پاکستان سپر کبڈی لیگ کا کامیاب انعقاد
کھیلوں کے فروغ میں نجی شعبے کا کردار خوش آئند
کھیلوں کے فروغ میں نجی شعبے کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، بھارت نے آئی پی ایل کا کامیاب تجربہ کرتے ہوئے کرکٹ کی دنیا میں ایک نئے رجحان کو فروغ دیا، اس کے بعد اسپورٹس انڈسٹری کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے فٹبال، ہاکی، ٹینس، کبڈی اور بیڈمنٹن سمیت مختلف کھیلوں کی لیگز کے انعقاد کیلئے نجی کمپنیز کی معاونت حاصل کرنے کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا۔
ان کاوشوں کے ثمرات بھی نظر آنے لگے ہیں، پاکستان میں پی ایس ایل کے سوا اس نوعیت کا کوئی بڑا تجربہ دیکھنے میں نہیں آیا،اس صورتحال میں روایتی کھیل کبڈی کے مقابلوں کا نجی سیکٹر کی معاونت سے انعقاد خوش آئند اقدام ہے۔اس ایونٹ سے شائقین کو جدید کبڈی سے آشنائی اور کھلاڑیوں کو زبردست پذیرائی حاصل ہوئی، نئے نسل میں روایتی کھیل کا شوق پیدا ہونے سے مثبت سرگرمیوں کو اجاگر کرنے میں مدد ملے گی۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سپر کبڈی لیگ کا میلہ سجانے کیلئے تیاریوں کا آغاز تو ایک سال قبل ہوا، بالآخر رواں ماہ انعقاد کا حتمی فیصلہ کرتے ہوئے لوگو کی رونمائی کردی گئی جس میں سبز رنگ اور ستارہ پاکستانی پرچم سے لیا گیا، طاقت اور جوش کی علامت سرخ رنگ کھیل کے ثقافتی رنگ اور روایتی جذبے کی عکاسی کرتا نظر آیا، دلیری کی ترجمانی کرنے والا ''دم ہے تو سامنے آ'' کا نعرہ بھی متعارف کروایا گیا۔
کھلاڑیوں کے انتخاب کیلئے ڈرافٹ کا عمل 23 اپریل کو مقامی ہوٹل میں ہوا جس میں 10 ملکوں سے تعلق رکھنے والے 130کھلاڑی سلیکشن کیلئے دستیاب تھے، مختلف شہروں سے منسوب 10فرنچائز ٹیموں کے مالکان اور کوچز نے پاکستان، ایران، سری لنکا، بنگلہ دیش، عراق، ملائیشیا،کینیا اور جاپان سے تعلق رکھنے والے پلیئرز میں سے اپنے سکواڈز مرتب کئے۔ ہر ٹیم میں 2 پلاٹینم، 7 گولڈ اور ایک غیرملکی کھلاڑی کو شامل کیا گیا، بعد ازاں 30اپریل کو ہونے والی ڈراز تقریب میں ٹیموں کو 2پولز میں تقسیم کردیا گیا۔
پول ''اے'' میں گجرات واریئرز، گوادر بہادرز، لاہور تھنڈرز، ساہیوال بلز اور کراچی زور آورز کو شامل کیا گیا۔ پول ''بی'' میں اسلام آباد آل سٹارز، پشاور حیدرز، فیصل آباد شیردلز، کشمیر جانباز اور ملتان سکندرز کی ٹیموں کو جگہ ملی۔ ایونٹ کے فارمیٹ کے مطابق دونوں پولز میں سرفہرست 3،3 ٹیموں کو براہ راست کوارٹر فائنل میں رسائی کا موقع دیا گیا۔ چوتھی اور پانچویں پوزیشن والی ٹیموں کے مابین میچ کی فاتح ٹیم کو پیش قدمی جاری رکھنے کا موقع ملنا تھا۔ کوارٹرفائنل میں ایک پول کی ٹیموں کی پوزیشن کے مطابق دوسرے پول سے حریفوں کا انتخاب کرنے کا فارمولا طے کیا گیا۔
