پنجاب اور سندھ میں کریمنل ریکارڈ آفس کا ڈیٹا شیئر کرنے کا معاہدہ

معاہدہ پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ اور آئی جی پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز نے دستخط کئے

ڈیٹا شیئرنگ سے جرائم پیشہ عناصر کی سرگرمیاں محدود ہو جائیں گی: آئی جی پنجاب و سندھ۔ فوٹو: ایکسپریس

KARACHI:
جرم کے بعد روپوشی کسی بھی عادی مجرم کی اولین ترجیح اور مستقبل وطیرہ ہوتا ہے۔ جرائم پیشہ عناصر اپنے مذموم مقاصد کے لئے کبھی ضلعی حدود بدلتے ہیں تو کبھی صوبائی۔ صوبائی حد بندی عبور کرنے سے مجرم گوکہ ملک میں ہی رہتا ہے، لیکن دوسرے صوبے میں اس کا ڈیٹا یا شناخت نہ ہونے سے وہ قانون کی گرفت سے باآسانی باہر رہتا ہے۔

پولیسنگ کے نظام میں اسی خامی پر قابو پانے کے لئے آئی جی سندھ کی پنجاب آمد کے موقع پر پنجاب اور سندھ پولیس کے مابین کریمنل ریکارڈ آفس کے ڈیٹا کی شیئرنگ کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پایا۔ سنٹرل پولیس آفس میں طے پانے والے معاہدہ پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ اور آئی جی پنجاب پولیس کیپٹن (ر) عارف نواز نے دستخط کئے۔

اس موقع پر کمیٹی روم میں پولیس افسران سے خطاب کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان نے کہا ہے کہ جدید پولیسنگ کے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے موثر استعمال کے ساتھ ساتھ صوبائی پولیس فورسز کے ڈیجیٹل سافٹ وئیرز کا باہمی اشتراک وقت کی اہم ضرورت ہے، جس کے ذریعے بین الصوبائی کارروائیاں کرنے والے سماج دشمن عناصر کی سرکوبی میں خاص مدد ملے گی ۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں آنے والی جدتوں نے روایتی پولیسنگ کلچر کو بدل دیا ہے اور پنجاب پولیس نے بروقت آئی ٹی اصلاحات کرکے نہ صرف اپنے نظام کو اپ گریڈ کیا بلکہ ملک کی دیگر پولیس فورسز کیلئے مثال بھی قائم کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب پولیس اور سندھ پولیس کے ڈیجیٹلائزڈ کریمنل ڈیٹا کے شیئرنگ معاہدے سے جرائم پیشہ افراد کی نقل و حرکت محدود کرنا ممکن ہوجائے گا اور دیگر صوبوں کی پولیس فورسز کو بھی اسی طرز پر باہمی اشتراک کی روایت کو اپنا نا چاہئیے۔

آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے پنجاب پولیس کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب پولیس ہمیشہ سے دیگر صوبوں کے لئے رول ماڈل اور اپنی اصلاحات کی وجہ سے قابل تقلید رہی ہے ، پنجاب پولیس کی طرف سے بہت سے ایسے اقدامات کئے گئے جو بعد ازاں دوسرے صوبوں میں بھی دہرائے گئے اورکریمنل ریکارڈ کے حامل افراد کا ڈیٹا اکٹھا کرنا بھی ایسا ہی ایک قدم ہے۔

آئی جی سندھ نے اس موقع پر اس بات پر بھی زور دیا کہ وفاقی سطح پر پولیس کے درمیان بین الصوبائی رابطہ اور پروفیشنل مہارت کے فروغ کے لئے موثرمیکنزم موجود ہونا چاہئے ۔ انہوں نے حکومت پنجاب اور پی آئی ٹی بی کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب پولیس کے ساتھ ٹیکنالوجی سمیت دیگر پراجیکٹس کے باہمی اشتراک کا یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔

اس موقع پر ڈی آئی جی آئی ٹی شارق کمال صدیقی نے افسران کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پنجاب پولیس کے کریمنل ریکارڈ آفس (CR0)میں جرائم پیشہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کے کوائف بشمول تصاویر، فنگر پرنٹس اور دیگر تفصیلات کو محفوظ کیا جاتا ہے اور فنگر پرنٹس کی شناخت کا یہ مربوط نظام تمام اضلاع اور فیلڈ یونٹس کے ساتھ منسلک ہے۔ پنجاب پولیس کے سی آر او میں 10لاکھ سے زائد ملزمان کا ڈیجیٹل ڈیٹا موجود ہے جبکہ سندھ پولیس کے ریکارڈ میں قریب اڑھائی لاکھ ملزمان کا ڈیٹا موجود ہے۔


