مہاتر محمد کی حیران کن واپسی
ملائشیا میں رونما ہونے والے نرم انقلاب کے نتیجے میں جیل والوں کا تخت پر قبضہ، اب تخت والے جیل جائیں گے
ساٹھ برس سے حکمرانی کے مزے لینے والی جماعت کو ایوان اقتدار سے کیسے نکال باہر کیاجاتاہے ؟ ملائشیا میں ہونے والے حالیہ انتخابات اس سوال کا بہترین جواب ہیں۔ اسی ایک سوال اور جواب کو ملائشیا کی پوری تاریخ قراردیاجاسکتاہے۔
گزشتہ ہفتے تک کی حکمران جماعت یونائیٹڈ مالائز نیشنل آرگنائزیشن(امنو) کو عشروں پہلے اقتدارجس شخص نے دلایاتھا، اس کا نام مہاترمحمد تھا ، اور اس سے اقتدارچھیننے والے شخص کا نام بھی مہاترمحمد ہے۔ اس نے ایک حیران کن کارنامہ سرانجام دیاہے اور ثابت کردیا کہ 92برس کی عمر میں بھی کسی مضبوط پارٹی کا دھڑن تختہ کیاجاسکتاہے۔ اسی مہاترمحمد نے دوعشرے قبل اپنے نائب وزیراعظم اور پارٹی سربراہ انورابراہیم کو گرفتارکرکے جیل میں ڈالاتھا، موخرالذکر پرانتہائی سنگین الزامات عائد کرکے اسے بدترین سزائیں دیں، اب اسی مہاترمحمد نے اسی انورابراہیم کی مدد سے وزیراعظم نجیب رزاق کوبدترین شکست سے دوچارکیا۔
انسانی تاریخ کے سب سے بوڑھے وزیراعظم مہاترمحمد جون1981ء سے اکتوبر2003ء تک، 22 برس 'امنو'کے سربراہ بھی رہے ہیں۔1964ء سے 1999ء تک، اسی جماعت کا پرچم لہراتے ہوئے مسلسل ہر عام انتخابات میں اپنے مخالفین کو شکست دیتے رہے، گزشتہ ہفتے انھوں نے 'امنو' کے امیدوار کو بھی شکست دی اور اپنی دیرینہ مخالف جماعت 'پاس' کے نمائندے کو بھی۔ نومئی کو ہونے والے عام انتخابات میں مہاترمحمد اور ان کے اتحادیوں نے 124نشستیں حاصل کیں، یادرہے کہ ملائشیا میںحکومت سازی کے لئے 222نشستوں کی پارلیمان میں 112نشستوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ انتخابی نتائج سامنے آتے ہی بدعنوانی اور اقرباپروری کے الزامات سے لتھڑے ہوئے نجیب رزاقنے اعلان کیا کہ وہ عوامی فیصلے کو قبول کریں گے۔
تازہ انتخابات میں نجیب رزاق کا 'نیشنل فرنٹ' محض 79حلقوں میں کامیابی حاصل کرسکا،2013ء کے عام انتخابات میں اس کی سیٹیں133تھیں۔ اب کی بار مہاترمحمد اور انورابراہیم کی قیادت میں 'الائنس فار ہوپ' نے مجموعی طور پر113نشستیں حاصل کیں، گزشتہ انتخابات میں ان کے 67نمائندے پارلیمان میں پہنچے تھے۔
کامیابی حاصل کرنے والا اتحاد انورابراہیم کی پیپلزجسٹس پارٹی، مہاترمحمد کی ملائشین یونائیٹڈ انڈیجینئس پارٹی، تان کوک وائی کی ڈیموکریٹک ایکشن پارٹی اور محمد صابو کی نیشنل ٹرسٹ پارٹی کا مجموعہ ہے، پیپلزپارٹی جسٹس پارٹی نے48، ڈیموکریٹک ایکشن پارٹی نے42 ،'ملائشین یونائیٹڈ انڈیجینئس پارٹی' نے12 جبکہ نیشنل ٹرسٹ پارٹی(امانہ) نے 11 نشستیں حاصل کیں۔
دوجماعتوں نے اس اتحاد کی حمایت کرتے ہوئے انتخابات میں حصہ لیاتھا، ان میں سے ایک 'صباح ہیریٹیج پارٹی' نے 8نشستیں حاصل کیں۔ ملائشیا کی اسلامی تحریک 'ملائشین اسلامک پارٹی'(پاس) نے بھی 18نشستیں حاصل کیں۔ گزشتہ عام انتخابات میں اس کی نشستیں 21تھیں۔ اگرانتخابات میں حصہ لینے والی تمام پارٹیوں کی انفرادی کارکردگی کا جائزہ لیاجائے تو انورابراہیم کی جماعت سب سے آگے رہی، اس نے71نشستوں، مہاترمحمد کی پارٹی نے 52نشستوں جبکہ نجیب رزاق کے شکست خوردہ اتحاد نے222نشستوں پر انتخاب لڑاتھا۔ نجیب رزاق کے لئے یہ انتخابات سیاسی زندگی اور موت کی حیثیت رکھتے تھے۔
