اسد درانی کی کتاب پڑھے بغیر انہیں غدار قرار دیا جارہا ہے سعدرفیق
ہر کسی کو حدود میں رہتے ہوئے بات کرنے کی آزادی ہونی چاہیے، سعدرفیق
لاہور:
وفاقی وزیرسعدرفیق کا کہنا ہے کہ اسد درانی کی کتاب نہیں پڑھی، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ لوگ کتاب پڑھے بغیر ہی انہیں غدار قرار دے رہے ہیں۔
رائیونڈ ریلوے اسٹیشن پرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعدرفیق کا کہنا تھا کہ ملک میں انتخابات کی آمد آمد ہے اور سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں، انتخابات 2018 کی تاریخ 25 جولائی دے دی گئی ہے، اور دوسری جانب مخالفین نے الزامات کا سلسلہ مزید تیز کردیا ہے لیکن الزامات لگتے رہتے ہیں اور قافلے چلتے رہتے ہیں جھوٹے الزامات لگنےسے سیاسی پارٹیوں کو فرق نہیں پڑتا، جتنی چاہے پیشیاں کروائیں فیصلہ اللہ تعالٰی کی ذات اور عوام نے کرنا ہے کوئی جتنا چاہے پروپیگنڈا کرے 2018 کے الیکشن میں عوام کارکردگی کی بنیاد پر (ن) لیگ کو کامیاب کرائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں سعد رفیق کا کہنا تھا کہ میں نے اسددرانی کی کتاب نہیں پڑھی اس لیے اس پرکوئی تبصرہ نہیں کروں گا، تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ لوگ اسد درانی کی کتاب پڑھے بغیر ہی غداری کا تبصرہ کررہے ہیں، ملک میں کوئی غدار نہیں سب محب وطن ہیں اور ہر کسی کو حدود میں رہتے ہوئے بات کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔
وفاقی وزیرسعدرفیق کا کہنا ہے کہ اسد درانی کی کتاب نہیں پڑھی، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ لوگ کتاب پڑھے بغیر ہی انہیں غدار قرار دے رہے ہیں۔
رائیونڈ ریلوے اسٹیشن پرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعدرفیق کا کہنا تھا کہ ملک میں انتخابات کی آمد آمد ہے اور سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں، انتخابات 2018 کی تاریخ 25 جولائی دے دی گئی ہے، اور دوسری جانب مخالفین نے الزامات کا سلسلہ مزید تیز کردیا ہے لیکن الزامات لگتے رہتے ہیں اور قافلے چلتے رہتے ہیں جھوٹے الزامات لگنےسے سیاسی پارٹیوں کو فرق نہیں پڑتا، جتنی چاہے پیشیاں کروائیں فیصلہ اللہ تعالٰی کی ذات اور عوام نے کرنا ہے کوئی جتنا چاہے پروپیگنڈا کرے 2018 کے الیکشن میں عوام کارکردگی کی بنیاد پر (ن) لیگ کو کامیاب کرائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں سعد رفیق کا کہنا تھا کہ میں نے اسددرانی کی کتاب نہیں پڑھی اس لیے اس پرکوئی تبصرہ نہیں کروں گا، تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ لوگ اسد درانی کی کتاب پڑھے بغیر ہی غداری کا تبصرہ کررہے ہیں، ملک میں کوئی غدار نہیں سب محب وطن ہیں اور ہر کسی کو حدود میں رہتے ہوئے بات کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