غفوربٹ ’’بریکنگ نیوز‘‘ کیلئے تیار

انٹرنیشنل معیارکی فلم ہی شائقین کوسینما گھرتک لاسکتی ہے: نارویجن فلمسازکا ’ایکسپریس کوانٹرویو‘

انٹرنیشنل معیارکی فلم ہی شائقین کوسینما گھرتک لاسکتی ہے: نارویجن فلمسازکا ’ایکسپریس کوانٹرویو‘۔ فوٹو: فائل

ناروے سے تعلق رکھنے والے فلم میکر غفور بٹ کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔

غفور بٹ نے اپنے طویل فنی سفرکے دوران جہاں کثیرسرمائے سے بہت سی فلمیں پروڈیوس کیں، وہیں بہت سی فلموں میں اہم کرداربھی نبھائے۔ وہ کہنے کوتوناروے میں رہتے ہیں لیکن ان کا دل ہرلمحہ پاکستان اورفلم انڈسٹری کیلئے دھڑکتا ہے کیونکہ اب تک وہ 24فلمیں پروڈیوس کرچکے ہیں لیکن ایک بھی فلم ایسی ثابت نہیں ہوئی، جس سے انہیں کوئی مالی فائدہ پہنچتا۔


دوسری جانب وہ فلمیں محض کاروبارکیلئے نہیں بلکہ جذبہ حب الوطنی کے تحت بناتے ہیں۔ اسی لئے توان کی پروڈیوس کردہ تمام فلموں میں پاکستان سے محبت کے پیغامات ضرورشامل رہے ہیں۔ وہ واحد فلم میکر ہیں جنہوں نے دہشتگردوںکوناکام بنانے کیلئے اپنی قیمتی جان کا نذرانہ پیش کرنے والے سید اعتزاز حسن شہید کی زندگی پر فلم بنا ڈالی۔ واقعی ہی وہ اس جذبے سے سرشارہیں اوران کی پاکستان فلم انڈسٹری کی ترقی کیلئے کاوشیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ ان دنوں غفوربٹ پاکستان میں ہیں اوراس دوران انہوں نے ''ایکسپریس'' کوخصوصی انٹرویودیا، جوقارئین کی نذرہے۔


غفوربٹ نے کہا کہ مجھے پاکستان فلم انڈسٹری سے وابستہ ہوئے 50برس سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے۔ اس دوران پاکستان فلم انڈسٹری کا انتہائی عروج اورزوال دیکھ چکا ہے۔ یہ خاصی دلچسپ اوردکھ بھری داستان ہے لیکن یہ میراموضوع نہیں ہے۔

میں نے پاکستان فلم انڈسٹری کے تمام سپرسٹارزکے ساتھ کام کیا، بلکہ فلم پروڈکشن کے میدان میں بھی خوب سرمایہ کاری کی۔ میں ناروے میں کام کرتا اوروہاں دن رات کام کرنے کے بعد جوپیسہ کماتا ہوں وہ پاکستان میں فلم انڈسٹری پرخرچ کرتا ہوں۔ اس حوالے سے بہت سی تلخ یادیں اور تجربات ایسے رہے کہ جن کے بارے میں سوچتے ہوئے میں نے کئی بارفلم انڈسٹری سے دوری اختیارکرنے کی ٹھانی لیکن خود پرقابو نہ رکھ سکا اورپھردوبارہ اس سے وابستہ ہوتا رہا۔ میری آخری پروڈیوس کردہ فلم ''سلیوٹ'' تھی ، جوکہ اس معصوم بچے کی زندگی پرتھی ، جس نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا لیکن دہشتگردوں کواپنے عزائم پورے نہ کرنے دیئے۔

اس فلم کوملنے والے رسپانس نے مجھے بے حد مایوس کیا، کیونکہ یہ فلم ہرلحاظ سے ایک مکمل فلم تھی ۔ میں نے دوبارہ ناروے جانے کا فیصلہ لیا لیکن اب پھرایک نئے جوش اورولولے کے ساتھ نئی فلم ''بریکنگ نیوز'' بنانے جا رہا ہوں۔ فلم کی کہانی، کاسٹ، لوکیشن اور دیگر معاملات کوحتمی شکل دیدی گئی ہے ۔ میں اس پراجیکٹ پرگزشتہ 2برس سے کام کررہا تھا۔ کہانی معروف رائٹرواجد زبیری نے تحریرکی ہے جبکہ اس کی ڈائریکشن شہزادرفیق دینگے۔ دوسری جانب فلم کی کاسٹ میں جہاں پاکستان کے معروف فنکارشامل ہونگے، وہیں برطانیہ، امریکہ اورناروے سے تعلق رکھنے والے باصلاحیت فنکاروں کوبھی اس میں اہم کرداردیئے جائینگے۔ فلم میں مرکزی کردارناروے سے تعلق رکھنے والے ہیروشیرازاور امریکی ہیروئن علیزے نصرادا کرینگی۔


