پاکستان میں سویلین حکام کا سیکیورٹی اداروں پر موثر اختیار رہا
فوج بیرونی سلامتی کی ذمہ دارمگر داخلی سلامتی میں بھی کردارہے
امریکی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سویلین حکام نے عمومی طور سلامتی کے اداروں پر موثر اختیار برقرار رکھا۔
امریکا نے پاکستان میں انسانی حقوق سے متعلق56صفحات پر مشتمل 2017 کی رپورٹ جاری کردی ہے۔امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ انتخابات کافی حد تک شفاف اور آزادانہ تھے مگر کچھ جماعتوں نے بے ضابطگیوں پر تشویش کا اظہارکیا۔سویلین حکام نے عمومی طور سلامتی کے اداروں پر موثر اختیار برقرار رکھا۔ماورائے عدالت قتل ' قانون کی بالادستی کا فقدان گمشدگیاں تشدد کے واقعات عام رہے۔
رپورٹ کے مطابق اجتماع کے حق، نقل وحرکت اور مذہبی آزادی کو محدودکرنے کی سرکاری کوششیںکی گئیں،مذہبی اقلیتوں سے امتیازی سلوک اور فرقہ وارانہ تشدد جاری رہا ۔ حکومت اور پولیس میں بدعنوانی ، مجرمانہ تفتیش اور احتساب کا فقدان رہا جبکہ جبری مشقت اورگروی رکھ کر مزدوی کے واقعات جاری رہے۔
رپورٹ میں کہاگیاہے کہ غیر ریاستی عناصر کی جانب سے دہشتگردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا،فوج نے دہشت گردوں اورعسکریت پسندوں کے خلاف قابل ذکر مہم جوئی جاری رکھی،گزشتہ سال دہشتگردی سے ہلاک ہونے والوںکی تعداد ایک ہزار84 تھی۔
رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات میں183 افراد جاں بحق ہوئے، چاروں صوبائی حکومتیں اور سیاسی جماعتیں عسکریت پسندوں اور غیر ریاستی عناصرکے حملوںکا ہدف بنیں۔مختلف علاقوں میں مختلف پس منظر کے حامل افرادکے اغواء اور جبری گمشدگی کے واقعات رونما ہوئے، جنوری میں پانچ سوشل میڈیا بلاگرز غائب ہوئے ، انسانی حقوق کی تنظیموں نے سندھی اور بلوچ قوم پرست گم ہونے کی خبر دی۔
لاپتہ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا سے 751 ، سندھ سے 50 ، پنجاب 445 ،بلوچستان سے98 اسلام آباد سے 45 افراد لاپتہ ہوئے۔ جیلوں اور حراستی مراکز میں حالت انتہائی مخدوش ہے لشکر جھنگوی سمیت متعدد ملزمان فرار ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق فوج بیرونی سلامتی کی ذمہ دار ہے مگر داخلی سلامتی میں بھی کردار جاری رکھے ہوئے ہے۔ دہشت گردوں کیخلاف موثر کارروائی کیلئے فوج نے سول اور نیم فوجی دستوں کی مدد سے آپریشن رد الفسادکا آغازکیا۔ وزارت داخلہ نے اکثر واقعات میں غیر ملکیوںکی گرفتاری کی اطلاع متعلقہ سفارتخانوںکو نہیں دی۔پولیس کی جانب سے بلا جوازگرفتاریوں اور عدالتی کارروائی سے قبل گرفتاری کا سلسلہ جاری رہا۔
امریکا نے پاکستان میں انسانی حقوق سے متعلق56صفحات پر مشتمل 2017 کی رپورٹ جاری کردی ہے۔امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ انتخابات کافی حد تک شفاف اور آزادانہ تھے مگر کچھ جماعتوں نے بے ضابطگیوں پر تشویش کا اظہارکیا۔سویلین حکام نے عمومی طور سلامتی کے اداروں پر موثر اختیار برقرار رکھا۔ماورائے عدالت قتل ' قانون کی بالادستی کا فقدان گمشدگیاں تشدد کے واقعات عام رہے۔
رپورٹ کے مطابق اجتماع کے حق، نقل وحرکت اور مذہبی آزادی کو محدودکرنے کی سرکاری کوششیںکی گئیں،مذہبی اقلیتوں سے امتیازی سلوک اور فرقہ وارانہ تشدد جاری رہا ۔ حکومت اور پولیس میں بدعنوانی ، مجرمانہ تفتیش اور احتساب کا فقدان رہا جبکہ جبری مشقت اورگروی رکھ کر مزدوی کے واقعات جاری رہے۔
رپورٹ میں کہاگیاہے کہ غیر ریاستی عناصر کی جانب سے دہشتگردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا،فوج نے دہشت گردوں اورعسکریت پسندوں کے خلاف قابل ذکر مہم جوئی جاری رکھی،گزشتہ سال دہشتگردی سے ہلاک ہونے والوںکی تعداد ایک ہزار84 تھی۔
رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات میں183 افراد جاں بحق ہوئے، چاروں صوبائی حکومتیں اور سیاسی جماعتیں عسکریت پسندوں اور غیر ریاستی عناصرکے حملوںکا ہدف بنیں۔مختلف علاقوں میں مختلف پس منظر کے حامل افرادکے اغواء اور جبری گمشدگی کے واقعات رونما ہوئے، جنوری میں پانچ سوشل میڈیا بلاگرز غائب ہوئے ، انسانی حقوق کی تنظیموں نے سندھی اور بلوچ قوم پرست گم ہونے کی خبر دی۔
لاپتہ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا سے 751 ، سندھ سے 50 ، پنجاب 445 ،بلوچستان سے98 اسلام آباد سے 45 افراد لاپتہ ہوئے۔ جیلوں اور حراستی مراکز میں حالت انتہائی مخدوش ہے لشکر جھنگوی سمیت متعدد ملزمان فرار ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق فوج بیرونی سلامتی کی ذمہ دار ہے مگر داخلی سلامتی میں بھی کردار جاری رکھے ہوئے ہے۔ دہشت گردوں کیخلاف موثر کارروائی کیلئے فوج نے سول اور نیم فوجی دستوں کی مدد سے آپریشن رد الفسادکا آغازکیا۔ وزارت داخلہ نے اکثر واقعات میں غیر ملکیوںکی گرفتاری کی اطلاع متعلقہ سفارتخانوںکو نہیں دی۔پولیس کی جانب سے بلا جوازگرفتاریوں اور عدالتی کارروائی سے قبل گرفتاری کا سلسلہ جاری رہا۔