لاوارث بچوں سے متعلق حکومت سندھ کی رپورٹ مسترد

عدالت نے سڑکوں پرزندگی گزارنے والے بچوں کاڈیٹااورکفالت کی رپورٹ طلب کرلی

عدالت نے سڑکوں پرزندگی گزارنے والے بچوں کاڈیٹااورکفالت کی رپورٹ طلب کرلی فوٹو ایکسپریس

ISLAMABAD:
سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے لاوارث بچوں کی سرپرستی سے متعلق حکومت سندھ کی رپورٹ مستردکردی اور حکومت سے سڑکوں پر زندگی گزارنے والے لاوارث بچوں کا مکمل ڈیٹاطلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ لاوارث بچوں کی سرپرستی کیلیے کیے جانے والے اقدامات سے بھی آگاہ کیا جائے،جمعے کو سیکریٹری سماجی بہبودکی جانب سے عدالت میں ایک رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایاگیاکہ عدالتی حکم کے بعد حکومت نے 22لاوارث بچوں کو یتیم خانے منتقل کرکے ان کی تعلیم و تربیت کا بندوبست کیا ہے،

تاہم عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو ہدایت کی کہ لاوارث بچوں کی صحیح تعداد بتائی جائے،ایشین ہیومن رائٹس کمیشن کے سید اقبال کاظمی کی جانب سے دائر درخواست میں وزارت داخلہ، وزارت خزانہ،وزارت سماجی بہبود، آئی جی سندھ اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایک سروے کے مطابق کراچی میں 32ہزار سے زائد لاوارث بچے ہیں جن میں سے 17ہزار سے زائد بچے سڑکوں پر سوتے ہیں ،دیگر شہروں سے بھاگ کر روزانہ10سے12بچے کراچی پہنچتے ہیں،9ہزار سے زائدنوعمر بچے مزدوری کرتے ہیں جوکہ لیبر قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے،


11500بچے ہوٹلوں اور چائے خانوں پر کام کرتے ہیں ،1600سے زائد بچے گیراجوں پر کام کرتے ہیں،3000 سے زائد بچوں کو بدفعلی اورجنسی تشدد کے کاروبار میں ملوث کیاگیا ہے،ایسے بچوں کی دیکھ بھال اور کفالت حکومت کی ذمے داری ہے،سوشل پروٹیکشن کے نام پر سالانہ 31,614,397 ملین روپے مختص کیے جاتے ہیں مگر حکومت یہ فنڈ ضائع کردیتی ہے یاہڑپ کرجاتی ہے۔حکومت کو ہدایت کی جائے کہ لاوارث بچوں کی کفالت اور دیکھ بھال کا مناسب انتظام کیا جائے اور انھیں تعلیم و صحت کی سہولتیں فراہم کی جائیں۔

 
Load Next Story