باہمی اشتراک سے دونوں صوبوں کی پولیس فورسز کو تمام ملزمان کے کوائف تک ایک کلک سے رسائی حاصل ہوجائے گی۔ اس موقع پر دونوں آئی جیز نے ڈیٹا شیئرنگ کے معاہدے کے بعد اس کا باقاعدہ آغاز بھی کردیا۔

آئی جی پنجاب کیپٹن (ر)عارف نواز خان نے سندھ پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب پولیس نے ماضی میں ویلفئیر آئی ، پولیس اسٹیشن ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم ،ہیومن ریسورس مینجمنٹ سسٹم ، کرایہ داری اندراج سسٹم اور ہوٹل آئی سمیت متعددکامیاب پراجیکٹس تیار کرکے سندھ پولیس کو فراہم کئے ہیں جبکہ کریمنل ریکارڈ آفس کے تحت کریمنل ریکارڈ کی فراہمی اور اشتراک کا یہ منصوبہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

سنٹرل پولیس آفس آمد پر پولیس کے چاق و چوبند دستہ نے آئی جی سندھ کو پرتپاک سلامی پیش کی، آئی جی سندھ نے پنجاب پولیس کے فرنٹ ڈیسک سسٹم ،شہدا کے لواحقین کی خدمت کیلئے بنائی گئی ویلفیئر آئی اور بین الصوبائی چیک پوسٹو ں پر مانیٹرنگ کے جدید نظام کو خاص طور پر سراہا۔ ملاقات کے آخر میں آئی جی پنجاب نے عارف نواز خان نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ ، ڈی آئی جی آئی ٹی سندھ جاوید اکبر ریاض اور ڈائریکٹر آئی ٹی میڈم تبسم کوپنجاب پولیس کی یادگاری شیلڈ بھی پیش کی۔

آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے سی سی پی او اورڈی آئی جی آپریشنز دفاتر میں اوپس روم کاد ورہ کیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز دفتر دورہ کے موقع پر سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) محمد امین وینس ، ڈی آئی جی سکیورٹی ڈاکٹر معین مسعود، چیف ٹریفک آفیسر لاہور رائے اعجاز احمد، ایس ایس پی آپریشنز منتظر مہدی، ایس پی سکیورٹی عمارہ اطہراور ایس پی ماڈل ٹاؤن فیصل شہزاد بھی موجود تھے۔

آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کے سی سی پی او آفس دورہ کے دوران سی سی پی او لاہور کیپٹن(ر) محمد امین وینس،ایس ایس پی ایڈمن رانا ایاز سلیم، چیف ٹریفک آفیسر لاہوررائے اعجاز احمداور ایس پی سول لائنز رضا صفدر کاظمی بھی موجود تھے۔ایس ایس پی ایڈمن رانا ایاز سلیم نے سی سی پی او آفس میں اوپس روم، ویلفئیر آئی سمیت دیگر اقدامات سے متعلق بریفنگ دی۔

آئی جی سندھ نے لاہور پولیس کی طرف سے ویلفیئر آئی سمیت دیگر پراجیکٹس میں خصوصی دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے ایس ایس پی ایڈمن لاہور رانا ایاز سلیم کی کاوشوں کو سراہا جبکہ ایس ایس پی آپریشنز منتظر مہدی نے آئی جی سندھ کے ڈی آئی جی آپریشنز دفتر میں قائم اوپس روم کے دورہ کے موقع پر بریف کیا ، بعد ازاں آئی جی سندھ نے سیف سٹی پراجیکٹ پی سی آئی سی تھری کا دورہ بھی کیا اور جدید ٹیکنالوجی کے شاہکار منصوبے کو جرائم پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ ٹریفک مینجمنٹ سسٹم کیلئے انتہائی موثر قرار دیا ۔

ان کا کہنا تھا کہ عصر حاضر میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بغیر جدید پولیسنگ کا حصول ممکن نہیں اور پنجاب پولیس سمارٹ اینڈ کمیونٹی پولیسنگ کے اصولوں پر حقیقی معنوں میں عمل پیرا ہے ۔ آئی جی سندھ نے لاہور میں مختلف دفاتر کے وزٹ کے دوران شاہراؤں پر ٹریفک کے نظام کو بھی سراہا، ٹریفک پولیس کی طرف سے ڈیجیٹل چالاننگ، راستہ ایپ سمیت دیگر ٹریفک اقدامات پر سی ٹی او لاہور رائے اعجاز احمد کی کارکردگی کو سراہا۔
Load Next Story