پانچ برس قبل ہی رائے عامہ کے جائزے اشارے دے رہے تھے کہ انورابراہیم اور ان کے اتحادی غیرمعمولی طور پر مقبولیت حاصل کررہے ہیں، مئی 2013ء میں سامنے آنے والی ایک سروے رپورٹ میں بتایاگیا کہ انورابراہیم کے اتحاد 'الائنس فار ہوپ' کو 50.87 فیصد لوگوں کی حمایت حاصل ہے جبکہ نجیب رزاق کا اتحاد47 فیصد پر پہنچ چکاہے۔ اگست2016ء کے ایک جائزے میں 'الائنس فار ہوپ' کی عوامی حمایت 59فیصد تک پہنچ گئی جبکہ نجیب رزاق کا گراف 29فیصد تک گرگیا۔
اس کے بعد سامنے آنے والے دیگر جائزے بھی نجیب رزاق کے لئے خوفناک تھے، بالآخر تقریباً وہی کچھ ہوا جس کے اشارے دئیے جارہے تھے۔ مہاترمحمد اور انورابراہیم کے اتحاد کو 55.86فیصد نشستیں ملیں جبکہ نجیب رزاق کے اتحاد کا حصہ 35فیصد رہا۔ یہ ایک ایسے حکمران اتحاد کے خلاف غیرمعمولی نتائج تھے جس نے ملک میں سول مارشل لا قائم کررکھاتھا۔ عدالتیں اس کے اشارہ ابرو پر ناچتی تھیں اور حکومتی مخالفین پر شرمناک الزامات ''ثابت'' کرتیں اور بدترین سزائیں دیتی رہیں۔
نتائج سامنے آنے کے اگلے ہی روز مہاترمحمد نے وزیراعظم جبکہ عزیزہ اسماعیل نے نائب وزیراعظم کا حلف اٹھایا۔ عزیزہ اسماعیل مہاترمحمد کے دیرینہ رفیق اور بعدازاں ان کے انتقام کا نشانہ بننے والے انورابراہیم کی اہلیہ ہیں۔دوعشرے قبل مہاترمحمد نے بعض پارٹی لیڈروں کی کاناپھوسی سے اثرلیتے ہوئے اپنے ممکنہ جانشین انورابراہیم کو حکومتی اور پارٹی عہدوں سے فارغ کردیاتھا۔ 'امنو' کے بعض لوگ انورابراہیم کو پسند نہیں کرتے تھے کیونکہ وہ پارٹی اور ملک میں اصلاحات کی سوچ رکھتے تھے۔ یہ مہاتر محمد ہی تھے جنھوں نے انورابراہیم کو انتہائی سنگین اور شرمناک الزامات کے تحت جیل بھیجا، انھیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، ان کے لئے انصاف کے سارے دروازے بند کردئیے۔
بعدازاںمہاترمحمد نے وزیراعظم ہاؤس خالی کردیا توکاناپھوسی کرنے والے پارٹی لیڈر اقتدارپر قابض ہوئے، انھوں نے چند برسوں ہی میں ملائشیا کو اس قدربُرے بحران کا شکار کردیا کہ مہاترمحمد سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔ نجیب رزاق جیسے لوگ پوری طرح کُھل کھیل رہے تھے کہ مہاترمحمد سیاست سے ریٹائر ہوچکے ہیں۔ انھوں نے کرپشن اور اقرباپروری کے اگلے پچھلے تمام ریکارڈ توڑدئیے، ایسے میں مہاترمحمد اپنے کئے پر پشیمان ہوئے،بالخصوص انھیں وہ لمحات خوب یاد آئے جب کچھ لوگ انورابراہیم کے خلاف ان کے کان بھرتے تھے۔ اب مہاترمحمد کے پاس کوئی چارہ نہیں تھا کہ وہ سیاست سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ واپس لیں۔
