مقدمہ درج ہونے کے فوری بعد ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا سپریم کورٹ
ایک واقعے کی دو ایف آئی آردرج نہیں کی جا سکتیں، سپریم کورٹ کا حکم
سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ ایک واقعے کی دو ایف آئی آردرج نہیں کی جا سکتیں اور مقدمہ درج ہونے کے فوری بعد ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔
سپریم کورٹ نے ایک معاملے میں دو ایف آئی آر کے اندراج سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ ایک واقعہ پر دو ایف آئی آردرج نہیں کی جا سکتیں، پہلی ایف آئی آر کے اندراج کے بعد دوسری ایف آئی آر رجسٹر کرنے کا کوئی جواز نہیں، کسی واقعہ پر نیا موقف آنے پر نئی ایف آئی آر درج نہ کی جائے۔
سپریم کورٹ نے ایف آئی آر درج ہونے کے فوری بعد نامزد ملزم کی گرفتاری سے بھی پولیس کو روک دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ نامزد ملزم کیخلاف ٹھوس شواہد یا مواد آنے تک اسے گرفتار نہ کیا جائے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ تحقیقات کے دوران تفتیشی افسر نیا پہلو سامنے آنے پر متعلقہ شخص کا بیان ریکارڈ کرے، تفتیشی افسر (آئی او) کی ذمہ داری ہے کہ وہ واقعہ کے تمام پہلووٴں کی تحقیقات کرے اور سچ کو سامنے لائے، وقوعہ کی تحقیقات مکمل ہونے پر چالان ٹرائل کورٹ میں داخل کیا جائے، عدالتی فیصلے کی نقول تمام آئی جی کو بھجوائی جائیں، تمام آئی جیز ملک بھر کے تھانوں کے افسران کو فیصلے سے آگاہ کریں، آئی جیز عدالتی فیصلوں پر من و عن عمل در آمد کو یقینی بنائیں۔
سپریم کورٹ نے ایک معاملے میں دو ایف آئی آر کے اندراج سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ ایک واقعہ پر دو ایف آئی آردرج نہیں کی جا سکتیں، پہلی ایف آئی آر کے اندراج کے بعد دوسری ایف آئی آر رجسٹر کرنے کا کوئی جواز نہیں، کسی واقعہ پر نیا موقف آنے پر نئی ایف آئی آر درج نہ کی جائے۔
سپریم کورٹ نے ایف آئی آر درج ہونے کے فوری بعد نامزد ملزم کی گرفتاری سے بھی پولیس کو روک دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ نامزد ملزم کیخلاف ٹھوس شواہد یا مواد آنے تک اسے گرفتار نہ کیا جائے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ تحقیقات کے دوران تفتیشی افسر نیا پہلو سامنے آنے پر متعلقہ شخص کا بیان ریکارڈ کرے، تفتیشی افسر (آئی او) کی ذمہ داری ہے کہ وہ واقعہ کے تمام پہلووٴں کی تحقیقات کرے اور سچ کو سامنے لائے، وقوعہ کی تحقیقات مکمل ہونے پر چالان ٹرائل کورٹ میں داخل کیا جائے، عدالتی فیصلے کی نقول تمام آئی جی کو بھجوائی جائیں، تمام آئی جیز ملک بھر کے تھانوں کے افسران کو فیصلے سے آگاہ کریں، آئی جیز عدالتی فیصلوں پر من و عن عمل در آمد کو یقینی بنائیں۔