پاکستان میں موبائل کارڈ پر ٹیکس دیگر ممالک سے کم ہے ایف بی آر کا سپریم کورٹ میں جواب

پاکستان میں موبائل صارفین پر ٹیکسز کی شرح بنگلا دیش،ملائشیا، ترکی،تھائی لینڈ اور انڈونیشیا سے کم ہے،ایف بی آر

پاکستان میں موبائل صارفین پر ٹیکسز کی شرح بنگلا دیش،ملائشیا، ترکی سے کم ہے،ایف بی آر فوٹوفائل

موبائل کارڈ ٹیکسز پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروادیا۔

ایف بی آر نے موبائل کارڈ پر ہوشربا ٹیکسز سے متعلق جواب سپریم کورٹ میں جمع کرواتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں موبائل فون کا استعمال کئی ممالک سے سستا ہے، ملک میں موبائل صارفین پر ٹیکسز کی شرح بنگلا دیش، ملائشیا ، ترکی، تھائی لینڈ اور انڈونیشیا سے کم ہے۔

ایف بی آر کے جواب میں کہا گیا کہ موبائل صارفین سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں ماہانہ 4 سے ساڑھے 4 ارب کی کٹوتی کی جاتی ہے جبکہ مالی سال 17-2016 میں 51 ارب کی خطیر رقم ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں وصول کی گئی۔


یہ بھی پڑھیں: موبائل فون کارڈز پر دہرا ٹیکس لگانا غیر قانونی ہے، سپریم کورٹ

ایف بی آر کے مطابق موبائل صارفین کے مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے ٹیکسز کی شرح میں بتدریج کمی کی گئی، ٹیکس کی شرح 14-2013 میں 15 فیصد تھی جبکہ 18-2017 میں 12.5 فیصد ہے۔ موبائل کالز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح کو کم کر کے 17 فیصد پر لایا گیا ۔ ایف بی آر کی جانب سے مجموعی طور پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں سالانہ 944 ارب روپے اکٹھے کیے جاتے ہیں جو براہ راست ٹیکس کلیکشن کا 70 فیصد ہے۔ براہ راست ٹیکس کلیکشن کے ذریعے مالی سال 17-2016 میں 1393 ارب اکٹھے کیے۔

ایف بی آر نے بتایا کہ موبائل صارفین سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں کٹوتی مجموعی کلیکشن کا 5.5 فیصد ہے۔ ایڈوانس ود ہولڈنگ ٹیکس موبائل صارف کے اکاؤنٹ میں جمع کیا جاتا ہے اور موبائل صارف مالی سال کے گوشواروں میں ایڈوانس ود ہولڈنگ ٹیکس ریفنڈ کروا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے موبائل فون کارڈ پر حدسے زیادہ ٹیکس کٹوتی پر ازخود نوٹس کی سماعت میں صوبوں، موبائل کمپنیوں اور ایف بی آر سے جواب طلب کیا تھا۔
Load Next Story