سن 2015ء میں نجیب رزاق کا ایک بڑا سکینڈل سامنے آیا، ان پرالزام تھا کہ انھوں نے700ملین ڈالر کے برابر دولت سرکاری خزانے سے اپنے ذاتی خزانے میں منتقل کی۔ اس پر مخالفت کا ایک شدید طوفان اٹھ کھڑا ہوا، ان سے استعفیٰ کا مطالبہ ملک کے ہرگلی کوچے سے ہونے لگا۔ ان پر سخت تنقید کرنے والوں میں اپوزیشن لیڈر انورابراہیم بھی شامل تھے اور گھر میں بیٹھے مہاترمحمد بھی اس غبن پر تڑپ اٹھے۔چنانچہ انھوں نے فوری طور پر سیاست میں واپس آنے کا اعلان کیا۔ انھوں نے بھی باربار نجیب رزاق سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ وہ30اگست2015ء کو اپنی اہلیہ ہاشمہ کے ساتھ لاکھوں افراد کے ایک مظاہرے میں شریک ہوئے۔آنے والے برسوں میں بھی وہ حکومت مخالف سرگرمیوں کا حصہ بنتے رہے۔
دوسری طرف وزیراعظم نجیب رزاق نے اقتدارپر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لئے غیرمعمولی اقدامات شروع کردئیے، نائب وزیراعظم کو ہٹادیا، دواخبارات پر پابندی عائد کردی، پارلیمان کے ذریعے 'نیشنل سیکورٹی کونسل بل' متعارف کرایا جس نے انھیں بے پناہ اختیارات سے نوازا۔ سن2016ء کے ضمنی انتخابات میںمہاترمحمد نے اپوزیشن جماعت 'امانہ' کے امیدواروں کی حمایت کی جبکہ 2017ء میں انھوں نے نئی سیاسی جماعت قائم کی اور اپوزیشن اتحاد میں شمولیت اختیار کرلی۔ اتحاد' الائنس فار ہوپ'کے چئیرمین مہاترمحمد بنے، انورابراہیم قائد کے منصب پر فائز ہوئے جبکہ ان کی اہلیہ عزیزہ اسماعیل صدر ہیں۔ اسی صف بندی کے ساتھ وہ تازہ انتخابات جیتے ہیں۔
یوں محسوس ہوتاہے کہ مہاترمحمد کی سیاست میں واپسی اور انتخابی کامیابی انورابراہیم کے ساتھ ہونے والے برے سلوک کی تلافی کے لئے ہے۔ یادرہے کہ انورابراہیم کے ساتھ ہونے والے سلوک پر اقوام متحدہ کے ادارے بھی چیخ اٹھے تھے۔ اقوام متحدہ کے ایک ورکنگ گروپ نے ملائشیا کے سابق قائد حزب اختلاف کو سنائی گئی جیل کی سزا کو غیر قانونی قرار دیا تھا اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیاتھا۔'امنو' کی حکومت کے دوران میں انورابراہیم کے خلاف مسلسل شرمناک الزامات پر مبنی مقدمات قائم کئے گئے تاہم انورابراہیم مسلسل ایسے الزامات کی تردید کرتے رہے ۔ا
قوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کا کہناتھاکہ انورابراہیم کو منصفانہ ٹرائل کا موقع نہیں دیا گیا تھا اور انھیں سیاسی وجوہ کی بنا پر پابند سلاسل کردیا گیا تھا۔ ورکنگ گروپ نے کہا کہ مسٹر ابراہیم کی غیر قانونی حراست کا یہ ازالہ ہوسکتا ہے کہ انھیں فوری طور پر جیل سے رہا کردیا جائے اور ان کے سلب کردہ سیاسی حقوق کو بحال کیا جائے۔
اس نے مزید کہا کہ انورابراہیم سے جیل میں کیا جانے والا سلوک بھی تشدد یا دوسرے ظالمانہ طریقوں کی ممانعت سے متعلق بین الاقوامی قواعد وضوابط کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ ملائشیا کے سابق نائب وزیراعظم کے خاندان نے ورکنگ گروپ سے یہ شکایت کی تھی کہ انھیں گندگی سے اٹی ایک کوٹھڑی میں رکھا جارہا ہے اور ان کی کمر میں دائمی تکلیف سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں مگر اس کے باوجود انھیں فوم کا بالکل پتلا بچھونا دیا گیا۔ یہی انورابراہیم اب اصل حکمران بن چکے ہیں، وزیراعظم مہاترمحمد نے کابینہ کے ارکان کا فیصلہ بھی انورابراہیم کے ساتھ مکمل مشاورت کے بعد کیا۔ یادرہے کہ قیدی انورابراہیم آج کل ہسپتال میں زیرعلاج ہیں، مہاترمحمد ، حکمران اتحاد کے دیگرمرکزی رہنماؤں کے ساتھ مل کر ہسپتال پہنچے ۔
