پاکستان نے گلگت بلتستان آرڈر پر بھارتی احتجاج یکسر مسترد کردیا
بھارت من گھڑت احتجاج کے بجائے مقبوضہ وادی سے غیر قانونی تسلط ختم کرے، ترجمان
پاکستان نے گلگت بلتستان آرڈر 2018ء پر بھارتی احتجاج یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان سے متعلق پاکستان کا اقدام عوام کو مزید بااختیار بنانے کے لیے ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے گلگت بلتستان آرڈر پر بھارتی احتجاج پر ردعمل دیتے ہوئے نئی دہلی کے احتجاج کو مسترد کردیا ہے، بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت من گھڑت احتجاج کے بجائے مقبوضہ وادی سے غیر قانونی تسلط ختم کرے۔
یہ پڑھیں: گلگت بلتستان کو بھی اب دیگر صوبوں کے برابر حقوق حاصل ہوں گے، وزیراعظم
ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ جموں و کشمیر کی تمام ریاست متنازع خطہ ہے اور اقوام متحدہ نے جموں کشمیر میں حق خودارایت کے لیے قرار دادیں منظور کر رکھی ہیں جب کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کرنے والا بھارت کیسے دوسروں کو درس دے سکتا ہے؟
ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارتی دعویٰ کسی طور پر قابل قبول نہیں اور گلگت بلتستان آرڈر پر بھارتی احتجاج کو بھی مسترد کرتے ہیں، پاکستان نے جو اقدام اٹھایا ہے وہ گلگت بلتستان کے عوام کو مزید بااختیار بنانے کے لیے ہے۔
واضح رہے کہ وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی نے آج گلگت بلتستان اسمبلی سے خطاب کے دوران گلگت بلتستان آرڈر 2018ء کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب گلگت بلتستان کو بھی وہی حقوق حاصل ہوں گے جو بقیہ چار صوبوں کو حاصل ہیں۔
اس اعلان پر بھارتی حکومت نے آج نئی دلی میں متعین پاکستانی ڈپٹی ہائی کمشنر سید حیدر شاہ کو طلب کرکے احتجاج کیا اور کہا کہ ریاست جموں و کشمیر بھارت کا حصہ ہے اور پاکستان کو قانونی طور پر کوئی حق نہیں کہ وہ اس کے کسی ایک حصے کا بھی اسٹیٹس تبدیل کرے۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے گلگت بلتستان آرڈر پر بھارتی احتجاج پر ردعمل دیتے ہوئے نئی دہلی کے احتجاج کو مسترد کردیا ہے، بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت من گھڑت احتجاج کے بجائے مقبوضہ وادی سے غیر قانونی تسلط ختم کرے۔
یہ پڑھیں: گلگت بلتستان کو بھی اب دیگر صوبوں کے برابر حقوق حاصل ہوں گے، وزیراعظم
ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ جموں و کشمیر کی تمام ریاست متنازع خطہ ہے اور اقوام متحدہ نے جموں کشمیر میں حق خودارایت کے لیے قرار دادیں منظور کر رکھی ہیں جب کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کرنے والا بھارت کیسے دوسروں کو درس دے سکتا ہے؟
ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارتی دعویٰ کسی طور پر قابل قبول نہیں اور گلگت بلتستان آرڈر پر بھارتی احتجاج کو بھی مسترد کرتے ہیں، پاکستان نے جو اقدام اٹھایا ہے وہ گلگت بلتستان کے عوام کو مزید بااختیار بنانے کے لیے ہے۔
واضح رہے کہ وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی نے آج گلگت بلتستان اسمبلی سے خطاب کے دوران گلگت بلتستان آرڈر 2018ء کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب گلگت بلتستان کو بھی وہی حقوق حاصل ہوں گے جو بقیہ چار صوبوں کو حاصل ہیں۔
اس اعلان پر بھارتی حکومت نے آج نئی دلی میں متعین پاکستانی ڈپٹی ہائی کمشنر سید حیدر شاہ کو طلب کرکے احتجاج کیا اور کہا کہ ریاست جموں و کشمیر بھارت کا حصہ ہے اور پاکستان کو قانونی طور پر کوئی حق نہیں کہ وہ اس کے کسی ایک حصے کا بھی اسٹیٹس تبدیل کرے۔