پاکستان سپر کبڈی لیگ کی رنگا رنگ افتتاحی تقریب الحمرا کلچرل کمپلیکس کے اوپن ایئر تھیٹر میں ہوئی، ایونٹ میں شریک ٹیموں، آفیشلز، کھلاڑیوں اور شائقین کی بڑی تعداد نے شرکت کی، تقریب میں میزبانی کے فرائض معروف اداکارہ ریما خان اور خالدملک نے سرانجام دیئے۔ پہلی ''ایس کے ایل'' ٹرافی کی رونمائی کی گئی، تمام ٹیموں کو باری باری سٹیج پر بلایا گیا، شائقین کبڈی نے تالیوں کی گونج میں کھلاڑیوں کا استقبال کیا، نبیل شوکت، سارہ رضا، بخشی برادرز سمیت کئی نامور فنکاروں کی شاندار پرفارمنس نے سماں باندھ دیا۔
یکم مئی کو مقابلوںکا آغاز ہوا تو ایونٹ شائقین کبڈی اور ٹی وی ناظرین کے ساتھ سوشل میڈیا صارفین کی توجہ کا بھی مرکز بن گیا۔ مقابلوں کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے پر پول ''اے'' سے کراچی زور آورز اورگوادربہادرز نے 6،6، گجرات واریئرز نے 4پوائنٹس کے ساتھ براہ راست کوارٹر فائنل میں جگہ بنائی۔ 2میچ جیتنے والے ساہیوال بلز اور ایک بھی فتح نہ حاصل کرپانے والے لاہور تھنڈرز کا مقابلہ المنیٹر ون میں تھا، اس میچ میں ساہیوال بلز نے 37-45سے برتری ثابت کرتے ہوئے کوارٹر فائنل میں رسائی حاصل کرلی۔
پول ''بی'' میں پشاور حیدرز6، فیصل آباد شیردلزاور ملتان سکندرز 4 پوائنٹس کے ساتھ براہ راست کوارٹر فائنل میں پہنچے۔ 2میچز کے فاتح کشمیر جانباز چوتھے اور ایک میچ جیتنے والے اسلام آبادآل سٹارز پانچویں نمبر پر ہونے کی بنا پر المنیٹر ٹو میں مقابل ہوئے، کشمیر جانباز 31-36 سے کامیابی کے ساتھ سفر جاری رکھنے میں کامیاب ہوئے۔
کوارٹر فائنلز میں بھی گھمسان کا رن پڑا۔ پہلے میچ میں کشمیر جانباز نے 32کے مقابلے میں 39پوائنٹس کے ساتھ اگلے مرحلے میں قدم رکھے، دوسرے میں فیصل آباد شیردلز نے مضبوط حریف گوادر بہادرز کو اپ سیٹ کرتے ہوئے 26-45سے فتح سمیٹی، تیسرے کوارٹر فائنل میں بھی غیر متوقع نتیجہ سامنے آیا۔ ساہیوال بلز نے پشاور حیدرز کے خلاف شاندار کم بیک کرتے ہوئے 32-36سے کامیابی حاصل کی، گجرات واریئرز نے یکطرفہ مقابلے کے بعد ملتان سکندرز کو 32-34سے مات دیکر ایونٹ میں پیش قدمی جاری رکھی۔
دوسرے سیمی فائنل میں بھی کانٹے دار مقابلہ ہوا، گجرات واریئرز نے کشمیر جانباز کیخلاف میچ کے پہلے ہاف کے اختتام پر 20-17 سے برتری حاصل کی،بعد ازاں بہتر کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے پوائنٹس تیزی سے بڑھائے اور نتیجہ 28 کے مقابلے میں 41پوائنٹس سے اپنے نام کیا، سیمی فائنلز کے موقع پر شائقین کی دلچسپی عروج پر پہنچ گئی، چاروں ٹیموں کے سپورٹرز کی طرف سے زبردست جوش و خروش دیکھنے میں آیا۔
