بنگلادیش میں منشیات اسمگلروں کیخلاف کارروائی 60 ہلاک 3 ہزار گرفتار
منشیات فروشی کے خلاف کارروائی کے بہانے کارکنوں کو نشانہ بنایا گیا، اپوزیشن کا الزام
ملک بھر میں منشیات کے اسمگلروں کے خلاف سخت کارروائی کے دوران 60 مشتبہ منشیات اسمگلر ہلاک جبکہ 3 ہزار سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ملک بھر میں منشیات کے اسمگلروں کے خلاف کارروائی کے دوران بنگلادیش میں سیکیورٹی اہلکاروں نے بتایا ہے کہ دارالحکومت کے ایک علاقے میں چھاپے کے دوران کم از کم 100 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا، ایسے میں جب یہ الزامات سامنے آئے ہیں کہ کارروائی کے دوران ماورائے عدالت ہلاکتیں واقع ہوئی ہیں۔
حکام اور مقامی ذرائع ابلاغ کے اعداد و شمار کے مطابق بنگلادیش میں سخت کارروائی کے دوران 60 مشتبہ منشیات اسمگلر ہلاک جبکہ 3 ہزار سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، وزیر اعظم شیخ حسینہ کے احکام پر اس ماہ کے اوائل میں اس کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا۔
اہلکاروں اور مقامی میڈیا نے بتایا کہ چھاپوں کے دوران سیکیورٹی حکام اور مشتبہ افراد کے مابین فائرنگ کے تبادلے میں ہلاکتیں واقع ہوئیں، لیکن حقوق انسانی کے گروپوں نے بتایا کہ ماورائے عدالت ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔
ملک کی حزب مخالف کی اہم جماعت، بنگلادیش نیشنلسٹ پارٹی نے کہا کہ منشیات فروشی کیخلاف کارروائی کے بہانے سیکیورٹی اداروں نے ان کے کئی رہنماؤں اور کارکنان کو ہدف بنایا ہے۔
کچھ اہلخانہ نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ سادہ لباس میں ملبوس افراد نے مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جبکہ بعد میں ان کی لاشیں ملی ہیں، حکام نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
ملک بھر میں منشیات کے اسمگلروں کے خلاف کارروائی کے دوران بنگلادیش میں سیکیورٹی اہلکاروں نے بتایا ہے کہ دارالحکومت کے ایک علاقے میں چھاپے کے دوران کم از کم 100 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا، ایسے میں جب یہ الزامات سامنے آئے ہیں کہ کارروائی کے دوران ماورائے عدالت ہلاکتیں واقع ہوئی ہیں۔
حکام اور مقامی ذرائع ابلاغ کے اعداد و شمار کے مطابق بنگلادیش میں سخت کارروائی کے دوران 60 مشتبہ منشیات اسمگلر ہلاک جبکہ 3 ہزار سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، وزیر اعظم شیخ حسینہ کے احکام پر اس ماہ کے اوائل میں اس کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا۔
اہلکاروں اور مقامی میڈیا نے بتایا کہ چھاپوں کے دوران سیکیورٹی حکام اور مشتبہ افراد کے مابین فائرنگ کے تبادلے میں ہلاکتیں واقع ہوئیں، لیکن حقوق انسانی کے گروپوں نے بتایا کہ ماورائے عدالت ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔
ملک کی حزب مخالف کی اہم جماعت، بنگلادیش نیشنلسٹ پارٹی نے کہا کہ منشیات فروشی کیخلاف کارروائی کے بہانے سیکیورٹی اداروں نے ان کے کئی رہنماؤں اور کارکنان کو ہدف بنایا ہے۔
کچھ اہلخانہ نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ سادہ لباس میں ملبوس افراد نے مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جبکہ بعد میں ان کی لاشیں ملی ہیں، حکام نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