نئے وزیراعظم نے اقتدارسنبھالتے ہی اعلان کردیا کہ ملائشیا کے شاہ 'محمد پنجم' انورابراہیم کو مکمل معافی دینے پرآمادہ ہیں، جیسے ہی معافی کا عمل مکمل ہوا، وہ فوری طور پر رہاہوجائیں گے، جس کے بعد مہاترمحمد وزرات عظمیٰ انورابراہیم کے لئے چھوڑ دیں گے۔ظاہر ہے کہ اس سے پہلے انھیں ضمنی انتخاب لڑنا پڑے گا۔
جب یہ سطور لکھی جارہی تھیں، معافی بورڈ کا اجلاس منعقد ہونے کی تیاریاں ہورہی تھیں۔ اجلاس شاہی محل میں ہوگا، اس میں بادشاہ اور وزیراعظم دونوں اجلاس میں شریک ہوں گے۔ قوی امکانات ہیں کہ انورابراہیم بہت جلد رہاہوجائیں گے، ممکن ہے کہ یہ سطورشائع ہونے سے قبل ہی۔ انورابراہیم کی بیٹی نورالعزہ کا کہناتھا کہ ان کے والد اجلاس کے خاتمے کے بعد اسی روز رہاہوجائیں گے۔ بظاہر یہی نظرآرہاہے کہ مہاترمحمد اور ان کے اتحادیوں کی کامیابی کے ساتھ ہی ملائشیا میں انورابراہیم کا دور شروع ہوچکاہے، وہ ایک وژنری سیاست دان ہیں، کہاجاتاہے کہ ڈاکٹرمہاترمحمد کی بعض کامیاب پالیسیوں کے پیچھے انورابراہیم تھے۔
تادم تحریر سابق وزیراعظم نجیب رزاق کی بدعنوانیوں کے خلاف قانونی کارروائی شروع ہوچکی ہے، پہلے مرحلے پر انھیں ملک سے باہر جانے سے روک دیاگیاہے۔ یادرہے کہ وہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ چھٹیوں پر انڈونیشیا جاناچاہتے تھے۔
وزیراعظم مہاترمحمد نے تصدیق کی کہ ان کے حکم پر ہی سابق وزیراعظم پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ ان کا کہناہے کہ نجیب رزاق کے خلاف کافی ثبوت موجود ہیں جس کی بنیاد پر یہ کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔ ان کے خلاف شکایات کا انبار ہے، جن کی تحقیقات ضروری ہیں۔ ڈاکٹرمہاترمحمد نے 700ملین ڈالر کے غبن کے حوالے سے رپورٹ منگوالی ہے، اس کا مطالعہ کرکے وہ مزید کارروائی کا فیصلہ کریں گے۔ وزیراعظم نے عندیہ دیاہے کہ ایسے تمام افراد کے خلاف بھی کارروائی ہوگی جو بدعنوانیوں میں ملوث تھے یاان سے متعلقہ فیصلوں میں شریک تھے۔ دوسری طرف نجیب رزاق انتخابات میں شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے پارٹی اور سیاسی اتحاد کی سربراہی سے مستعفی ہوگئے ہیں۔
وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ آج ملائیشیا میں تاریخی فتح حاصل کی گئی ہے، وہ صرف قانون کی بحالی چاہتے ہیں، اس لئے انتقامی کارروائی پر یقین نہیں رکھتے۔ تاہم امکانات ہیں کہ 'امنو' پر پابندی عائد کردی جائے کیونکہ انتخاب جیتنے کے بعد مہاترمحمد نے ایک جملہ کہاتھا کہ 'امنو' کی قانونی حیثیت کا فیصلہ عدالت کرے گی۔وزیراعظم نے اعلان کیاہے کہ وہ سابقہ حکومت کی تمام پالیسیوں پر نظرثانی کریں گے۔ مہاترمحمد اور انورابراہیم اتحاد کے حکومت بنانے کے فوری بعد سٹاک مارکیٹوں میں حیرت انگیز استحکام دیکھنے کو مل رہاہے۔
