عدلیہ کی وجہ سے جمہوری حکومت نے اپنی مدت پوری کی چیف جسٹس
ملک میں آئین پر عمل کیا جارہا ہے اور ہماری پارلیمنٹ نے 5 سال مکمل کیے ہیں، جسٹس افتخار محمد چوہدری
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہاہے کہ موجودہ عدلیہ 2007 سے پہلے کی عدلیہ کی طرح نہیں، ہم نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے۔ عدلیہ ہی کی وجہ سے جمہوری حکومت نے اپنی مدت پوری کی۔
اسلام آباد میں انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ انہیں کانفرنس میں اپنے رفقا اور غیرملکی مندوبین کو دیکھ کرخوشی ہورہی ہے۔ گزشتہ برس منعقد کی گئی کانفرنس میں جیل کے قیدیوں کو بھی بلایا گیا تھا تاہم اس بار سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ایسا ممکن نہیں ہوسکا۔ انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس کے انعقاد کا مقصد یہ نہیں کہ ہم جمع ہوں،مقالے پڑھیں اورچلے جائیں بلکہ اس کا مقصد عدلیہ کو درپیش مشکلات منظر عام پر لانا اور ان کا حل نکالنا ہے۔ 3 روزہ بین الاقوامی کانفرنس سے عدلیہ کو درپیش چیلنجز کے حل میں مدد ملے گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آزاد عدلیہ معاشرے میں انصاف کی فراہمی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے، عدلیہ ہی شہریوں کے تحفظ کی ذمہ دار ہے، موجودہ عدلیہ 2007 سے پہلے کی عدلیہ کی طرح نہیں، ہم نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے۔ اسی لئے سپریم کورٹ نے توہین عدالت 2012 کے قانون کو کالعدم قرار دیا اور اعلیٰ عدلیہ کو از خود نوٹس کے اختیارات دیئے۔ججوں کا کام انصاف کی فراہمی ہے، جج کسی بھی شخص کو اس کے منصب کی وجہ سے کوئی رعایت نہیں دیتے اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جاتے ہیں۔ پاکستان میں عدلیہ پاکستان میں بہتری کے لئے کام کررہی ہے اسی لئے عدلیہ پر عوام کا اعتماد بحال اور اس میں اضافہ ہوا اسی وجہ سے معاشرے کے ٹھکرائے ہوئے لوگ عدالت سے رجوع کرتے ہیں۔
جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ علامہ اقبال نے پاکستان کا خواب دیکھا تھا اور قائداعظم محمد علی جناح نے عوام کے ساتھ مل کر الگ ملک حاصل کیا، ہم ترقی پزیر ملک نہیں بلکہ ایٹمی طاقت ہیں، تبدیلی کے بعد ملک میں معاملات بہتر ہورہے ہیں۔ ملک میں آئین پر عمل کیا جارہا ہے اور ہماری پارلیمنٹ نے 5 سال مکمل کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ہونے جارہے ہیں ، یہ قوم کی بڑی کامیابی ہے۔ ملک میں صاف اور شفاف انتخابات ہونے چاہئیں، ہمارا فرض ہے کہ منصفانہ اور شفاف انتخابات کے لئےاپنی ذمے داری پوری کریں کیونکہ سماجی برائیوں کا مکمل خاتمہ آئینی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے بغیر ممکن نہیں۔
اسلام آباد میں انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ انہیں کانفرنس میں اپنے رفقا اور غیرملکی مندوبین کو دیکھ کرخوشی ہورہی ہے۔ گزشتہ برس منعقد کی گئی کانفرنس میں جیل کے قیدیوں کو بھی بلایا گیا تھا تاہم اس بار سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ایسا ممکن نہیں ہوسکا۔ انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس کے انعقاد کا مقصد یہ نہیں کہ ہم جمع ہوں،مقالے پڑھیں اورچلے جائیں بلکہ اس کا مقصد عدلیہ کو درپیش مشکلات منظر عام پر لانا اور ان کا حل نکالنا ہے۔ 3 روزہ بین الاقوامی کانفرنس سے عدلیہ کو درپیش چیلنجز کے حل میں مدد ملے گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آزاد عدلیہ معاشرے میں انصاف کی فراہمی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے، عدلیہ ہی شہریوں کے تحفظ کی ذمہ دار ہے، موجودہ عدلیہ 2007 سے پہلے کی عدلیہ کی طرح نہیں، ہم نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے۔ اسی لئے سپریم کورٹ نے توہین عدالت 2012 کے قانون کو کالعدم قرار دیا اور اعلیٰ عدلیہ کو از خود نوٹس کے اختیارات دیئے۔ججوں کا کام انصاف کی فراہمی ہے، جج کسی بھی شخص کو اس کے منصب کی وجہ سے کوئی رعایت نہیں دیتے اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جاتے ہیں۔ پاکستان میں عدلیہ پاکستان میں بہتری کے لئے کام کررہی ہے اسی لئے عدلیہ پر عوام کا اعتماد بحال اور اس میں اضافہ ہوا اسی وجہ سے معاشرے کے ٹھکرائے ہوئے لوگ عدالت سے رجوع کرتے ہیں۔
جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ علامہ اقبال نے پاکستان کا خواب دیکھا تھا اور قائداعظم محمد علی جناح نے عوام کے ساتھ مل کر الگ ملک حاصل کیا، ہم ترقی پزیر ملک نہیں بلکہ ایٹمی طاقت ہیں، تبدیلی کے بعد ملک میں معاملات بہتر ہورہے ہیں۔ ملک میں آئین پر عمل کیا جارہا ہے اور ہماری پارلیمنٹ نے 5 سال مکمل کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ہونے جارہے ہیں ، یہ قوم کی بڑی کامیابی ہے۔ ملک میں صاف اور شفاف انتخابات ہونے چاہئیں، ہمارا فرض ہے کہ منصفانہ اور شفاف انتخابات کے لئےاپنی ذمے داری پوری کریں کیونکہ سماجی برائیوں کا مکمل خاتمہ آئینی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے بغیر ممکن نہیں۔