واٹسن نے کیریئر بچانے کیلیے نائب کپتانی کا بوجھ اتار پھینکا
آسٹریلوی آل راؤنڈر ذمہ داریوں سے آزاد ہوکر کارکردگی پر توجہ دینے کے خواہاں۔
شین واٹسن نے کیریئر بچانے کیلیے نائب کپتانی کا بوجھ اتار پھینکا، وہ ذمہ داریوں سے آزاد ہوکرکارکردگی پر توجہ دینے کے خواہاں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ میرے لیے یہ فیصلہ آسان نہیں تھا مگر ٹیم اور میرے لیے تبدیلی کی خاطر یہی وقت سب سے مناسب ہے۔
شین وارن نے یہ فیصلہ بھارت کے مایوس کن ٹور کے بعد کیا، انھوں نے وہاں تین ٹیسٹ میں 16.50 کی اوسط سے 99 رنز اسکور کیے،گذشتہ دو برس سے بطور بیٹسمین ان کی کارکردگی مایوس کن رہی اور24.11 کی اوسط سے 627 رنز بنائے۔ 31 سالہ واٹسن کو بھارت کے خلاف تیسرے ٹیسٹ کیلیے معطل کردیا گیا تھا، ان سمیت چار کرکٹرز پر کوچ کی ہدایات نہ ماننے کا الزام تھا۔
انھوں نے اگلے ہی روز وطن واپس آتے ہوئے سزا کو سخت قرار دینے کے ساتھ اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا بھی عندیہ دیا تاہم بعد میں دوبارہ ٹیم کو جوائن کرلیا تھا۔ ان کے نئے فیصلے سے سوالات شروع ہو گئے کہ انھوں نے خود نائب کپتانی چھوڑی یا پھر انھیں اس پر مجبور کیا گیا۔
واٹسن نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ٹیم اور میرے لیے تبدیلی کی خاطر یہی سب سے موزوں وقت ہے، میں گذشتہ کچھ دنوں سے اس بارے میں غور کررہا تھا، جب اس بارے میں اپنا ذہن بنالیا تب کرکٹ آسٹریلیا کو آگاہ کردیا تاکہ ایشز سیریز کیلیے ٹیم کے اعلان سے قبل ہی سلیکٹرز کو اپنے آپشنز پر غور کا موقع مل سکے، نائب کپتانی چھوڑنے کے بعد اب میری پوری توجہ صرف اپنے کھیل اور زیادہ رنز اسکور کرنے پر مرکوز ہوگی۔
ادھر چیف سلیکٹر جان انویریرٹی کا کہنا ہے کہ واٹسن نے اپنے کھیل کیلیے یہ مشکل فیصلہ کیا، مگر ہمارے نزدیک اب بھی وہ ٹیم کے ایک سینئر لیڈر ہیں، سلیکشن پینل اب نئے امیدوار پر غور کرنے کے بعد نائب کپتانی کیلیے اپنی سفارشات کرکٹ بورڈ کے حوالے کرے گا۔
شین وارن نے یہ فیصلہ بھارت کے مایوس کن ٹور کے بعد کیا، انھوں نے وہاں تین ٹیسٹ میں 16.50 کی اوسط سے 99 رنز اسکور کیے،گذشتہ دو برس سے بطور بیٹسمین ان کی کارکردگی مایوس کن رہی اور24.11 کی اوسط سے 627 رنز بنائے۔ 31 سالہ واٹسن کو بھارت کے خلاف تیسرے ٹیسٹ کیلیے معطل کردیا گیا تھا، ان سمیت چار کرکٹرز پر کوچ کی ہدایات نہ ماننے کا الزام تھا۔
انھوں نے اگلے ہی روز وطن واپس آتے ہوئے سزا کو سخت قرار دینے کے ساتھ اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا بھی عندیہ دیا تاہم بعد میں دوبارہ ٹیم کو جوائن کرلیا تھا۔ ان کے نئے فیصلے سے سوالات شروع ہو گئے کہ انھوں نے خود نائب کپتانی چھوڑی یا پھر انھیں اس پر مجبور کیا گیا۔
واٹسن نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ٹیم اور میرے لیے تبدیلی کی خاطر یہی سب سے موزوں وقت ہے، میں گذشتہ کچھ دنوں سے اس بارے میں غور کررہا تھا، جب اس بارے میں اپنا ذہن بنالیا تب کرکٹ آسٹریلیا کو آگاہ کردیا تاکہ ایشز سیریز کیلیے ٹیم کے اعلان سے قبل ہی سلیکٹرز کو اپنے آپشنز پر غور کا موقع مل سکے، نائب کپتانی چھوڑنے کے بعد اب میری پوری توجہ صرف اپنے کھیل اور زیادہ رنز اسکور کرنے پر مرکوز ہوگی۔
ادھر چیف سلیکٹر جان انویریرٹی کا کہنا ہے کہ واٹسن نے اپنے کھیل کیلیے یہ مشکل فیصلہ کیا، مگر ہمارے نزدیک اب بھی وہ ٹیم کے ایک سینئر لیڈر ہیں، سلیکشن پینل اب نئے امیدوار پر غور کرنے کے بعد نائب کپتانی کیلیے اپنی سفارشات کرکٹ بورڈ کے حوالے کرے گا۔