دبئی میں کھانوں سے بھرے 100 سے زائد فریج رکھ دیئے گئے
مسلسل تیسرے سال غریبوں کے لیے رکھے گئے فریجوں میں پھل، کھانا اور جوس رکھے گئے ہیں۔
دبئی میں دردمند خاندانوں نے اپنے گھر کے باہر کھانے پینے کے اشیا سے بھرے فریج رکھے ہیں جنہیں رمضان فریج کا نام دیا گیا ہے اور اب یہ تیسرا سال ہے جس میں رمضان فریج کی تعداد 100 سے زائد ہوچکی ہے اور ہر روز ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
اس کا مقصد دبئی میں مزدور اور غریب طبقے کو کھانے پینے تک رسائی دینا ہے تاکہ وہ رمضان میں سحر اور افطار کے وقت کچھ کھاپی کر اپنے فرائض انجام دے سکیں ۔
ان تمام فریج کو رجسٹر کیا گیا ہے جس میں ان کی جسامت اور اشیائے خوردونوش کی تفصیل بھی لکھی جارہی ہے۔ فریج گھروں کے باہر واضح مقامات یا پھر عوامی مراکز پر رکھے گئے ہیں تاکہ لوگ وہاں سے اشیائے خوردونوش لے سکیں یا پھر اپنی جانب سے کھانے پینے کی اشیا رکھ سکیں۔
اس کارِخیر میں دبئی کے رہائشی این ملکاہی نے اہم کردار ادا کیا ہے اور چھ افراد کی ٹیم رمضان فریج کے امور سنبھالتی ہے جن میں تعاون، روابط اور سوشل میڈیا پر اس کی تشہیر وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے لیے امارات میں ہلالِ احمر اور دیگر اداروں کی جانب سے لائیسنس بھی دیا گیا ہے اور اس کا سلسلہ پہلے روزے سے جاری ہے۔
فریجوں کے مقامات کو گوگل نقشوں پر واضح کیا گیا ہے تاکہ کوئی بھی ان کے محلِ وقوع جانتے ہوئے ان سے فائدہ اٹھاسکے۔ اس ضمن میں پورا خیال رکھا گیا کہ ہے کہ کوئی فریج خالی نہ رہے اور اس میں کھانے کو کچھ نہ کچھ ضرور موجود رہے۔ تاہم اس کے ذمے داران پوری سنجیدگی سے یہ عمل انجام دے رہے ہیں۔ ایک فریج میں 150 سے زائد افراد کے لیے کھانا پینا موجود ہے اور اس کے لیے روزانہ کی بنیاد پر عطیات کی ضرورت ہوتی ہے۔ فریجوں میں جوس، لابان دودھ، پھل، بسکٹ سبزیاں اور دیگر اشیا موجود ہیں لیکن پکے ہوئے گرم کھانے نہیں رکھے جاتے۔
رضاکاروں کے مطابق لوگوں کی بڑی تعداد اس کارِ خیر میں شریک ہونے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر کھانے پینے کی اشیا پہنچارہی ہے۔
اس کا مقصد دبئی میں مزدور اور غریب طبقے کو کھانے پینے تک رسائی دینا ہے تاکہ وہ رمضان میں سحر اور افطار کے وقت کچھ کھاپی کر اپنے فرائض انجام دے سکیں ۔
ان تمام فریج کو رجسٹر کیا گیا ہے جس میں ان کی جسامت اور اشیائے خوردونوش کی تفصیل بھی لکھی جارہی ہے۔ فریج گھروں کے باہر واضح مقامات یا پھر عوامی مراکز پر رکھے گئے ہیں تاکہ لوگ وہاں سے اشیائے خوردونوش لے سکیں یا پھر اپنی جانب سے کھانے پینے کی اشیا رکھ سکیں۔
اس کارِخیر میں دبئی کے رہائشی این ملکاہی نے اہم کردار ادا کیا ہے اور چھ افراد کی ٹیم رمضان فریج کے امور سنبھالتی ہے جن میں تعاون، روابط اور سوشل میڈیا پر اس کی تشہیر وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے لیے امارات میں ہلالِ احمر اور دیگر اداروں کی جانب سے لائیسنس بھی دیا گیا ہے اور اس کا سلسلہ پہلے روزے سے جاری ہے۔
فریجوں کے مقامات کو گوگل نقشوں پر واضح کیا گیا ہے تاکہ کوئی بھی ان کے محلِ وقوع جانتے ہوئے ان سے فائدہ اٹھاسکے۔ اس ضمن میں پورا خیال رکھا گیا کہ ہے کہ کوئی فریج خالی نہ رہے اور اس میں کھانے کو کچھ نہ کچھ ضرور موجود رہے۔ تاہم اس کے ذمے داران پوری سنجیدگی سے یہ عمل انجام دے رہے ہیں۔ ایک فریج میں 150 سے زائد افراد کے لیے کھانا پینا موجود ہے اور اس کے لیے روزانہ کی بنیاد پر عطیات کی ضرورت ہوتی ہے۔ فریجوں میں جوس، لابان دودھ، پھل، بسکٹ سبزیاں اور دیگر اشیا موجود ہیں لیکن پکے ہوئے گرم کھانے نہیں رکھے جاتے۔
رضاکاروں کے مطابق لوگوں کی بڑی تعداد اس کارِ خیر میں شریک ہونے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر کھانے پینے کی اشیا پہنچارہی ہے۔