دوسری شادی میں رکاوٹ ڈالنے پر بیوی کو ابدی نیند سلا دیا

بیوی کا قاتل اصغر اپنی شادی کے وٹہ میں بیٹی کا رشتے دے رہا تھا

بیوی کا قاتل اصغر اپنی شادی کے وٹہ میں بیٹی کا رشتے دے رہا تھا۔ فوٹو: فائل

کہاوت ہے کہ میاں بیوی گاڑی کے دو پہیے ہوتے ہیں' ایک بھی خراب ہو جائے تو گاڑی نہیں چلتی مگر ہم جب اس سے آگے چلیں تو دیکھتے ہیں کہ میاں بیوی نہ صرف جیون ساتھی ہیں بلکہ اپنے بچوں کے لئے پھل دار اور سایہ دار درخت بھی ہوتے ہیں۔

درخت کا پھل کڑوا اور پتے جھڑ جائیں تو اولاد کو نہ صرف اپنی تعلیم و تربیت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ دنیا کے گرم اور سخت تھپیڑے بھی کھانے پڑتے ہیں۔ ضلع رحیم یار خان کے علاقہ کوٹ سمابہ میں ظالم شوہر نے اپنی جنسی خواہشات کی تکمیل میں نہ صرف اپنی معصوم اور وفا شعار بیوی کو قتل کر دیا بلکہ واقعہ کو حادثہ قرار دیتے ہوئے قانون سے بچنے کی کوشش کی اور مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہوئے قریبی رشتہ داروں اور اہل علاقہ کو بھی دھوکہ دیا مگر مقتولہ کی بیٹی اور قاتل کا اپنا خون بول اٹھا اور واردات کا بھانڈا پھوٹ گیا، جس پر پولیس نے سنگ دل شخص کو گرفتار کر کے زندان میں ڈال دیا۔

چک 85 این پی کے اصغر علی کمبوہ کی شادی 20 سال قبل بندور کی شبانہ اقبال کے ساتھ ہوئی، جس میں سے اس کی تین بیٹیاں 16 سالہ ثنا بی بی' 13 سالہ صبا بی بی' 10 سالہ حادیہ بی بی اور ایک بیٹا 8 سالہ عبداللہ اصغر پیدا ہوئے۔

میاں بیوی خوش و خرم زندگی گزار رہے تھے کہ اصغر علی کے دماغ میں دوسری شادی کا بھوت سوار ہو گیا۔ وہ کبھی مار اور کبھی پیار سے بیوی کو راضی کرنے کی کوشش کرتا رہا اور بالآخر بیوی نے اسے دوسری شادی کی اجازت دیدی۔ مگر اس بات کا جونہی انکشاف ہوا کہ اس کا شوہر اپنی بڑی بیٹی ثنا کا رشتہ وٹہ سٹہ میں دے کر اپنی دوسری شادی کی خواہش پوری کرنا چاہتا ہے تو ماں اپنی بیٹی کو بچانے کے لئے شوہر کے سامنے ڈٹ گئی اور بیٹی کا رشتہ دینے سے انکار کر دیا۔


ظالم شخص نے پہلے تو بیوی کو منانے کی کوشش کی لیکن مسلسل انکار پر ملزم نے طیش میں آ کر اسے قتل کرنے کا منصوبہ بنا لیا۔ گزشتہ ماہ 18اپریل کو طبیعت کی ناسازی کے باعث شبانہ بی بی دوائی کھا کر اپنے بستر پر سو رہی تھی کہ ملزم نے کمال چالاکی سے بیڈ کے قریب پڑے ٹیلی ویژن کی تاروں سے اسے کرنٹ لگا کر مار ڈالا اور شور مچا دیا کہ بے دھیانی میں اس کی بیوی کے ہاتھ بجلی کے تار کو لگ گئے۔

سسرالیوں کو بلا لیا گیا اور پولیس نے بھی واقعہ کو اتفاقی قرار دے دیا، تاہم بعد ازاں ایس پی انوسٹی گیشن شاہنواز چاچڑ کے حکم پر ڈی ایس پی صدر سرکل خالد مسعود بھٹی کی نگرانی میں ہومی سائیڈ انچارج عباس جتوئی نے معاملہ کی چھان بین شروع کی تو قتل کی واردات کا شبہ ہوا اور مقتولہ کی بڑی بیٹی ثنا بی بی نے روتے ہوئے بتا دیا کہ اس کے والد نے اس کی والدہ کو جان بوجھ کر بجلی کا کرنٹ لگا کر قتل کیا ہے، جس پر پولیس تھانہ کوٹ سمابہ نے پانچ دن بعد قتل کا مقدمہ درج کیا اور ملزم کو حراست میں لے لیا۔

تفتیش کے دوران ملزم نے ڈی پی او ذیشان اصغر' ایس پی شاہنواز خان چاچڑ اور ڈی ایس پی خالد مسعود بھٹی' تفتیشی افسران کی موجودگی میں اعتراف جرم کر لیا۔ آخری اطلاعات تک پولیس نے ملزم کو عدالت سے جسمانی ریمانڈ پر لے رکھا تھا اور مزید تحقیقات میں مصروف تھی۔ اب ملزم گرفتار ہے، اسے اپنی زندگی میں دنیاوی قانون اور مرنے کے بعد روز محشر خدا کے حضور پیش ہو کر اپنے اعمالوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

دنیاوی قانون اسے تختہ دار پر لٹکائے یا بچا لے اس کا فیصلہ تو دنیاوی عدالتوں میں ہوگا مگر ایک پاک دامن' بے گناہ اور چار معصوم بچوں کی ماں کو ناحق قتل کر دینا اور بچوں سے ان کی ماں جیسی شفیق ہستی چھین لینا ایک ایسا کبیرہ گناہ اور جرم ہے جس کی سزا روز محشر یقینا ناقابل معافی اور عبرتناک ہو گی۔

 
Load Next Story