ججز و عملے کو واجبات کی ادائیگی کا نوٹیفکیشن جاری

مشروط نوٹیفکیشن ہے،سپریم کورٹ نے حکومت سندھ کے حق میں فیصلہ دے دیا تو ادا کی گئی اضافی رقم واپس لے لی جائے گی

مشروط نوٹیفکیشن ہے،سپریم کورٹ نے حکومت سندھ کے حق میں فیصلہ دے دیا تو ادا کی گئی اضافی رقم واپس لے لی جائے گی، وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ فوٹو ایکسپریس

سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے ماتحت عدلیہ کے ججوں اور عملے کی اضافہ شدہ تنخواہ اور واجبات کی ادائیگی کانوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد حکومت کی قرق شدہ رقم جاری کرنے کی ہدایت کردی ہے تاہم واجبات کی مدت کے تنازع کے حل کے لیے وفاقی و صوبائی سیکریٹری خزانہ کو طلب کرلیا ہے،جمعہ کو عدالت کو بتایا گیا کہ حکومت سندھ نے اضافہ شدہ تنخواہوں اور واجبات کی ادائیگی کامشروط نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے اور انہیں ادائیگی کا سلسلہ بھی شروع کردیا جائے گاتاہم سپریم کورٹ میں حکومت سندھ کی اپیل زیر سماعت ہے۔

اگر سپریم کورٹ حکومت سندھ کی اپیل منظور کرتے ہوئے حکومت سندھ کے حق میں فیصلہ دے دے گی تو ملازمین اور جوڈیشل افسران کو ادا کی گئی اضافی رقم واپس لے لی جائے گی، درخواست گزاروں کی جانب سے رشید اے رضوی اور حیدرامام ایڈووکیٹ نے موقف اختیارکیا کہ حکومت واجبات کی مدت جنوری 2010سے جون 2011شمار کررہی ہے جبکہ یہ مدت جنوری 2010سے فروری 2012تک ہونا چاہیے ،فاضل عدالت نے وفاقی سیکریٹری خزانہ کونوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ آئندہ سماعت پر پیش ہوکر وضاحت کریں کہ وفاقی حکومت کے زیرانتظام عدالتوں کے ملازمین کو اضافی تنخواہوں کی ادائیگی کیوں شروع نہیں کی گئی۔


جبکہ صوبائی سیکریٹری خزانہ بتائیں کہ اضافہ شدہ تنخواہوں کے حوالے سے قانون سازی کیوں نہیں کی گئی ، عدالت نے صوبائی حکومت کی قرق کی گئی رقم ایک ارب28کروڑ روپے واپس کرنے کی اجازت دے دی،حکومت سندھ کی جانب سے عبدالحفیظ پیرزادہ نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ عدالت کے حکم پر حکومت سندھ کے اکائونٹ سے ایک ارب28کروڑ روپے قرق کرلیے گئے ہیں ، حکومت مالی بحران سے دوچار ہے اور ایسے حالات میں صوبائی حکومت یہ نقصان برداشت نہیں کرسکتی،

سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل زیرسماعت ہے تاہم 25جولائی کو عدالت عظمیٰ میں درخواست کی سماعت نہ ہوسکی،یہ رقم صوبائی حکومت کو واپس کی جائے، سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایاتھا کہ حکومت مالی بحران کا شکار ہے، گزشتہ برس آنے والے سیلاب نے بھی تباہی مچاہی اور زیادہ تر انفرا اسٹرکچر تباہ ہوگیاجس کے بعد حکومت کی مالی پوزیشن بحال نہیں ہوسکی ہے اس لیے ماتحت عدلیہ کے ججز و عملے کے واجبات کی ادائیگی میں تاخیر ہورہی ہے

جبکہ حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی ہے اس لیے سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیاجائے،جوڈیشل اسٹاف کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا تھا کہ پنجاب سمیت دیگر صوبوں میں ماتحت عدلیہ کے ججز اور عملے کی تنخواہوں میں تین گنا اضافہ کیا جا چکا ہے جبکہ سندھ میں تاحال اضافہ نہیں ہوا۔

Recommended Stories

Load Next Story