لڑکے لڑکی کو جنس تبدیل کرنے کی آزادی دینے کا قانون بنایا جا رہا ہے سراج الحق

مغرب کا ایجنڈا پورا کرنے کیلیے ’’میرا جسم میری مرضی‘‘ جیسے نعرے لگ رہے ہیں، منصورہ میں جمعے کے اجتماع سے خطاب

سپریم کورٹ سے لوگوں کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں، لوگ لوٹی دولت واپس چاہتے ہیں، اب تک کی کارکردگی مایوس کن ہے، گفتگو۔ فوٹو: فائل

LONDON:
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت اسمبلی میں 18 سال کے لڑکے لڑکی کو جنس تبدیل کرنے کی آزادی دینے کا قانو ن پاس کر رہی ہے۔

سراج الحق نے جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام آئندہ انتخابات کو حق اور باطل کا معرکہ سمجھتے ہوئے اپنا وزن حق کے پلڑے میں ڈالیں، رونے دھونے اور سینہ کوبی سے قومیں سربلندی حاصل نہیں کرتیں بلکہ باطل کے ساتھ ٹکرانے اور حق کے راستے میں ڈٹ جانے والے ہی عزت و وقار اور عروج حاصل کرتے ہیں اگر 2018 ء کے انتخابات میں قوم نے ساتھ دیا تو حکمرانوں کو شکست دیکر تمام حسابات بے باک کریں گے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکمران اپنے اقتدار کو قائم رکھنے کیلیے آئین سے انحراف اور بغاوت پر اتر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف اسرائیل فلسطین میں اور بھارت کشمیر میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہا ہے، پاکستان میں مغرب کے حیا باختہ ایجنڈے کو پورا کرنے کیلیے میرا جسم میری مرضی جیسے بے ہودہ نعرے لگ رہے ہیں جبکہ حکومت اپنے حال میں مست ہے اور اسمبلی میں 18 سال کے لڑکے لڑکی کو جنس تبدیل کرنے کی آزادی دینے کا قانو ن پاس کر رہی ہے ، یہ ڈوب مرنے کا مقام ہے۔


سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ رمضان المبارک مسلمانوں کیلیے اللہ کی نصرت اور فتح کا پیغام لے کر آتاہے۔ عالم اسلام کو اتحاد و یکجہتی کی آج سخت ضرورت ہے،او آئی سی اجلاس میں امت کے اتحاد اور دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے کے بارے میں مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جانا چاہیے۔

دریں اثناء این اے 132 میں افطار ڈنر سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہاہے کہ سپریم کورٹ سے لوگوں کی امیدیں آہستہ آہستہ دم توڑ رہی ہیں، عوام لٹیروں کا احتساب اور لوٹی دولت کی واپسی چاہتے تھے مگر اب تک کی کارکردگی نے لوگوں کو مایوس کیاہے۔

سراج الحق نے کہا کہ انہوں نے بار ہا سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ پاناما لیکس کے دیگر 436 لوگوں کو بلائیں اور ان سے لوٹی گئی دولت کی واپسی کا کوئی میکنزم بنائیں لیکن ہماری آواز سپریم کورٹ کے درودیوار کو سنائی نہیں دی، میں نے ججوں اور وکیلوں کو سنا لیکن کسی جج کی میز پر اور فیصلے میں قرآن و حدیث کا حوالہ سنا نہ دیکھا، ہم اپنے چیف جسٹس کے ہاتھ میں قرآن دیکھنا چاہتے ہیں۔
Load Next Story