پاکستان سپر لیگ کے اولین ٹائٹل کیلئے فیصلہ کن جنگ بھی یادگار رہی،گجرات وارئیرز اور فیصل آباد شیردلز کی ٹیمیں مقابل ہوئیں، الگ الگ پولز میں ہونے کی وجہ سے فائنل سے قبل دونوں ٹیموں کا آمنا سامنا نہیں ہوا تھا، دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں نے آغاز میں اچھا کھیل پیش کیا اور پہلے ہاف میں مقابلہ بہت سخت رہا، وقفے تک گجرات واریئرز کو صرف ایک پوائنٹ کی برتری حاصل تھی، دوسرے ہاف میں تحسین اللہ نے4 پوائنٹس حاصل کئے تو فیصل آباد پر دباؤ بڑھتا گیا، گجرات واریئرز نے 26 کے مقابلے میں 38پوائنٹس سے فتح کے ساتھ ٹرافی اور 10 لاکھ روپے انعام پر قبضہ جمایا۔
اپنی نوعیت کا اولین تجربہ ہونے کی وجہ سے مقابلوں کے دوران چھوٹے موٹے مسائل بھی دیکھنے میں آئے لیکن مجموعی طور پر اس کو ایک کامیاب ایونٹ قرار دیا جاسکتا ہے۔ پاکستان سپر کبڈی لیگ کے چیئرمین حیدر علی داؤد نے روایتی ثقافتی کھیل کے مقابلوں کا کامیاب انعقاد ٹیم ورک کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غیرملکی کھلاڑیوں کی شرکت سے ثابت ہو گیا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور یہاں کے عوام کھیل اور کھلاڑیوں سے بے پناہ لگاؤ رکھتے ہیں، ایونٹ کی فاتح تو ایک ٹیم بنی لیکن جیت پاکستان اور کبڈی کی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایونٹ کے ساتھ وابستہ فرنچائز ٹیموں کے مالکان، آفیشلز،کوچز، کپتانوں اور کھلاڑیوں سب کے جوش و جوش نے کبڈی کو نئی زندگی دی ہے،آنے والے وقت میں یہ لیگ مزید پھلتے پھولتے ہوئے تناور درخت بنے گی اور ملک کو عالمی سطح کے مقابلوں کیلئے نیا ٹیلنٹ بھی حاصل ہوگا۔ پاکستان کبڈی فیڈریشن کے سیکریٹری محمدسرور نے کہا کہ لیگ نے ثابت کردیا کہ اگر توجہ دی جائے تو روایتوں کھیلوں کو نئی زندگی دینے کے ساتھ انٹرنیشنل سطح پر میڈلز بھی جیتے جاسکتے ہیں۔
ان کاوشوں کے ثمرات بھی نظر آنے لگے ہیں، پاکستان میں پی ایس ایل کے سوا اس نوعیت کا کوئی بڑا تجربہ دیکھنے میں نہیں آیا،اس صورتحال میں روایتی کھیل کبڈی کے مقابلوں کا نجی سیکٹر کی معاونت سے انعقاد خوش آئند اقدام ہے۔اس ایونٹ سے شائقین کو جدید کبڈی سے آشنائی اور کھلاڑیوں کو زبردست پذیرائی حاصل ہوئی، نئے نسل میں روایتی کھیل کا شوق پیدا ہونے سے مثبت سرگرمیوں کو اجاگر کرنے میں مدد ملے گی۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سپر کبڈی لیگ کا میلہ سجانے کیلئے تیاریوں کا آغاز تو ایک سال قبل ہوا، بالآخر رواں ماہ انعقاد کا حتمی فیصلہ کرتے ہوئے لوگو کی رونمائی کردی گئی جس میں سبز رنگ اور ستارہ پاکستانی پرچم سے لیا گیا، طاقت اور جوش کی علامت سرخ رنگ کھیل کے ثقافتی رنگ اور روایتی جذبے کی عکاسی کرتا نظر آیا، دلیری کی ترجمانی کرنے والا ''دم ہے تو سامنے آ'' کا نعرہ بھی متعارف کروایا گیا۔
