گیس نقصان کا بوجھ صارفین پر منتقل کرنے کی تیاریاں

سوئی سدرن گیس کمپنی نے اوگرا سے گیس کی قیمت میں اضافے کی درخواست کردی۔

سوئی سدرن گیس کمپنی نے اوگرا سے گیس کی قیمت میں اضافے کی درخواست کردی۔ فوٹو: فائل

سوئی سدرن گیس کمپنی نے اربوں روپے مالیت کی گیس چوری اور لیکیج روکنے کے بجائے نقصان کا اثر صارفین پر منتقل کرنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں جس کے لیے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی سے گیس کی قیمت میں اضافے کی درخواست کردی ہے۔

کمپنی نے کراچی میں سماعت میں کے دوران اوگرا سے درخواست کی ہے کہ یکم جولائی سے گھریلو، صنعتی اور تجارتی صارفین کے لیے گیس کے نرخ میں 31.56 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کردیا جائے۔ کمپنی نے اوگرا سے گیس چوری اور لیکج (یو ایف جی) کی حد بڑھا کر 7 فیصد کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے، کمپنی کا یہ بھی مطالبہ رہا ہے کہ گیس چوری اور لیکج پر قابو پانے میں ناکامی کے باوجود کمپنی کو سالانہ 17 فیصد ریٹرن دیا جائے۔


گزشتہ روز ہونیوالی سماعت کے دوران بھی سوئی سدرن گیس کمپنی کے وکیل نے اوگرا پر زور دیا کہ گیس ٹیرف میں اضافے کے ساتھ یو ایف جی کی حد 7 فیصد مقرر کی جائے، کمپنی کے مطابق یو ایف جی کی حد بڑھانے سے صارفین پر بہت معمولی اثر پڑے گا اور جن صارفین کے گیس کے ماہانہ بل اس وقت 210 روپے آتے ہیں وہ 5 روپے بڑھ کر 215 روپے ہو جائیں گے تاہم اس فیصلے سے کمپنی کی مالی صورتحال میں بہتری آئیگی۔



سماعت کے دوران سوئی سدرن گیس کمپنی کے وکیل نے خبردار کیا کہ موجودہ حالات میں منافع کمانے اور بہترین آپریشنل کارکردگی رکھنے والی سوئی سدرن گیس کمپنی جیسا ادارہ پاکستان اسٹیل، پی آئی اے یا واپڈا جیسا ناکام ادارہ نہ بن جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سندھ ہائی کورٹ نے کمپنی کے خلاف فیصلہ دیا اور گیس کی قیمتوں کو 31.56 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی سطح پر نہ لایا گیا تو کمپنی کا پورا سرمایہ 5 ارب روپے کی منفی ایکویٹی میں تبدیل ہوجائے گا، اس طرح کمپنی کو اپنے تمام امور اور مقاصد کے لیے مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹ سے قرض کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے اور کمپنی ایک دیوالیہ شدہ ادارہ بن سکتی ہے۔
Load Next Story