آئی ایم ایف نے پاکستان کو 5 ارب ڈالر کا نیا قرض دینے کی پیشکش کردی

5 تا10سالہ ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسلیٹی پروگرام سماجی تحفظ منصوبے و امیروں پر ٹیکس سے مشروط،نئی حکومت۔۔۔، مشیر خزانہ شاہد امجد

تکنیکی مذاکرات میں 3 امور پر اتفاق ہوا، وزیر اعظم کو بریفنگ، سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینگے، 6 ماہ پریشانی کے ہیں، بجٹ خسارہ 7.3 فیصد رہے گا، وطن واپسی پر گفتگو۔ فوٹو: فائل

وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر شاہد امجد چوہدری نے کہا ہے کہ نگران حکومت کوآئی ایم ایف سے مذاکرات کااختیار ہے نہ آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے لیے وہ واشنگٹن گئے تھے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے نیا قرضے لینے یا نہ لینے کا فیصلہ نئی حکومت کرے گی۔

مالی سال 2012-13 کے اختتام پر بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے7.3 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔ دورہ واشنگٹن سے واپسی پر وزارت خزانہ میں مشیروزارت خزانہ رانا اسد امین کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انھوں نے کہاکہ نگران حکومت کے پاس آئی ایم ایف سے کسی بھی قسم کے قرضے کے لیے مذاکرات کرنے کا کوئی مینڈیٹ ہے نہ وہ وفد کے ہمراہ آئی ایم ایف سے نئے قرضے کے لیے مذاکرات کرنے واشنگٹن گئے تھے بلکہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے گئے تھے تاہم اس موقع پر ہونے والی سائیڈ لائن میٹنگز میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ مثبت رویہ ظاہر کیا اور نئی حکومت کو ایکسٹنڈڈ فنڈ فسیلیٹی پروگرام دینے کی پیشکش کی۔

پاکستانی ٹیم نے دورہ واشنگٹن میں امریکا سے پیسے مانگے نہ کسی ڈونر سے کوئی ایسی بات کی، جہاں تک اتحادی سپورٹ فنڈ کے بقایا جات کی ری کنسیلیشن کا تعلق ہے تو اس کے لیے وفاقی سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود ابھی امریکا میں ہی ہیں، اس بارے میں وہی واپس آکر کچھ بتاسکیں گے تاہم دورہ واشنگنٹن انتہائی مثبت رہا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بات چیت کے بارے میں وزیراعظم اور کابینہ کو بریفنگ دیں گے اور آئندہ ہفتے سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیا جائیگا، الیکشن تک ملکی معیشت مستحکم رہے گی، نہ صرف الیکشن بلکہ الیکشن کے بعد بھی ادائیگیوں کے توازن کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، یہ ریکارڈ ہے کہ پاکستان نے تمام ادائیگیاں بروقت کی ہیں اور کبھی ڈیفالٹ نہیں کیا۔




ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے کمپنیوں کو تیل کی سپلائی جاری رکھنے کے لیے وزارت خزانہ کو 20 ارب روپے جاری کرنے کی ہدایت کی تھی، 10 ارب روپے فراہم کردیے گئے ہیں، باقی 10 ارب روپے بھی جلد جاری کردیے جائیں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آئندہ 4 سے 6 ماہ پریشان کن ہیں اور پاکستان نے ستمبر تک آئی ایم ایف کو 85 کروڑ ڈالر ادا کرنا ہیں۔ ایک سوال پرانہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم سے ملاقاتیں تعمیری رہیں، آئی ایم ایف نئے قرضے کے لیے پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ مذاکرات میں دلچسپی رکھتا ہے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف حکام سے سائیڈ لائن میٹنگز میں تکنیکی سطح کی بات چیت ہوئی جس میں 3 اہم امور پر اتفاق ہواہے کہ آنے والی حکومت اگر آئی ایم ایف سے قرضہ لینا چاہے گی تو وہ اس کے لیے مفید ثابت ہوں گے، تکنیکی سطح کی بات چیت میں آئی ایم ایف نے پاکستان کو 5 ارب ڈالر مالیت کا ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی پروگرا (ای ایف پی) فراہم کرنے کی پیشکش کی تاہم یہ پروگرام الیکشن کے نتیجے میں 11مئی کے بعد قائم ہونے والی نئی حکومت لے سکے گی اور اگر نئی حکومت آئی ایم ایف سے رجوع نہیں کرنا چاہے گی تو اس کی صوابدید ہوگی، یہ پروگرام 5 سے 10 سال کے لیے اور قرض کی واپسی دیر سے شروع ہوگی جس سے حکومت کو مینج کرنے میں آسانی ہو گی۔

ڈاکٹر شاہد امجد نے بتایا کہ تکنیکی مذاکرات میں اس بات پر بھی اتفاق ہواکہ نئی حکومت نے آئی ایم ایف سے رجوع کیاتو جو قرضہ ملے گا وہ نیا اور ایڈیشنل ہوگا، عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک و دیگر اداروں کی فنڈنگ اپنی اور آئی ایم ایف سے الگ ہوگی، نئے آئی ایم ایف لون سے جو عوام پر بوجھ پڑے گا وہ غریبوں کے بجائے امیروں پر ٹیکس لگا کر پورا کیا جائیگا، اسکے علاوہ قرضے سے جتنی مالیت کا بوجھ پڑے گا اتنی مالیت کا سماجی تحفظ کا پروگرام رکھنا ہوگا جس سے غریبوں کو سبسڈی دی جائے گی تاکہ وہ متاثر نہ ہوں۔ ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا بینکنگ سسٹم مضبوط اور ادائیگیوں کے توازن کا بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
Load Next Story