کراچی میں زمینوں پر قبضوں میں ملوث ریٹائرڈ بریگیڈئیر سمیت 3 ملزم گرفتار
ملزمان پر 25 ایکڑ سرکاری اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا الزام
ISLAMABAD:
قومی احتساب بیورو (نیب) نے کرپشن عناصر کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے شہر میں زمینوں پر قبضوں میں ملوث ریٹائرڈ بریگیڈئیر سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
نیب نے کرپشن عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کرتے ہوئے 2 روز کے دوران کراچی اور راولپنڈی میں چھاپے مارے اور لینڈ اسکیم میں ملوث 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ گرفتار ملزمان میں سابق ایم ڈی کراچی واٹر بورڈ بریگیڈئیر ریٹائر افتخار حیدر، سید عمر احمد اور شاہد رسول شامل ہیں۔
سابق ایم ڈی کے ڈبلیو ایس بی بریگیڈئیر ریٹائر افتخار حیدر کو راولپنڈی سے گرفتار کیا گیا جب کہ سید عمر احمد اور شاہد رسول کو کراچی سے گرفتار کیا گیا۔ ملزمان پر 25 ایکڑ سرکاری اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا الزام ہے۔ غیر قانونی طریقے سے قبضہ کی جانے والی زمین کی قیمت 25 ارب روپے ہے۔
علاوہ ازیں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نیب کراچی کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ 10 ہزار ایکڑ سرکاری اراضی قبضہ مافیا سے آزاد کرانا قابل تعریف ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں کراچی بیورو کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔
چیئرمین کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیب کراچی نے جامشورو کی تحصیل تھانہ بولا خان میں 10 ہزار ایکڑ زمین سندھ حکومت کو واپس دلوا دی، ریکارڈ میں جعلی اندراج کرنے میں ملوث محکمہ ریونیو کے تین ملازمین کو گرفتار کیا گیا، سپر ہائی وے اور ارد گرد کے علاقے میں ہاوٴسنگ اسکیمز کو 75 ارب روپے کی سرکاری زمین الاٹ کی گئی تھی۔
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ نیب ہر قسم کی بدعنوانی کے خاتمہ اور اس ناسور سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے پر عمل پیرا ہے، 7 ماہ میں 2 ہزار ملین روپے بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے خزانے میں جمع کروائے اور 240 افراد کو گرفتار کیا جبکہ 230 افراد کے خلاف ریفرنس دائر کئے گئے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے کرپشن عناصر کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے شہر میں زمینوں پر قبضوں میں ملوث ریٹائرڈ بریگیڈئیر سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
نیب نے کرپشن عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کرتے ہوئے 2 روز کے دوران کراچی اور راولپنڈی میں چھاپے مارے اور لینڈ اسکیم میں ملوث 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ گرفتار ملزمان میں سابق ایم ڈی کراچی واٹر بورڈ بریگیڈئیر ریٹائر افتخار حیدر، سید عمر احمد اور شاہد رسول شامل ہیں۔
سابق ایم ڈی کے ڈبلیو ایس بی بریگیڈئیر ریٹائر افتخار حیدر کو راولپنڈی سے گرفتار کیا گیا جب کہ سید عمر احمد اور شاہد رسول کو کراچی سے گرفتار کیا گیا۔ ملزمان پر 25 ایکڑ سرکاری اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا الزام ہے۔ غیر قانونی طریقے سے قبضہ کی جانے والی زمین کی قیمت 25 ارب روپے ہے۔
علاوہ ازیں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نیب کراچی کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ 10 ہزار ایکڑ سرکاری اراضی قبضہ مافیا سے آزاد کرانا قابل تعریف ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں کراچی بیورو کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔
چیئرمین کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیب کراچی نے جامشورو کی تحصیل تھانہ بولا خان میں 10 ہزار ایکڑ زمین سندھ حکومت کو واپس دلوا دی، ریکارڈ میں جعلی اندراج کرنے میں ملوث محکمہ ریونیو کے تین ملازمین کو گرفتار کیا گیا، سپر ہائی وے اور ارد گرد کے علاقے میں ہاوٴسنگ اسکیمز کو 75 ارب روپے کی سرکاری زمین الاٹ کی گئی تھی۔
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ نیب ہر قسم کی بدعنوانی کے خاتمہ اور اس ناسور سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے پر عمل پیرا ہے، 7 ماہ میں 2 ہزار ملین روپے بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے خزانے میں جمع کروائے اور 240 افراد کو گرفتار کیا جبکہ 230 افراد کے خلاف ریفرنس دائر کئے گئے۔