کھلاڑیوں کے انتخاب کیلئے ڈرافٹ کا عمل 23 اپریل کو مقامی ہوٹل میں ہوا جس میں 10 ملکوں سے تعلق رکھنے والے 130کھلاڑی سلیکشن کیلئے دستیاب تھے، مختلف شہروں سے منسوب 10فرنچائز ٹیموں کے مالکان اور کوچز نے پاکستان، ایران، سری لنکا، بنگلہ دیش، عراق، ملائیشیا،کینیا اور جاپان سے تعلق رکھنے والے پلیئرز میں سے اپنے سکواڈز مرتب کئے۔ ہر ٹیم میں 2 پلاٹینم، 7 گولڈ اور ایک غیرملکی کھلاڑی کو شامل کیا گیا، بعد ازاں 30اپریل کو ہونے والی ڈراز تقریب میں ٹیموں کو 2پولز میں تقسیم کردیا گیا۔
پول ''اے'' میں گجرات واریئرز، گوادر بہادرز، لاہور تھنڈرز، ساہیوال بلز اور کراچی زور آورز کو شامل کیا گیا۔ پول ''بی'' میں اسلام آباد آل سٹارز، پشاور حیدرز، فیصل آباد شیردلز، کشمیر جانباز اور ملتان سکندرز کی ٹیموں کو جگہ ملی۔ ایونٹ کے فارمیٹ کے مطابق دونوں پولز میں سرفہرست 3،3 ٹیموں کو براہ راست کوارٹر فائنل میں رسائی کا موقع دیا گیا۔ چوتھی اور پانچویں پوزیشن والی ٹیموں کے مابین میچ کی فاتح ٹیم کو پیش قدمی جاری رکھنے کا موقع ملنا تھا۔ کوارٹرفائنل میں ایک پول کی ٹیموں کی پوزیشن کے مطابق دوسرے پول سے حریفوں کا انتخاب کرنے کا فارمولا طے کیا گیا۔
پاکستان سپر کبڈی لیگ کی رنگا رنگ افتتاحی تقریب الحمرا کلچرل کمپلیکس کے اوپن ایئر تھیٹر میں ہوئی، ایونٹ میں شریک ٹیموں، آفیشلز، کھلاڑیوں اور شائقین کی بڑی تعداد نے شرکت کی، تقریب میں میزبانی کے فرائض معروف اداکارہ ریما خان اور خالدملک نے سرانجام دیئے۔ پہلی ''ایس کے ایل'' ٹرافی کی رونمائی کی گئی، تمام ٹیموں کو باری باری سٹیج پر بلایا گیا، شائقین کبڈی نے تالیوں کی گونج میں کھلاڑیوں کا استقبال کیا، نبیل شوکت، سارہ رضا، بخشی برادرز سمیت کئی نامور فنکاروں کی شاندار پرفارمنس نے سماں باندھ دیا۔
یکم مئی کو مقابلوںکا آغاز ہوا تو ایونٹ شائقین کبڈی اور ٹی وی ناظرین کے ساتھ سوشل میڈیا صارفین کی توجہ کا بھی مرکز بن گیا۔ مقابلوں کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے پر پول ''اے'' سے کراچی زور آورز اورگوادربہادرز نے 6،6، گجرات واریئرز نے 4پوائنٹس کے ساتھ براہ راست کوارٹر فائنل میں جگہ بنائی۔ 2میچ جیتنے والے ساہیوال بلز اور ایک بھی فتح نہ حاصل کرپانے والے لاہور تھنڈرز کا مقابلہ المنیٹر ون میں تھا، اس میچ میں ساہیوال بلز نے 37-45سے برتری ثابت کرتے ہوئے کوارٹر فائنل میں رسائی حاصل کرلی۔
پول ''بی'' میں پشاور حیدرز6، فیصل آباد شیردلزاور ملتان سکندرز 4 پوائنٹس کے ساتھ براہ راست کوارٹر فائنل میں پہنچے۔ 2میچز کے فاتح کشمیر جانباز چوتھے اور ایک میچ جیتنے والے اسلام آبادآل سٹارز پانچویں نمبر پر ہونے کی بنا پر المنیٹر ٹو میں مقابل ہوئے، کشمیر جانباز 31-36 سے کامیابی کے ساتھ سفر جاری رکھنے میں کامیاب ہوئے۔