گزشتہ ہفتے تک کی حکمران جماعت یونائیٹڈ مالائز نیشنل آرگنائزیشن(امنو) کو عشروں پہلے اقتدارجس شخص نے دلایاتھا، اس کا نام مہاترمحمد تھا ، اور اس سے اقتدارچھیننے والے شخص کا نام بھی مہاترمحمد ہے۔ اس نے ایک حیران کن کارنامہ سرانجام دیاہے اور ثابت کردیا کہ 92برس کی عمر میں بھی کسی مضبوط پارٹی کا دھڑن تختہ کیاجاسکتاہے۔ اسی مہاترمحمد نے دوعشرے قبل اپنے نائب وزیراعظم اور پارٹی سربراہ انورابراہیم کو گرفتارکرکے جیل میں ڈالاتھا، موخرالذکر پرانتہائی سنگین الزامات عائد کرکے اسے بدترین سزائیں دیں، اب اسی مہاترمحمد نے اسی انورابراہیم کی مدد سے وزیراعظم نجیب رزاق کوبدترین شکست سے دوچارکیا۔
انسانی تاریخ کے سب سے بوڑھے وزیراعظم مہاترمحمد جون1981ء سے اکتوبر2003ء تک، 22 برس 'امنو'کے سربراہ بھی رہے ہیں۔1964ء سے 1999ء تک، اسی جماعت کا پرچم لہراتے ہوئے مسلسل ہر عام انتخابات میں اپنے مخالفین کو شکست دیتے رہے، گزشتہ ہفتے انھوں نے 'امنو' کے امیدوار کو بھی شکست دی اور اپنی دیرینہ مخالف جماعت 'پاس' کے نمائندے کو بھی۔ نومئی کو ہونے والے عام انتخابات میں مہاترمحمد اور ان کے اتحادیوں نے 124نشستیں حاصل کیں، یادرہے کہ ملائشیا میںحکومت سازی کے لئے 222نشستوں کی پارلیمان میں 112نشستوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ انتخابی نتائج سامنے آتے ہی بدعنوانی اور اقرباپروری کے الزامات سے لتھڑے ہوئے نجیب رزاقنے اعلان کیا کہ وہ عوامی فیصلے کو قبول کریں گے۔
تازہ انتخابات میں نجیب رزاق کا 'نیشنل فرنٹ' محض 79حلقوں میں کامیابی حاصل کرسکا،2013ء کے عام انتخابات میں اس کی سیٹیں133تھیں۔ اب کی بار مہاترمحمد اور انورابراہیم کی قیادت میں 'الائنس فار ہوپ' نے مجموعی طور پر113نشستیں حاصل کیں، گزشتہ انتخابات میں ان کے 67نمائندے پارلیمان میں پہنچے تھے۔
کامیابی حاصل کرنے والا اتحاد انورابراہیم کی پیپلزجسٹس پارٹی، مہاترمحمد کی ملائشین یونائیٹڈ انڈیجینئس پارٹی، تان کوک وائی کی ڈیموکریٹک ایکشن پارٹی اور محمد صابو کی نیشنل ٹرسٹ پارٹی کا مجموعہ ہے، پیپلزپارٹی جسٹس پارٹی نے48، ڈیموکریٹک ایکشن پارٹی نے42 ،'ملائشین یونائیٹڈ انڈیجینئس پارٹی' نے12 جبکہ نیشنل ٹرسٹ پارٹی(امانہ) نے 11 نشستیں حاصل کیں۔
دوجماعتوں نے اس اتحاد کی حمایت کرتے ہوئے انتخابات میں حصہ لیاتھا، ان میں سے ایک 'صباح ہیریٹیج پارٹی' نے 8نشستیں حاصل کیں۔ ملائشیا کی اسلامی تحریک 'ملائشین اسلامک پارٹی'(پاس) نے بھی 18نشستیں حاصل کیں۔ گزشتہ عام انتخابات میں اس کی نشستیں 21تھیں۔ اگرانتخابات میں حصہ لینے والی تمام پارٹیوں کی انفرادی کارکردگی کا جائزہ لیاجائے تو انورابراہیم کی جماعت سب سے آگے رہی، اس نے71نشستوں، مہاترمحمد کی پارٹی نے 52نشستوں جبکہ نجیب رزاق کے شکست خوردہ اتحاد نے222نشستوں پر انتخاب لڑاتھا۔ نجیب رزاق کے لئے یہ انتخابات سیاسی زندگی اور موت کی حیثیت رکھتے تھے۔
