وسیم اکرم نے پیسرز کی رہنمائی کیلیے کمر کس لی
کوئی جادوگر نہیں جو 10 روز میں سپر اسٹارز پیدا کردوں، بولرز کو جارحانہ انداز اپنانے کی ضرورت ہے، سابق ٹیسٹ آل راؤنڈر
وسیم اکرم نے پیسرز کی رہنمائی کیلیے کمر کس لی، خصوصی کیمپ کے آغاز میں کلاس روم کا ماحول بنا کر پیس اور سیم بولنگ کے اسرارورموز پر روشنی ڈالی۔
بعدازاں باؤنسی اور فلیٹ وکٹ پر کارکردگی کا جائزہ لیا، انھوں نے ابتدائی روز ہی واضح کردیا کہ میں کوئی جادوگر نہیں جو 10 روز میں سپراسٹارز پیداکردوں، طویل المدتی بنیادوں پر باقاعدگی سے کیمپس کا انعقاد ہونا چاہیے، بولرز کو جارحانہ بولنگ کرنے کی ضرورت ہے، ملک میں ٹیلنٹ بہت ہے ضرورت صرف رہنمائی کرنے کی ہے، محمد عرفان کو احتیاط سے استعمال کرنے ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق پی سی بی کے تحت فاسٹ بولرز کی تربیت کیلیے 10روزہ کیمپ ہفتیہ سے کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں شروع ہو گیا، اپنے دور کے عظیم آل راؤنڈر وسیم اکرم کی زیر نگرانی اس کیمپ میں 18 بولرز کومنتخب کیا گیا، ان میںانٹرنیشنل اور قومی کرکٹرز بھی شامل ہیں۔
افتتاحی روز عزیر الحق کو بھی کیمپ میں مدعو کرلیا گیا جس کے بعد لاہور ریجن کی طرح کراچی کے بولرزکی تعداد بھی 3ہوگئی، پہلے دن وسیم اکرم سے بولرزکاباقاعدہ تعارف کرایا گیا جنھوں نے بند کمرے کے سیشن میں انھیں ضروری بریفنگ دی،بعد ازاں قومی بولنگ کوچ محمد اکرم کی معاونت سے وسیم اکرم نے بولرزکی کارکردگی کا جائزہ لیا، سابق قائد نے انھیں ایکشن اوراسپیڈ سمیت دیگر رموز کے حوالے سے عملی تربیت دینے کا آغاز بھی کر دیا،کیمپ کے لیے خصوصی طور پر تیارکی جانے والی 3 باؤنسی اور ایک فلیٹ وکٹ پر انھیں ایکشن اور اسپیڈ سمیت دیگر امور سے آگاہ کیا۔
ان بولرز کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا، روزانہ دو تربیتی سیشن منعقد ہوں گے، ان میں نیٹ پریکٹس کے ساتھ رن اپ ، رفتار، مکمل جسمانی قوت کے استعمال اور کوآرڈینیشن کے حوالے سے تربیت دی جائے گی، طویل قامت ٹیسٹ بولر محمد عرفان اور پریزیڈنٹ کپ ون ڈے کرکٹ ٹورنامنٹ کی فاتح سوئی نادرن گیس کے اسد علی نے وسیم اکرم کی خصوصی توجہ اپنی جانب مبذول کرا لکی ہے۔
میڈیا سے بات چیت کے دوران وسیم اکرم نے کہاکہ پاکستان نے ہر دور میں اچھے کرکٹرز پیدا کیے، ملک میں فاسٹ بولنگ کا ٹیلنٹ موجود ہے، تربیت کے مناسب مواقع میسر آجائیں اور پلیئرز جارحانہ طرز کی بولنگ کریں تو کامیابی ممکن ہے، اپنے دور کے بہترین لیفٹ آرم بولر وسیم اکرم نے کہا کہ ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں سرکل کے باہر صرف 4 فیلڈرز کے قانون نے بولرز کے لیے مشکلات پیدا کردیں، انھیں اب وکٹ کے لیے سخت محنت کرنا پڑتی ہے،پاکستانی بولرز کو خود کو انٹرنیشنل کرکٹ کے مطابق ڈھالنا ہوگا،انھوں نے کہاکہ طویل القامت والے فاسٹ بولر محمد عرفان بے انتہا ٹیلنٹ رکھتے ہیں مگر انھیں احتیاط سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
ایک سوال پر وسیم اکرم نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے بعد بیٹسمین کی سوچ اور انداز میں آنے والی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کیلیے بولرز کو زیادہ کوشش کرنا ہوگی،ٹیسٹ کرکٹ میں 414اورون ڈے انٹرنیشنل میں 502 وکٹیں حاصل کرنے والے وسیم اکرم نے کہا کہ میں کوئی جادو گرنہیں ہوں کہ دس دن کے تربیتی کیمپ میں عالمی پائے کے بولرز تیار کرلوں، میری پی سی بی سے بات ہوئی، میں چیمپئنز ٹرافی سے قبل ایبٹ آباد میں لگنے والے قومی تربیتی کیمپ میں بھی جا کر بولرز کی کارکردگی کا جائزہ لوں گا، انھوں نے کہا کہ میں چیمپئنز ٹرافی کے دوران کمنٹری کی ذمہ داری ادا کر رہا ہوں گا مگر ملک و قوم کی خاطر وہاں بھی اپنے بولرز کی نگرانی کروںگا، طویل المدت پروگرام کے تحت ایسے تربیتی کیمپس کے انعقاد کا سلسہ جاری رہنا چاہیے۔
