کراچی ایم کیو ایم کے یوم سوگ کے بعد معمولات زندگی بحال
یوم سوگ کے موقع پر شہر کے تعلیمی ادارے، دفاتر، کاروباری مراکز اور پیٹرول پمپس مکمل طور پر بند رہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے انتخابی دفتر پر بم حملے کے خلاف رابطہ کمیٹی کی اپیل پر یوم سوگ کے بعد معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوگئے ہیں ۔
کراچی تاجر اتحاد کی جانب سے شام 4 بجے کاروباری سرگرمیوں کے دوبارہ آغاز کا اعلان کے بعد شہر میں کاروباری مراکز اور اشیائے خور و نوش کی دکانیں کھل گئیں ہیں، جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی رواں دواں ہوگئی ہے تاہم ٹرانسپورٹ اب بھی روزمرہ کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔
گزشتہ روز کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں پیپلز چورنگی پر ایم کیو ایم کے انتخابی دفتر میں ہونے والے دھماکے میں 4 کارکنوں کی ہلاکت کے خلاف شہر میں سوگ کا سماں ہے، تعلیمی ادارے، دفاتر، کاروباری مراکز اور پیٹرول پمپس مکمل طور پر بند ہیں۔ رابطہ کمیٹی کی اپیل پر شہر کی چھوٹی بڑی تمام تاجر تنظیموں نے اظہار یکجہتی کے طور پر آج کاروبار بند رکھنے کا اعلان کیا تھا، جس کی وجہ سے شہر کی تمام مارکیٹیں اور کاروباری مراکز مکمل طور پر بند جبکہ اقتصادی سرگرمیاں معطل رہیں، سرکاری، نیم سرکاری اور نجی دفاتر میں حاضریاں نہ ہونے کے برابر رہیں جس کی وجہ سے دفتری کام مکمل طور پر ٹھپ رہا اس کے علاوہ ماتحت عدالتوں میں عملے کی غیر موجودگی کے باعث سیکڑوں مقدمات التوا کا شکار ہوگئے۔ شہر بھر کے سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے اور یونیورسٹیاں بند رہے جبکہ میٹرک کے آج ہونے والے امتحانات ملتوی کردیئے گئے تھے جن کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
ایم کیو ایم کی جانب سے سوگ کے اعلان کے بعد کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد نے گزشتہ رات ہی ٹرانسپورٹ بند رکھنے کا اعلان کردیا تھا جس کی وجہ سے شہر کی سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کے علاوہ ٹیکسیاں اور رکشے بھی نہ ہونے کے برابر تھے۔
ایم کیو ایم کے انتخابی مرکز پر بم حملے کے خلاف کراچی کے علاوہ اندرون سندھ کئی شہروں میں سوگ منایا گیا۔ حیدر آباد ، سکھر، میرپور خاص، نوابشاہ، ٹنڈو الہیار، بدین، ڈگری، سانگھڑ، دوڑ اور پڈ عیدن سمیت کئی شہروں میں معمولات زندگی مکمل طور پر مفلوج رہا۔
کراچی تاجر اتحاد کی جانب سے شام 4 بجے کاروباری سرگرمیوں کے دوبارہ آغاز کا اعلان کے بعد شہر میں کاروباری مراکز اور اشیائے خور و نوش کی دکانیں کھل گئیں ہیں، جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی رواں دواں ہوگئی ہے تاہم ٹرانسپورٹ اب بھی روزمرہ کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔
گزشتہ روز کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں پیپلز چورنگی پر ایم کیو ایم کے انتخابی دفتر میں ہونے والے دھماکے میں 4 کارکنوں کی ہلاکت کے خلاف شہر میں سوگ کا سماں ہے، تعلیمی ادارے، دفاتر، کاروباری مراکز اور پیٹرول پمپس مکمل طور پر بند ہیں۔ رابطہ کمیٹی کی اپیل پر شہر کی چھوٹی بڑی تمام تاجر تنظیموں نے اظہار یکجہتی کے طور پر آج کاروبار بند رکھنے کا اعلان کیا تھا، جس کی وجہ سے شہر کی تمام مارکیٹیں اور کاروباری مراکز مکمل طور پر بند جبکہ اقتصادی سرگرمیاں معطل رہیں، سرکاری، نیم سرکاری اور نجی دفاتر میں حاضریاں نہ ہونے کے برابر رہیں جس کی وجہ سے دفتری کام مکمل طور پر ٹھپ رہا اس کے علاوہ ماتحت عدالتوں میں عملے کی غیر موجودگی کے باعث سیکڑوں مقدمات التوا کا شکار ہوگئے۔ شہر بھر کے سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے اور یونیورسٹیاں بند رہے جبکہ میٹرک کے آج ہونے والے امتحانات ملتوی کردیئے گئے تھے جن کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
ایم کیو ایم کی جانب سے سوگ کے اعلان کے بعد کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد نے گزشتہ رات ہی ٹرانسپورٹ بند رکھنے کا اعلان کردیا تھا جس کی وجہ سے شہر کی سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کے علاوہ ٹیکسیاں اور رکشے بھی نہ ہونے کے برابر تھے۔
ایم کیو ایم کے انتخابی مرکز پر بم حملے کے خلاف کراچی کے علاوہ اندرون سندھ کئی شہروں میں سوگ منایا گیا۔ حیدر آباد ، سکھر، میرپور خاص، نوابشاہ، ٹنڈو الہیار، بدین، ڈگری، سانگھڑ، دوڑ اور پڈ عیدن سمیت کئی شہروں میں معمولات زندگی مکمل طور پر مفلوج رہا۔