ریکارڈ منی لانڈرنگ اہم پوسٹوں پر سیاسی تقرریاں ہوئیں جسٹس دوست

مطلوب شخص ایبٹ آبادمیں مزے لوٹتارہا،کسی کوپتہ نہ چلاوہ رقم کی لین دین کیسے کرتا تھا.

پاکستان میں منی لانڈرنگ ہورہی ہے اس کی مثال نہیں ملتی، چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ۔ فوٹو فائل

پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس دوست محمدخان نے کہاہے کہ پاکستان میںجتنی منی لانڈرنگ ہورہی ہے اس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔

سابق حکومت نے جاتے جاتے گاڑیوں پرلگنے والے ٹیکس کی مدمیں قومی خزانے کوکھربوںکانقصان پہنچایا ہے، دنیابھرکومطلوب شخص 5 سال تک ایبٹ آباد میںمزے لوٹتارہاجس کاکسی کوپتہ نہ تھااورآج تک یہ بھی پتہ نہ چل سکا کہ مذکورہ شخص رقم کی لین دین کس طرح کرتاتھا،پیسکو غیرفعال ادارہ بن چکاہے جواب عوام سے ریکوری کے لیے نیب سے مددمانگ رہاہے،یہ ریمارکس انھوں نے نجی اسٹیل ملزکی جانب سے دائر رٹ پٹیشن کی سماعت کے دوران دیے۔رٹ میںموقف اختیارکیاگیاکہ درخواست گزارنے 1991ء میں گدون آمازئی میںمراعات کے تحت اسٹیل ملز قائم کی۔




بعدازاںمراعات واپس لے لی گئیں جس پر درخواست گزارکے یوٹیلٹی بلزبڑھتے گئے اور بعدازاں نیب نے ملزتحویل میں لے لی جبکہ اب 14 سال بعد درخواست گزارسے بجلی بلوں کی مد میں ایک کروڑ 24 لاکھ روپے کا تقاضا کیا جارہا ہے جبکہ اس دوران توملزنیب ہی کی تحویل میں تھی لہذا درخواست گزارسے ریکوری کے احکامات کالعدم قرار دیے جائیں،فاضل بینچ نے درخواست گزاروں ،پیسکوسے ریکارڈطلب کرلیا جبکہ الیکٹریکل انسپکٹر کو معاملہ 45روزمیںحل کرنے اورنیب کوکسی قسم کی کارروائی سے روک دیا۔

دریں اثنا جسٹس دوست محمدنے کہاکہ تمام سرکاری محکموںکے سربراہوںکی پوسٹیںعوامی مفادمیںہونی چاہئیں تاہم بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میںیہ پوسٹیںسیاسی بنیاد پرکی جاتی ہیںجبکہ ان پوسٹوں کے حامل افرادکو تنخواہیں اوردیگرمراعات سیاستدان نہیںبلکہ قومی خزانے سے اداکی جاتی ہیںان آبزرویشن کے ساتھ ڈی جی لائیواسٹاک اینڈ ڈیری ڈیولپمنٹ کی تقرری کیخلاف دائررٹ منظور کرلی گئی۔
Load Next Story