خواجہ آصف نااہلی فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کے لئے سپریم کورٹ کا بنچ تشکیل
جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بنچ 21 مئی کو سماعت کرے گا
سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف کی نااہلی کے فیصلے کے خلاف دائراپیل کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ کا بنچ تشکیل دے دیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں 21 مئی کو خواجہ آصف کی نااہلی کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل کی سماعت ہوگی، جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بنچ کیس کی سماعت کرے گا۔ جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ بھی خصوصی بنچ کا حصہ ہوں گے۔
دوسری جانب خواجہ آصف نے اپنے وکیل منیر اے ملک کے توسط سے سپریم کورٹ میں تحریری معروضات جمع کرا دیئے ہیں، معروضات میں موقف اختیار کیا گیا کہ خواجہ آصف کا کاغذات نامزدگی میں اپنا پیشہ کاروبار بتانا غلط نہیں، خواجہ آصف کی آمدن کا بڑا حصہ ذاتی کاروبار سے ہے، ان کی ملازمت سے آمدن کم ہے، بطور رکن اسمبلی ملازمت کرنے پر کوئی آئینی یا قانون پابندی نہیں، کاغذات نامزدگی میں تنخواہ کا نہیں واجبات اور اثاثوں کا پوچھا گیا، کاغذات نامزدگی میں خواجہ آصف کی تنخواہ 9 ہزار درہم بتائی گئی۔
معروضات میں مزید کہا گیا ہے کہ خواجہ آصف کے دبئی کے اکاوٴنٹ میں کبھی کوئی ٹرانزیکشن نہیں ہوئی، بند اکاوٴنٹ کو ظاہر نہ کرنا کوئی غلط بیانی نہیں، دبئی کا اکاوٴنٹ ظاہر نہ کرناغیرارادی غلطی تھی جس سے کوئی فائدہ حاصل نہیں کیا گیا، خواجہ آصف نے غلطی کا ادراک ہونے پر اپنا اکاوٴنٹ اثاثوں میں ظاہر کردیا، متحدہ عرب امارات کا قانون فریقین کو باہمی شرائط طے کرنے کی اجازت دیتا ہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے یو اے ای قانون کی غلط تشریح کی، عدالت عالیہ نے جن نکات پر خواجہ آصف کی ناہلی کا فیصلہ دیا وہ درست نہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: خواجہ آصف تاحیات نااہل
واضح رہے کہ خواجہ آصف کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے اقامہ کی بنیاد پر نااہل قرار دیا تھا، خواجہ آصف نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کررکھی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں 21 مئی کو خواجہ آصف کی نااہلی کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل کی سماعت ہوگی، جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بنچ کیس کی سماعت کرے گا۔ جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ بھی خصوصی بنچ کا حصہ ہوں گے۔
دوسری جانب خواجہ آصف نے اپنے وکیل منیر اے ملک کے توسط سے سپریم کورٹ میں تحریری معروضات جمع کرا دیئے ہیں، معروضات میں موقف اختیار کیا گیا کہ خواجہ آصف کا کاغذات نامزدگی میں اپنا پیشہ کاروبار بتانا غلط نہیں، خواجہ آصف کی آمدن کا بڑا حصہ ذاتی کاروبار سے ہے، ان کی ملازمت سے آمدن کم ہے، بطور رکن اسمبلی ملازمت کرنے پر کوئی آئینی یا قانون پابندی نہیں، کاغذات نامزدگی میں تنخواہ کا نہیں واجبات اور اثاثوں کا پوچھا گیا، کاغذات نامزدگی میں خواجہ آصف کی تنخواہ 9 ہزار درہم بتائی گئی۔
معروضات میں مزید کہا گیا ہے کہ خواجہ آصف کے دبئی کے اکاوٴنٹ میں کبھی کوئی ٹرانزیکشن نہیں ہوئی، بند اکاوٴنٹ کو ظاہر نہ کرنا کوئی غلط بیانی نہیں، دبئی کا اکاوٴنٹ ظاہر نہ کرناغیرارادی غلطی تھی جس سے کوئی فائدہ حاصل نہیں کیا گیا، خواجہ آصف نے غلطی کا ادراک ہونے پر اپنا اکاوٴنٹ اثاثوں میں ظاہر کردیا، متحدہ عرب امارات کا قانون فریقین کو باہمی شرائط طے کرنے کی اجازت دیتا ہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے یو اے ای قانون کی غلط تشریح کی، عدالت عالیہ نے جن نکات پر خواجہ آصف کی ناہلی کا فیصلہ دیا وہ درست نہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: خواجہ آصف تاحیات نااہل
واضح رہے کہ خواجہ آصف کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے اقامہ کی بنیاد پر نااہل قرار دیا تھا، خواجہ آصف نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کررکھی ہے۔