کوارٹر فائنلز میں بھی گھمسان کا رن پڑا۔ پہلے میچ میں کشمیر جانباز نے 32کے مقابلے میں 39پوائنٹس کے ساتھ اگلے مرحلے میں قدم رکھے، دوسرے میں فیصل آباد شیردلز نے مضبوط حریف گوادر بہادرز کو اپ سیٹ کرتے ہوئے 26-45سے فتح سمیٹی، تیسرے کوارٹر فائنل میں بھی غیر متوقع نتیجہ سامنے آیا۔ ساہیوال بلز نے پشاور حیدرز کے خلاف شاندار کم بیک کرتے ہوئے 32-36سے کامیابی حاصل کی، گجرات واریئرز نے یکطرفہ مقابلے کے بعد ملتان سکندرز کو 32-34سے مات دیکر ایونٹ میں پیش قدمی جاری رکھی۔
دوسرے سیمی فائنل میں بھی کانٹے دار مقابلہ ہوا، گجرات واریئرز نے کشمیر جانباز کیخلاف میچ کے پہلے ہاف کے اختتام پر 20-17 سے برتری حاصل کی،بعد ازاں بہتر کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے پوائنٹس تیزی سے بڑھائے اور نتیجہ 28 کے مقابلے میں 41پوائنٹس سے اپنے نام کیا، سیمی فائنلز کے موقع پر شائقین کی دلچسپی عروج پر پہنچ گئی، چاروں ٹیموں کے سپورٹرز کی طرف سے زبردست جوش و خروش دیکھنے میں آیا۔
پاکستان سپر لیگ کے اولین ٹائٹل کیلئے فیصلہ کن جنگ بھی یادگار رہی،گجرات وارئیرز اور فیصل آباد شیردلز کی ٹیمیں مقابل ہوئیں، الگ الگ پولز میں ہونے کی وجہ سے فائنل سے قبل دونوں ٹیموں کا آمنا سامنا نہیں ہوا تھا، دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں نے آغاز میں اچھا کھیل پیش کیا اور پہلے ہاف میں مقابلہ بہت سخت رہا، وقفے تک گجرات واریئرز کو صرف ایک پوائنٹ کی برتری حاصل تھی، دوسرے ہاف میں تحسین اللہ نے4 پوائنٹس حاصل کئے تو فیصل آباد پر دباؤ بڑھتا گیا، گجرات واریئرز نے 26 کے مقابلے میں 38پوائنٹس سے فتح کے ساتھ ٹرافی اور 10 لاکھ روپے انعام پر قبضہ جمایا۔
اپنی نوعیت کا اولین تجربہ ہونے کی وجہ سے مقابلوں کے دوران چھوٹے موٹے مسائل بھی دیکھنے میں آئے لیکن مجموعی طور پر اس کو ایک کامیاب ایونٹ قرار دیا جاسکتا ہے۔ پاکستان سپر کبڈی لیگ کے چیئرمین حیدر علی داؤد نے روایتی ثقافتی کھیل کے مقابلوں کا کامیاب انعقاد ٹیم ورک کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غیرملکی کھلاڑیوں کی شرکت سے ثابت ہو گیا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور یہاں کے عوام کھیل اور کھلاڑیوں سے بے پناہ لگاؤ رکھتے ہیں، ایونٹ کی فاتح تو ایک ٹیم بنی لیکن جیت پاکستان اور کبڈی کی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایونٹ کے ساتھ وابستہ فرنچائز ٹیموں کے مالکان، آفیشلز،کوچز، کپتانوں اور کھلاڑیوں سب کے جوش و جوش نے کبڈی کو نئی زندگی دی ہے،آنے والے وقت میں یہ لیگ مزید پھلتے پھولتے ہوئے تناور درخت بنے گی اور ملک کو عالمی سطح کے مقابلوں کیلئے نیا ٹیلنٹ بھی حاصل ہوگا۔ پاکستان کبڈی فیڈریشن کے سیکریٹری محمدسرور نے کہا کہ لیگ نے ثابت کردیا کہ اگر توجہ دی جائے تو روایتوں کھیلوں کو نئی زندگی دینے کے ساتھ انٹرنیشنل سطح پر میڈلز بھی جیتے جاسکتے ہیں۔