توانائی مسائل صنعتی ترقی میں رکاوٹ ہیں ثمرمبارک مند
سالانہ 9.3 فیصد اضافے سے 2028-29 تک بجلی کی طلب ایک لاکھ میگاواٹ تک بڑھ جائیگی۔
نامور ایٹمی سائنسدانڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہاکہ پاکستان میں بجلی کی طلب میں سالانہ 9.3 فیصد سے اضافہ ہو رہا ہے۔
2028-29 تک ملک میں بجلی کی طلب ایک لاکھ میگاواٹ تک بڑھ جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں موجود کالے سونے یعنی کوئلے سے 10 روپے فی کلو واٹ فی گھنٹہ سستی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے جبکہ تیل سے پیدا کی جانے والی بجلی کی پیداواری لاگت 25 روپے فی کلو واٹ فی گھنٹہ ہے۔ تھر میں پائے جانے والے کوئلے سے 500 سال تک 50 ہزار میگا واٹ سے زائد بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہترین معیار کا کوئلہ پایا جاتا ہے جس کے بھر پور استعمال سے توانائی کی کمی کے مسئلہ پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ توانائی مسائل کے خاتمہ سے صنعتی ترقی کو فروغ دیا جاسکتا ہے جس سے ملکی معیشت مستحکم ہوگی اور عالمی سطح پر پاکستان کا شمار ترقی یافتہ ممالک میں کیا جا سکتا ہے۔
2028-29 تک ملک میں بجلی کی طلب ایک لاکھ میگاواٹ تک بڑھ جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں موجود کالے سونے یعنی کوئلے سے 10 روپے فی کلو واٹ فی گھنٹہ سستی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے جبکہ تیل سے پیدا کی جانے والی بجلی کی پیداواری لاگت 25 روپے فی کلو واٹ فی گھنٹہ ہے۔ تھر میں پائے جانے والے کوئلے سے 500 سال تک 50 ہزار میگا واٹ سے زائد بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہترین معیار کا کوئلہ پایا جاتا ہے جس کے بھر پور استعمال سے توانائی کی کمی کے مسئلہ پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ توانائی مسائل کے خاتمہ سے صنعتی ترقی کو فروغ دیا جاسکتا ہے جس سے ملکی معیشت مستحکم ہوگی اور عالمی سطح پر پاکستان کا شمار ترقی یافتہ ممالک میں کیا جا سکتا ہے۔