فوج مشرف کی واپسی کے حق میں نہیں تھی بی بی سی
بعض ماہرین کے مطابق اس طرح کی مؤثر کارروائی کی ہمت ایک منتخب حکومت ہی کرسکتی ہے,بی بی سی۔
سابق فوجی حکمران پرویز مشرف جب سے وطن واپس آئے ہیں وہ طرح طرح کے مسائل سے دوچار ہیں اور ان کی مشکلات میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے۔
موجودہ نگراں حکومت ان تمام سرگرمیوں سے ضرور پریشان ہوگی جو پہلے ہی سے کئی طرح کی ذمے داریوں میں گھری ہوئی ہے اور یہ مسئلہ اس کیلیے ایک اور مصیبت لیکر آگیا ہے۔ جنرل مشرف کی گرفتاری کسی سابق فوجی جنرل کی گرفتاری کا پہلا واقعہ ہے جو کئی منفی اثرات کا حامل ہوسکتا ہے۔ بی بی سی کے مطابق بعض ماہرین کے مطابق اس طرح کی مؤثر کارروائی کی ہمت ایک منتخب حکومت ہی کرسکتی ہے۔
جسے عوام کی حمایت حاصل ہو۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ کسی پر غداری کا مقدمہ چلانا حکومت کا دائرہ اختیار ہے اور عدالتیں بذات خود ایسا نہیں کرتیں۔ بی بی سی نے فوج کے انتہائی قریبی ذرائع کے حوالے سے کہا کہ فوج کی اعلیٰ قیادت جنرل مشرف کی وطن واپسی کے حق میں نہیں تھی اور ان کی واپسی سے ایک ماہ قبل ہی فوج نے انھیں خبردار کردیا تھا۔ تو سوال یہ اٹھتا ہے کہ مشرف کس کی یقین دہانیوں کے بل بوتے وطن واپس آئے؟۔ کیا سعودی عرب نے انھیں یقین دلایا ہے؟۔
موجودہ نگراں حکومت ان تمام سرگرمیوں سے ضرور پریشان ہوگی جو پہلے ہی سے کئی طرح کی ذمے داریوں میں گھری ہوئی ہے اور یہ مسئلہ اس کیلیے ایک اور مصیبت لیکر آگیا ہے۔ جنرل مشرف کی گرفتاری کسی سابق فوجی جنرل کی گرفتاری کا پہلا واقعہ ہے جو کئی منفی اثرات کا حامل ہوسکتا ہے۔ بی بی سی کے مطابق بعض ماہرین کے مطابق اس طرح کی مؤثر کارروائی کی ہمت ایک منتخب حکومت ہی کرسکتی ہے۔
جسے عوام کی حمایت حاصل ہو۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ کسی پر غداری کا مقدمہ چلانا حکومت کا دائرہ اختیار ہے اور عدالتیں بذات خود ایسا نہیں کرتیں۔ بی بی سی نے فوج کے انتہائی قریبی ذرائع کے حوالے سے کہا کہ فوج کی اعلیٰ قیادت جنرل مشرف کی وطن واپسی کے حق میں نہیں تھی اور ان کی واپسی سے ایک ماہ قبل ہی فوج نے انھیں خبردار کردیا تھا۔ تو سوال یہ اٹھتا ہے کہ مشرف کس کی یقین دہانیوں کے بل بوتے وطن واپس آئے؟۔ کیا سعودی عرب نے انھیں یقین دلایا ہے؟۔