پانچ برس قبل ہی رائے عامہ کے جائزے اشارے دے رہے تھے کہ انورابراہیم اور ان کے اتحادی غیرمعمولی طور پر مقبولیت حاصل کررہے ہیں، مئی 2013ء میں سامنے آنے والی ایک سروے رپورٹ میں بتایاگیا کہ انورابراہیم کے اتحاد 'الائنس فار ہوپ' کو 50.87 فیصد لوگوں کی حمایت حاصل ہے جبکہ نجیب رزاق کا اتحاد47 فیصد پر پہنچ چکاہے۔ اگست2016ء کے ایک جائزے میں 'الائنس فار ہوپ' کی عوامی حمایت 59فیصد تک پہنچ گئی جبکہ نجیب رزاق کا گراف 29فیصد تک گرگیا۔
اس کے بعد سامنے آنے والے دیگر جائزے بھی نجیب رزاق کے لئے خوفناک تھے، بالآخر تقریباً وہی کچھ ہوا جس کے اشارے دئیے جارہے تھے۔ مہاترمحمد اور انورابراہیم کے اتحاد کو 55.86فیصد نشستیں ملیں جبکہ نجیب رزاق کے اتحاد کا حصہ 35فیصد رہا۔ یہ ایک ایسے حکمران اتحاد کے خلاف غیرمعمولی نتائج تھے جس نے ملک میں سول مارشل لا قائم کررکھاتھا۔ عدالتیں اس کے اشارہ ابرو پر ناچتی تھیں اور حکومتی مخالفین پر شرمناک الزامات ''ثابت'' کرتیں اور بدترین سزائیں دیتی رہیں۔
نتائج سامنے آنے کے اگلے ہی روز مہاترمحمد نے وزیراعظم جبکہ عزیزہ اسماعیل نے نائب وزیراعظم کا حلف اٹھایا۔ عزیزہ اسماعیل مہاترمحمد کے دیرینہ رفیق اور بعدازاں ان کے انتقام کا نشانہ بننے والے انورابراہیم کی اہلیہ ہیں۔دوعشرے قبل مہاترمحمد نے بعض پارٹی لیڈروں کی کاناپھوسی سے اثرلیتے ہوئے اپنے ممکنہ جانشین انورابراہیم کو حکومتی اور پارٹی عہدوں سے فارغ کردیاتھا۔ 'امنو' کے بعض لوگ انورابراہیم کو پسند نہیں کرتے تھے کیونکہ وہ پارٹی اور ملک میں اصلاحات کی سوچ رکھتے تھے۔ یہ مہاتر محمد ہی تھے جنھوں نے انورابراہیم کو انتہائی سنگین اور شرمناک الزامات کے تحت جیل بھیجا، انھیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، ان کے لئے انصاف کے سارے دروازے بند کردئیے۔
بعدازاںمہاترمحمد نے وزیراعظم ہاؤس خالی کردیا توکاناپھوسی کرنے والے پارٹی لیڈر اقتدارپر قابض ہوئے، انھوں نے چند برسوں ہی میں ملائشیا کو اس قدربُرے بحران کا شکار کردیا کہ مہاترمحمد سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔ نجیب رزاق جیسے لوگ پوری طرح کُھل کھیل رہے تھے کہ مہاترمحمد سیاست سے ریٹائر ہوچکے ہیں۔ انھوں نے کرپشن اور اقرباپروری کے اگلے پچھلے تمام ریکارڈ توڑدئیے، ایسے میں مہاترمحمد اپنے کئے پر پشیمان ہوئے،بالخصوص انھیں وہ لمحات خوب یاد آئے جب کچھ لوگ انورابراہیم کے خلاف ان کے کان بھرتے تھے۔ اب مہاترمحمد کے پاس کوئی چارہ نہیں تھا کہ وہ سیاست سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ واپس لیں۔