بعدازاں باؤنسی اور فلیٹ وکٹ پر کارکردگی کا جائزہ لیا، انھوں نے ابتدائی روز ہی واضح کردیا کہ میں کوئی جادوگر نہیں جو 10 روز میں سپراسٹارز پیداکردوں، طویل المدتی بنیادوں پر باقاعدگی سے کیمپس کا انعقاد ہونا چاہیے، بولرز کو جارحانہ بولنگ کرنے کی ضرورت ہے، ملک میں ٹیلنٹ بہت ہے ضرورت صرف رہنمائی کرنے کی ہے، محمد عرفان کو احتیاط سے استعمال کرنے ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق پی سی بی کے تحت فاسٹ بولرز کی تربیت کیلیے 10روزہ کیمپ ہفتیہ سے کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں شروع ہو گیا، اپنے دور کے عظیم آل راؤنڈر وسیم اکرم کی زیر نگرانی اس کیمپ میں 18 بولرز کومنتخب کیا گیا، ان میںانٹرنیشنل اور قومی کرکٹرز بھی شامل ہیں۔
افتتاحی روز عزیر الحق کو بھی کیمپ میں مدعو کرلیا گیا جس کے بعد لاہور ریجن کی طرح کراچی کے بولرزکی تعداد بھی 3ہوگئی، پہلے دن وسیم اکرم سے بولرزکاباقاعدہ تعارف کرایا گیا جنھوں نے بند کمرے کے سیشن میں انھیں ضروری بریفنگ دی،بعد ازاں قومی بولنگ کوچ محمد اکرم کی معاونت سے وسیم اکرم نے بولرزکی کارکردگی کا جائزہ لیا، سابق قائد نے انھیں ایکشن اوراسپیڈ سمیت دیگر رموز کے حوالے سے عملی تربیت دینے کا آغاز بھی کر دیا،کیمپ کے لیے خصوصی طور پر تیارکی جانے والی 3 باؤنسی اور ایک فلیٹ وکٹ پر انھیں ایکشن اور اسپیڈ سمیت دیگر امور سے آگاہ کیا۔
ان بولرز کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا، روزانہ دو تربیتی سیشن منعقد ہوں گے، ان میں نیٹ پریکٹس کے ساتھ رن اپ ، رفتار، مکمل جسمانی قوت کے استعمال اور کوآرڈینیشن کے حوالے سے تربیت دی جائے گی، طویل قامت ٹیسٹ بولر محمد عرفان اور پریزیڈنٹ کپ ون ڈے کرکٹ ٹورنامنٹ کی فاتح سوئی نادرن گیس کے اسد علی نے وسیم اکرم کی خصوصی توجہ اپنی جانب مبذول کرا لکی ہے۔
میڈیا سے بات چیت کے دوران وسیم اکرم نے کہاکہ پاکستان نے ہر دور میں اچھے کرکٹرز پیدا کیے، ملک میں فاسٹ بولنگ کا ٹیلنٹ موجود ہے، تربیت کے مناسب مواقع میسر آجائیں اور پلیئرز جارحانہ طرز کی بولنگ کریں تو کامیابی ممکن ہے، اپنے دور کے بہترین لیفٹ آرم بولر وسیم اکرم نے کہا کہ ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں سرکل کے باہر صرف 4 فیلڈرز کے قانون نے بولرز کے لیے مشکلات پیدا کردیں، انھیں اب وکٹ کے لیے سخت محنت کرنا پڑتی ہے،پاکستانی بولرز کو خود کو انٹرنیشنل کرکٹ کے مطابق ڈھالنا ہوگا،انھوں نے کہاکہ طویل القامت والے فاسٹ بولر محمد عرفان بے انتہا ٹیلنٹ رکھتے ہیں مگر انھیں احتیاط سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
ایک سوال پر وسیم اکرم نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے بعد بیٹسمین کی سوچ اور انداز میں آنے والی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کیلیے بولرز کو زیادہ کوشش کرنا ہوگی،ٹیسٹ کرکٹ میں 414اورون ڈے انٹرنیشنل میں 502 وکٹیں حاصل کرنے والے وسیم اکرم نے کہا کہ میں کوئی جادو گرنہیں ہوں کہ دس دن کے تربیتی کیمپ میں عالمی پائے کے بولرز تیار کرلوں، میری پی سی بی سے بات ہوئی، میں چیمپئنز ٹرافی سے قبل ایبٹ آباد میں لگنے والے قومی تربیتی کیمپ میں بھی جا کر بولرز کی کارکردگی کا جائزہ لوں گا، انھوں نے کہا کہ میں چیمپئنز ٹرافی کے دوران کمنٹری کی ذمہ داری ادا کر رہا ہوں گا مگر ملک و قوم کی خاطر وہاں بھی اپنے بولرز کی نگرانی کروںگا، طویل المدت پروگرام کے تحت ایسے تربیتی کیمپس کے انعقاد کا سلسہ جاری رہنا چاہیے۔