دونوں ہی پڑھے لکھے اورباصلاحیت فنکارہیں۔ شیراز پہلے بھی سلورسکرین پراپنی صلاحیتوں کے جوہردکھاچکے ہیں جبکہ علیزے نصر باقاعدہ ایکٹنگ کی تربیت حاصل کرچکی ہیں اوربہت سے پراجیکٹس پرکام کررہی ہیں۔ اس کے علاوہ فلم میں جہاں عرفان کھوسٹ، آغا ماجد، شیری، حسن مراد اور دیگر فنکار ہوں گے، وہیں کراچی سے تعلق رکھنے والے معروف اداکارٹیپوشریف اورسپرماڈل فاطمہ بھی ہماری ٹیم کا حصہ ہونگی۔ دوسری جانب فلم کی میوزک کی بات کروں توساحرعلی بگابطورمیوزک ڈائریکٹرہمارے ساتھ کام کرینگے اوران کی بنائی دھنیں بین الاقوامی شہرت یافتہ گلوکاراستاد راحت فتح علی خاں، استاد شفقت امانت علی خاں، آئمہ بیگ اورمیشا شفیع سمیت دیگرکی آوازوں میں ریکارڈ ہوں گی۔

انہوں نے بتایا کہ میں نے اس مرتبہ اپنی فلم کوفلمسازی کے جدید اوربہترین اندازکے ساتھ بنانے کا فیصلہ لیا ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارے سامنے ہالی وڈ اوربالی وڈ کی فلمیں نمائش کیلئے پیش کی جارہی ہیں۔ کثیرسرمائے اوربین الاقوامی شہرت یافتہ سپرسٹارز کی فلموںکے مقابلے میں ہمیں اس وقت تک اچھا رسپانس نہیں ملے گا یا فلم بین سینما کا رخ نہیں کریں گے، جب تک ہم انہیں اس معیارکی فلم نہیں دینگے۔

اس کیلئے میں نے ایک ٹیم تشکیل دی ہے، جواس حوالے سے ہرچیزکا خیال رکھے گی۔ فلم کی شوٹنگ کے دوران انتہائی پروفیشنل اندازمیں معاملات کوحتمی شکل دی جائے گی۔ میں چاہتا ہوں کہ پاکستان کی تاریخ میں 'بریکنگ نیوز'ایک ایسی فلم ثابت ہوجواسے ایک نئے موڑ پرلے جائے۔ اس وقت ہمارے پاس باصلاحیت لوگوںکی بھرمار ہے لیکن ہم ان کی صلاحیتوں سے فائدہ نہیں اٹھا رہے۔

مگرمیں نے اس سلسلہ میں پہلا قدم بڑھا دیا ہے اورمجھے امید ہے کہ میری پوری ٹیم ایک ایسی فلم بنائے گی، جوشائقین کوسینما گھروں تک لے کرآئے گی۔ میں نے اب تک جتنی بھی فلمیں پروڈیوس کیں، وہ سب کی سب جذبہ حب الوطنی کے موضوعات پرتھیں لیکن یہ فلم کامیڈی اور ایکشن کے ساتھ ساتھ سسپنس سے بھرپورہوگی۔ اس فلم کی کہانی اورڈائیلاگ اس قدر دلچسپ ہیں کہ شائقین سینما گھروں سے باہرنکلتے ہوئے قہقہے لگائیں گے بلکہ اکثرمقامات پرڈائیلاگ بولتے بھی دکھائی دینگے۔

انٹرویوکے اختتام پرغفوربٹ نے کہا کہ نوجوان اورسینئرفنکاروں کے سنگم سے ایک ایسی فلم بنانے جارہا ہوں، جس کوشائقین برسوں یاد رکھیں گے۔ ہم نے اس پراجیکٹ کیلئے اپنا ہوم ورک مکمل کرلیا ہے اوراب شیڈول فائنل ہوتے ہی بس اس کی شوٹنگ کا آغاز کرنا باقی ہے۔ جہاں تک بات اس تاثرکی ہے کہ لاہوراورکراچی الگ ہیں تویہ درست نہیں ہے۔ کراچی میں کام کرنے والے فنکاروں کی اکثریت کا تعلق پنجاب سے ہے اوراسی طرح یہاں کام کرنے والے فنکاروںکا تعلق کراچی سمیت ملک کے بیشترعلاقوں سے ہے۔ میں توبس اتنا جانتا ہوں کہ ہم سب پاکستانی ہیں اورجہاں ہم کام کررہے ہیں وہ پاکستان کی فلم انڈسٹری ہے۔ ہم سب کومل کراس کی بہتری اوربحالی کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ہم دنیا میں کہیں بھی چلیں جائیں توہماری پہچان ہمارے شہر یا گلی محلے سے نہیں بلکہ پاکستان سے ہوتی ہے۔ اس لئے مل کرکام کریں اورپاکستان فلم انڈسٹری کواس مقام پرلے جائیں، جس کی وجہ سے پاکستان کا سافٹ امیج دنیا بھرمیں متعارف ہو۔ یہی میرا مشن ہے۔n
Load Next Story