سن 2015ء میں نجیب رزاق کا ایک بڑا سکینڈل سامنے آیا، ان پرالزام تھا کہ انھوں نے700ملین ڈالر کے برابر دولت سرکاری خزانے سے اپنے ذاتی خزانے میں منتقل کی۔ اس پر مخالفت کا ایک شدید طوفان اٹھ کھڑا ہوا، ان سے استعفیٰ کا مطالبہ ملک کے ہرگلی کوچے سے ہونے لگا۔ ان پر سخت تنقید کرنے والوں میں اپوزیشن لیڈر انورابراہیم بھی شامل تھے اور گھر میں بیٹھے مہاترمحمد بھی اس غبن پر تڑپ اٹھے۔چنانچہ انھوں نے فوری طور پر سیاست میں واپس آنے کا اعلان کیا۔ انھوں نے بھی باربار نجیب رزاق سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ وہ30اگست2015ء کو اپنی اہلیہ ہاشمہ کے ساتھ لاکھوں افراد کے ایک مظاہرے میں شریک ہوئے۔آنے والے برسوں میں بھی وہ حکومت مخالف سرگرمیوں کا حصہ بنتے رہے۔
دوسری طرف وزیراعظم نجیب رزاق نے اقتدارپر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لئے غیرمعمولی اقدامات شروع کردئیے، نائب وزیراعظم کو ہٹادیا، دواخبارات پر پابندی عائد کردی، پارلیمان کے ذریعے 'نیشنل سیکورٹی کونسل بل' متعارف کرایا جس نے انھیں بے پناہ اختیارات سے نوازا۔ سن2016ء کے ضمنی انتخابات میںمہاترمحمد نے اپوزیشن جماعت 'امانہ' کے امیدواروں کی حمایت کی جبکہ 2017ء میں انھوں نے نئی سیاسی جماعت قائم کی اور اپوزیشن اتحاد میں شمولیت اختیار کرلی۔ اتحاد' الائنس فار ہوپ'کے چئیرمین مہاترمحمد بنے، انورابراہیم قائد کے منصب پر فائز ہوئے جبکہ ان کی اہلیہ عزیزہ اسماعیل صدر ہیں۔ اسی صف بندی کے ساتھ وہ تازہ انتخابات جیتے ہیں۔
یوں محسوس ہوتاہے کہ مہاترمحمد کی سیاست میں واپسی اور انتخابی کامیابی انورابراہیم کے ساتھ ہونے والے برے سلوک کی تلافی کے لئے ہے۔ یادرہے کہ انورابراہیم کے ساتھ ہونے والے سلوک پر اقوام متحدہ کے ادارے بھی چیخ اٹھے تھے۔ اقوام متحدہ کے ایک ورکنگ گروپ نے ملائشیا کے سابق قائد حزب اختلاف کو سنائی گئی جیل کی سزا کو غیر قانونی قرار دیا تھا اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیاتھا۔'امنو' کی حکومت کے دوران میں انورابراہیم کے خلاف مسلسل شرمناک الزامات پر مبنی مقدمات قائم کئے گئے تاہم انورابراہیم مسلسل ایسے الزامات کی تردید کرتے رہے ۔ا
قوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کا کہناتھاکہ انورابراہیم کو منصفانہ ٹرائل کا موقع نہیں دیا گیا تھا اور انھیں سیاسی وجوہ کی بنا پر پابند سلاسل کردیا گیا تھا۔ ورکنگ گروپ نے کہا کہ مسٹر ابراہیم کی غیر قانونی حراست کا یہ ازالہ ہوسکتا ہے کہ انھیں فوری طور پر جیل سے رہا کردیا جائے اور ان کے سلب کردہ سیاسی حقوق کو بحال کیا جائے۔
اس نے مزید کہا کہ انورابراہیم سے جیل میں کیا جانے والا سلوک بھی تشدد یا دوسرے ظالمانہ طریقوں کی ممانعت سے متعلق بین الاقوامی قواعد وضوابط کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ ملائشیا کے سابق نائب وزیراعظم کے خاندان نے ورکنگ گروپ سے یہ شکایت کی تھی کہ انھیں گندگی سے اٹی ایک کوٹھڑی میں رکھا جارہا ہے اور ان کی کمر میں دائمی تکلیف سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں مگر اس کے باوجود انھیں فوم کا بالکل پتلا بچھونا دیا گیا۔ یہی انورابراہیم اب اصل حکمران بن چکے ہیں، وزیراعظم مہاترمحمد نے کابینہ کے ارکان کا فیصلہ بھی انورابراہیم کے ساتھ مکمل مشاورت کے بعد کیا۔ یادرہے کہ قیدی انورابراہیم آج کل ہسپتال میں زیرعلاج ہیں، مہاترمحمد ، حکمران اتحاد کے دیگرمرکزی رہنماؤں کے ساتھ مل کر ہسپتال پہنچے ۔
