ایون فیلڈ ریفرنس نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر کے بیانات قلمبند نہ ہوسکے
عدالت نے ملزمان کو 342 کا بیان ریکارڈ کروانے کا آخری موقع دیتے ہوئے کیس کی سماعت 21 مئی تک ملتوی کردی
ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعطم نواز شریف، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے بیانات آج بھی قلمبند نہ ہوسکے جس پر کیس کی سماعت 21 مئی تک ملتوی کردی گئی۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی سربراہی میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے ایک دن کیلئے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی جب کہ نواز شریف، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے بیانات قلمبند نہ ہوسکے۔
سماعت کے دوران وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیاء پرالعزیزیہ میں جرح مکمل ہونے کے بعد 342 کا بیان ریکارڈ کیا جائے، سوالنامہ میں بہت سی چیزیں مشترک ہیں، جس پرنیب پراسکیوٹرنے کہا کہ عدالت بیانات لینے کا معاملہ طے کرچکی ہے جس کے بعد سوالنامہ دیا ہے، کورٹ کا وقت ضائع نہ کریں جن سوالات کا جواب دے سکتے ہیں دے دیں جس پرخواجہ حارث نے کہا کہ عدالت کا ایک دن ضائع ہوا ہے، ہفتہ کے روز بھی حاضر ہو جاوٴں گا۔
سماعت کے دوران خواجہ حارث نے کہا کہ قطر اور دبئی سے متعلق سوالات مشترک ہیں، جس پرڈپٹی پراسکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ ایون فیلڈ میں الگ سے چارج ہے، الگ سے سوال ہیں، عدالت 342 کا بیان فوری بھی ریکارڈ کرسکتی ہے۔ عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں ملزمان کو 342 کا بیان ریکارڈ کروانے کا آخری موقع دیتے ہوئے سماعت 21 مئی تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی سربراہی میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے ایک دن کیلئے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی جب کہ نواز شریف، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے بیانات قلمبند نہ ہوسکے۔
سماعت کے دوران وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیاء پرالعزیزیہ میں جرح مکمل ہونے کے بعد 342 کا بیان ریکارڈ کیا جائے، سوالنامہ میں بہت سی چیزیں مشترک ہیں، جس پرنیب پراسکیوٹرنے کہا کہ عدالت بیانات لینے کا معاملہ طے کرچکی ہے جس کے بعد سوالنامہ دیا ہے، کورٹ کا وقت ضائع نہ کریں جن سوالات کا جواب دے سکتے ہیں دے دیں جس پرخواجہ حارث نے کہا کہ عدالت کا ایک دن ضائع ہوا ہے، ہفتہ کے روز بھی حاضر ہو جاوٴں گا۔
سماعت کے دوران خواجہ حارث نے کہا کہ قطر اور دبئی سے متعلق سوالات مشترک ہیں، جس پرڈپٹی پراسکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ ایون فیلڈ میں الگ سے چارج ہے، الگ سے سوال ہیں، عدالت 342 کا بیان فوری بھی ریکارڈ کرسکتی ہے۔ عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں ملزمان کو 342 کا بیان ریکارڈ کروانے کا آخری موقع دیتے ہوئے سماعت 21 مئی تک ملتوی کردی۔