دشمن پلاسٹک کی بلاروک ٹوک درآمد سے پاکستان زہرآلود پلاسٹک اسکریپ کا گڑھ بنتا جا رہا ہے جبکہ ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ بیسل کنونشن کے تحت اگرچہ درآمدی پلاسٹک اسکریپ کا مضر صحت نہ ہونے کے ٹیسٹ پر مشتمل سرٹیفکیٹ ضروری ہوتا ہے لیکن چونکہ ایف بی ار کی کسٹمز ڈپارٹمنٹ کے پاس اس پلاسٹک اسکریپ کو چیک کرنے یا ٹیسٹ کرنے کی سہولت ہی موجود نہیں ہے اس لیے درآمدی پلاسٹک اسکریپ کی پاکستان میں ٹیسٹنگ کی بجائے جس ملک سے منگوایا جاتا ہے۔

اس ملک کے برآمد کنندہ کی طرف سے پاکستانی درآمد کنندہ کو فراہم کیے جانے والے سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر کنسائنمنٹس کلیئر کیے جاتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ ماہ (مارچ) کے دوران مجموعی طور پر 3 ہزار ٹن سے زائد پلاسٹک اسکریپ درآمد ہوا ہے اور اسکی کلیئرنس برآمدی کمپنی کی طرف سے پاکستانی درآمد کنندہ کو جو لیٹر فراہم کیا جاتا ہے اسی بنیاد پر کی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ چونکہ پلاسٹک اسکریپ کو برآمدی ملک میں ٹیسٹ نہیں کیا جاتا اس لیے درآمدی ملک میں پلاسٹک اسکریپ کو بیسل کنو نشن کی روشنی میں ٹیسٹ کیا جانا لازمی ہے۔




واضح رہے کہ بیسل کنونشن ایسے 27 ویسٹ اسٹریم اور 18 اجزا کی نشاندہی کرتا ہے جن کی موجودگی کسی بھی پلاسٹک اسکریپ پراڈکٹ کو ماحول دشمن اور انسانی استعمال کیلیے خطرناک بنا دیتی ہیں جبکہ حقیقت میں پاکستان میں کسی بھی پلاسٹک اسکریپ پراڈکٹ کوبیسل کنونشن کے وضع کردہ قواعد کے مطابق ٹیسٹ کرنے کی سہولت سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔

امپورٹ ڈیٹا کے مطابق مارچ میں پلاسٹک اسکریپ کے 179 کنٹینردرآمد کیے گئے اور اگر ہر کنٹینر میں موجود پلاسٹک اسکریپ کا ایک ایک سیمپل لیکر اس پربیسل کنونشن کے مطابق 45 ٹیسٹ کیے جاتے تو یہ تقریبا آٹھ ہزار پچپن ٹیسٹ بنتے اور مہینے کے 22 دنوں کو مدنظر رکھتے ہوئے حکام کوپلاسٹک اسکریپ کو جانچنے کیلیے ایک دن میں 365 ٹیسٹ کرنے پڑتے ہیں لیکن یہ اسکریپ بغیر کسی ٹیسٹ کے ہی کلیئر کردیا گیا ہے۔
Load Next Story