نئے وزیراعظم نے اقتدارسنبھالتے ہی اعلان کردیا کہ ملائشیا کے شاہ 'محمد پنجم' انورابراہیم کو مکمل معافی دینے پرآمادہ ہیں، جیسے ہی معافی کا عمل مکمل ہوا، وہ فوری طور پر رہاہوجائیں گے، جس کے بعد مہاترمحمد وزرات عظمیٰ انورابراہیم کے لئے چھوڑ دیں گے۔ظاہر ہے کہ اس سے پہلے انھیں ضمنی انتخاب لڑنا پڑے گا۔
جب یہ سطور لکھی جارہی تھیں، معافی بورڈ کا اجلاس منعقد ہونے کی تیاریاں ہورہی تھیں۔ اجلاس شاہی محل میں ہوگا، اس میں بادشاہ اور وزیراعظم دونوں اجلاس میں شریک ہوں گے۔ قوی امکانات ہیں کہ انورابراہیم بہت جلد رہاہوجائیں گے، ممکن ہے کہ یہ سطورشائع ہونے سے قبل ہی۔ انورابراہیم کی بیٹی نورالعزہ کا کہناتھا کہ ان کے والد اجلاس کے خاتمے کے بعد اسی روز رہاہوجائیں گے۔ بظاہر یہی نظرآرہاہے کہ مہاترمحمد اور ان کے اتحادیوں کی کامیابی کے ساتھ ہی ملائشیا میں انورابراہیم کا دور شروع ہوچکاہے، وہ ایک وژنری سیاست دان ہیں، کہاجاتاہے کہ ڈاکٹرمہاترمحمد کی بعض کامیاب پالیسیوں کے پیچھے انورابراہیم تھے۔
تادم تحریر سابق وزیراعظم نجیب رزاق کی بدعنوانیوں کے خلاف قانونی کارروائی شروع ہوچکی ہے، پہلے مرحلے پر انھیں ملک سے باہر جانے سے روک دیاگیاہے۔ یادرہے کہ وہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ چھٹیوں پر انڈونیشیا جاناچاہتے تھے۔
وزیراعظم مہاترمحمد نے تصدیق کی کہ ان کے حکم پر ہی سابق وزیراعظم پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ ان کا کہناہے کہ نجیب رزاق کے خلاف کافی ثبوت موجود ہیں جس کی بنیاد پر یہ کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔ ان کے خلاف شکایات کا انبار ہے، جن کی تحقیقات ضروری ہیں۔ ڈاکٹرمہاترمحمد نے 700ملین ڈالر کے غبن کے حوالے سے رپورٹ منگوالی ہے، اس کا مطالعہ کرکے وہ مزید کارروائی کا فیصلہ کریں گے۔ وزیراعظم نے عندیہ دیاہے کہ ایسے تمام افراد کے خلاف بھی کارروائی ہوگی جو بدعنوانیوں میں ملوث تھے یاان سے متعلقہ فیصلوں میں شریک تھے۔ دوسری طرف نجیب رزاق انتخابات میں شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے پارٹی اور سیاسی اتحاد کی سربراہی سے مستعفی ہوگئے ہیں۔
وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ آج ملائیشیا میں تاریخی فتح حاصل کی گئی ہے، وہ صرف قانون کی بحالی چاہتے ہیں، اس لئے انتقامی کارروائی پر یقین نہیں رکھتے۔ تاہم امکانات ہیں کہ 'امنو' پر پابندی عائد کردی جائے کیونکہ انتخاب جیتنے کے بعد مہاترمحمد نے ایک جملہ کہاتھا کہ 'امنو' کی قانونی حیثیت کا فیصلہ عدالت کرے گی۔وزیراعظم نے اعلان کیاہے کہ وہ سابقہ حکومت کی تمام پالیسیوں پر نظرثانی کریں گے۔ مہاترمحمد اور انورابراہیم اتحاد کے حکومت بنانے کے فوری بعد سٹاک مارکیٹوں میں حیرت انگیز استحکام دیکھنے کو مل رہاہے۔