کالاباغ ڈیم بنانے میں ناکامی آبی بحران کی وجہ قرار
سندھ میں پانی کی تشویشناک صورتحال سے نجات کاراستہ بھی کالاباغ ڈیم ہے،لاہور چیمبر
لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے سندھ اور ملک کے دیگر حصوں میں پانی کی شدید قلت کی وجہ کالاباغ ڈیم بنانے میں ناکامی کو قرار دیا ہے۔
لاہور چیمبر کے صدر ملک طاہر جاوید، سینئر نائب صدر خواجہ خاور رشید اور نائب صدر ذیشان خلیل نے کہا کہ بلاشبہ سندھ میں پانی دستیابی کی صورتحال تشویشناک ہے لیکن اس سب سے بڑی وجہ کالاباغ ڈیم کا نہ ہوناہے۔ انہوں نے کہا کہ منگلا اور تربیلا ڈیموں کی تعمیر سے پہلے سندھ کو 36.6 ملین ایکڑ فٹ پانی سپلائی کیا جاتا تھا جوکہ ان ڈیموں کی تعمیر کے بعد بڑھ کر 40.3 ملین ایکڑفٹ ہوگیا، کالا باغ ڈیم کے بننے سے سندھ کو مزید 4 ملین ایکڑ فٹ پانی میسر آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر اس خدشے کی نشاندہی کرتا آرہا ہے کہ پانی کا بحران پنجاب اور سندھ کے زرعی شعبے کو بْری طرح متاثر کرے گا، چونکہ منگلا اور تربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں واضح کمی ہوئی ہے لہذا کالاباغ ڈیم تعمیر کرنا ضروری ہے لیکن بدقسمتی سے اس منصوبے کی مخالفت کی جارہی ہے جو سندھ سمیت ملک بھر میں پانی کی قلت کو دور کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات نہ کیے گئے اور کالاباغ ڈیم سمیت بڑے ڈیموں کی تعمیر شروع نہ کی گئی تو ملک صحرا بن جائے گاجبکہ توانائی کا بھی سنگین بحران پیدا ہوگا۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ کالاباغ ڈیم کی تعمیر فوری طور پر شروع کرے جس سے خشک سالی اور تباہ کن سیلاب دونوں کی روک تھام میں مدد ملے گی اور ان عناصر کی باتوں پر کان نہ دھرے جو کالاباغ ڈیم کے تو مخالف ہیں لیکن بھارت کی آبی جارحیت پر خاموش رہتے ہیں۔
لاہور چیمبر کے صدر ملک طاہر جاوید، سینئر نائب صدر خواجہ خاور رشید اور نائب صدر ذیشان خلیل نے کہا کہ بلاشبہ سندھ میں پانی دستیابی کی صورتحال تشویشناک ہے لیکن اس سب سے بڑی وجہ کالاباغ ڈیم کا نہ ہوناہے۔ انہوں نے کہا کہ منگلا اور تربیلا ڈیموں کی تعمیر سے پہلے سندھ کو 36.6 ملین ایکڑ فٹ پانی سپلائی کیا جاتا تھا جوکہ ان ڈیموں کی تعمیر کے بعد بڑھ کر 40.3 ملین ایکڑفٹ ہوگیا، کالا باغ ڈیم کے بننے سے سندھ کو مزید 4 ملین ایکڑ فٹ پانی میسر آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر اس خدشے کی نشاندہی کرتا آرہا ہے کہ پانی کا بحران پنجاب اور سندھ کے زرعی شعبے کو بْری طرح متاثر کرے گا، چونکہ منگلا اور تربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں واضح کمی ہوئی ہے لہذا کالاباغ ڈیم تعمیر کرنا ضروری ہے لیکن بدقسمتی سے اس منصوبے کی مخالفت کی جارہی ہے جو سندھ سمیت ملک بھر میں پانی کی قلت کو دور کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات نہ کیے گئے اور کالاباغ ڈیم سمیت بڑے ڈیموں کی تعمیر شروع نہ کی گئی تو ملک صحرا بن جائے گاجبکہ توانائی کا بھی سنگین بحران پیدا ہوگا۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ کالاباغ ڈیم کی تعمیر فوری طور پر شروع کرے جس سے خشک سالی اور تباہ کن سیلاب دونوں کی روک تھام میں مدد ملے گی اور ان عناصر کی باتوں پر کان نہ دھرے جو کالاباغ ڈیم کے تو مخالف ہیں لیکن بھارت کی آبی جارحیت پر خاموش رہتے ہیں۔