پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار شامل نہ کیے جانے کا انکشاف

گرمی36 ڈگری سے زیادہ ہونے پرپانی میں نگلیریاکاجرثومہ نشوونما پانا شروع کردیتاہے،کمیٹی سربراہ

پانی کی ٹنکیوں میں ایک چمچ بلیچ یا پھرکلورین کی گولی ڈالی جاسکتی ہے، شدید گرمی میں نگلیریا کا خطرہ بڑھ گیا۔ فوٹو: سوشل میڈیا

کراچی کے مختلف علاقوں سے حاصل کیے جانے والے پانی کے نمونوں میں کلورین کی مطلوبہ مقدار شامل نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

انسداد نگلیریاکمیٹی کی مرتب کی جانے والی رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ ایک جانب کراچی کے درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ ہونے اور دوسری جانب سے پانی میںکلورین کی مطلوبہ مقدارشامل نہ کیے جانے کی وجہ سے نگلیریا کے مرض کاخطرہ بڑھ گیا ہے۔

اس صورتحال کے پیش نظر انسداد نگلیریا کمیٹی نے پیر کو اجلاس بھی طلب کرلیا جس میں تمام اراکین کی شرکت کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے، پیرکو ہونے والے اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا جائے گا کہ شہرکے تمام اور فائیو اسٹار ہوٹلوں کے بڑے سوئمنگ پول، فارم ہاؤس اورکراچی کے مختلف علاقوں سے پانی کے نمونے حاصل کیے جائیں گے اور پانی کے نمونوں کے کیمیائی تجزیہ بھی کرایا جائے گا جس سوئمنگ پول، فارم ہاؤس کے پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدارشامل نہیں ہوگی وہ فام ہاؤس اور سوئمنگ پول بند کردیے جائیںگے۔

انسداد نگلیریا کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ظفر مہدی کا کہنا تھا کہ درجہ حرارت36 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہوجانے پر پانی کے ٹینکوں میں نگلیریا کا جرثومہ اپنی نشوونما کرنا شروع کردیتا ہے اوراگر پانی کے ٹینک میں کلورین کی دوا شامل ہوتو یہ جرثومہ جنم نہیں لیتا، انھوں نے بتایا کہ کراچی کے اکثریتی علاقوں میں گھروں کو پہنچنے والے پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار شامل نہیں اور ہر سال کلورین کی مطلوبہ مقدار پانی میں شامل نہ کرنے سے کئی قیمتی جانیں ضایع ہوجاتی ہیں اور رواں سال میں ایک شخص اس جرثومہ سے جان کی بازی ہارچکا ہے۔


ٖڈاکٹر ظفر مہدی کا کہنا تھا کہ پانی کے ٹینکوں میں ایک چمچہ بلیچ ڈال سکتے ہیں یا پھر کلورین کی ٹیبلیٹ پانی کے ٹینک میں ڈالی جاتی ہیں، ڈاکٹر ظفر مہدی نے بتایا کہ اس وقت کراچی کا درجہ حرارے 42تک پہنچ رہا ہے اس صورتحال میں پانی کے ٹینکوں میں کلورین یا بلیچ پاؤڈر کو ضرور شامل کریں یا پھروضو کے دوران ناک کو ابلے ہوئے پانی سے صاف کریں۔

دیگر ماہرین طب نے بتایا کہ کراچی میں غیر معمولی درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ساتھ جاں لیوا مرض نگلیریا کا خطرہ پیدا ہوگیا ،یہ جرثومہ درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ساتھ پانی میں اپنی نشوونما کرتا رہتا ہے اور ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہوکر ایک ہفتے کے اندر متاثرہ شخص کے لیے جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔

ماہرین صحت نے بتایا کہ کراچی مین درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ سے زاید ہونے پر اس بات کا یقینی امکان ہوگیا ہے کہ پانی میں نگلیریا کا جرثومہ جنم لے سکتا ہے دوسری جانب محکمہ صحت اور متعلقہ حکام پر مشتمل انسداد نگلیریا کمیٹی نے موسم کی صورتحال میں پیدا ہونے والے نگلیریا کے مرض سے نمٹنے کے لیے پیر کو اجلاس طلب کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ نگلیریا جان لیوا مرض ہے جو ناک کے ذریعے سے انسانی دماغ میں داخل ہوتا ہے متاثر افراد کوشدید بخار رہتا ہے اور ایک ہفتے میں موت واقع ہوجاتی ہے۔
Load Next Story