ہندو یاتریوں کو احتجاج کے بعد بھارت جانے کی اجازت
پاکستان چھوڑنے کا تصور بھی نہیں کرسکتے ، واپس ضرور آئیں گے، جانیوالوں کا موقف
امیگریشن حکام کی طرف سے این او سی نہ ہونے پر واہگہ بارڈر پر روکے گئے ہندوخاندانوں کو احتجاج اور دھرنے کے بعد بھارت جانے کی اجازت دیدی گئی ہے۔ ان ہندوئوں کا کہنا ہے کہ و ہ پاکستان چھوڑنے کا تصور بھی نہیں کرسکتے ،اپنی مذہبی عبادات اور سیاحت کیلیے بھارت جارہے ہیں واپس ضرور آئیںگے ۔
جیکب آباد سے بھارت جانے کیلیے واہگہ پہنچنے والے230 کے قریب ہندو جن میں خواتین، بچے اور بوڑھے بھی شامل تھے کو امیگریشن حکام نے وزارت داخلہ کے این او سی کے بغیر بھارت جانے سے روکدیا تھاجبکہ صرف دو خاندانوں جس میں 10 افراد شامل تھے کو جانے کی اجازت دی گئی، بھارت جانے کی اجازت نہ ملنے پر ہندوئوں نے احتجاج شروع کردیا اور دھرنا دیا ، اس موقع پر ہندو یاتری آبدیدہ بھی ہوگئے ۔
انکا کہنا تھاکہ پاکستان کو چھوڑنے کا تصور بھی نہیں کرسکتے ، وزارت داخلہ کی طرف سے میڈیا پر خبریں سامنے آنے کے بعد ان خاندانوں کو بھارت جانے کی اجازت دیدی گئی ۔ دوسری طرف سندھ حکومت کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی اور وزارت داخلہ نے ہندوئوں کی سندھ سے مبینہ نقل مکانی کی اطلاعات پر تحقیقات شروع کردی ہے اور ہندو خاندانوں کے رہائشی مقامات پر سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔ وزارت داخلہ کے مطابق جیکب آباد میں امن وامان کی صورتحال کنٹرول میں ہے۔
جیکب آباد سے بھارت جانے کیلیے واہگہ پہنچنے والے230 کے قریب ہندو جن میں خواتین، بچے اور بوڑھے بھی شامل تھے کو امیگریشن حکام نے وزارت داخلہ کے این او سی کے بغیر بھارت جانے سے روکدیا تھاجبکہ صرف دو خاندانوں جس میں 10 افراد شامل تھے کو جانے کی اجازت دی گئی، بھارت جانے کی اجازت نہ ملنے پر ہندوئوں نے احتجاج شروع کردیا اور دھرنا دیا ، اس موقع پر ہندو یاتری آبدیدہ بھی ہوگئے ۔
انکا کہنا تھاکہ پاکستان کو چھوڑنے کا تصور بھی نہیں کرسکتے ، وزارت داخلہ کی طرف سے میڈیا پر خبریں سامنے آنے کے بعد ان خاندانوں کو بھارت جانے کی اجازت دیدی گئی ۔ دوسری طرف سندھ حکومت کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی اور وزارت داخلہ نے ہندوئوں کی سندھ سے مبینہ نقل مکانی کی اطلاعات پر تحقیقات شروع کردی ہے اور ہندو خاندانوں کے رہائشی مقامات پر سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔ وزارت داخلہ کے مطابق جیکب آباد میں امن وامان کی صورتحال کنٹرول میں ہے۔