اقتصادی رابطہ کمیٹی ایکسپورٹ پیکیج میں 3سالہ توسیع کی منظوری
سی این جی سلنڈر اور کٹس کی درآمد پر پابندی میں نرمی، کسٹم ڈیوٹی میں کمی کا فیصلہ
ISLAMABAD:
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے وزیراعظم ایکسپورٹ پیکج میں 3 سالہ توسیع کی منظوری دیدی ہے جبکہ کمرشل اور مینوفیکچررز برآمدکنندگان کیلئے ڈرا بیک آف لوکل ٹیکسز اینڈ لیویز (ڈی ایل ٹی ایل) کو انہی قواعد و ضوابط پر آئندہ تین سال کیلئے توسیع دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس گذشتہ روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہوا۔ کمیٹی نے محکمہ پلانٹ پروٹیکشن (ڈی پی پی) میں محدود انسانی وسائل اور استعداد کار کے استحکام کے تناظر میں ایس آر او 1067 (1)/2017 پر عملدرآمد سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اجلاس میں ڈی پی پی کی جانب سے ملک کی دیگر بندرگاہوں پر ہینڈلنگ کے کام کی نگرانی کیلئے ضروری ٹیکنیکل استعداد کار کے ساتھ مطلوبہ انسانی وسائل میں اضافہ تک صرف کراچی بندرگاہ، زمینی سرحد پوسٹ ایٹ سوسٹ، چمن، طورخم، تفتان، واہگہ، پشاور اور کوئٹہ سے ایس آر او 1067 (1)/2017 کے تحت لسٹڈ مختلف اشیا خوردونوش کی درآمد کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں ملکی برآمدات میں اضافہ کیلئے وزیراعظم ایکسپورٹ پیکج کے اثرات پر غور کیا گیا اور کہا گیا کہ مراعاتی پیکج سے مالی سال 2018ء میں برآمدات میں نمایاں طور پر اضافہ ہوا ہے۔
اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ جولائی 2017-18 کے دوران برآمدات میں گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے، برآمدات پر مبنی پیداوار میں مسابقت اور مراعاتی سرمایہ کاری کو بہتر بنانے اور پیداوار کر برقرار رکھنے کے تناظر میں ایکسپورٹ مراعاتی پیکیج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں کمرشل اور مینوفیکچررز برآمد کنندگان کیلئے ڈرا بیک آف لوکل ٹیکسز اینڈ لیویز (ڈی ایل ٹی ایل) کو انہی قواعد و ضوابط پر آئندہ 3 سال کیلئے توسیع دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے وزیراعظم ایکسپورٹ پیکج میں 3 سالہ توسیع کی منظوری دیدی ہے جبکہ کمرشل اور مینوفیکچررز برآمدکنندگان کیلئے ڈرا بیک آف لوکل ٹیکسز اینڈ لیویز (ڈی ایل ٹی ایل) کو انہی قواعد و ضوابط پر آئندہ تین سال کیلئے توسیع دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس گذشتہ روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہوا۔ کمیٹی نے محکمہ پلانٹ پروٹیکشن (ڈی پی پی) میں محدود انسانی وسائل اور استعداد کار کے استحکام کے تناظر میں ایس آر او 1067 (1)/2017 پر عملدرآمد سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اجلاس میں ڈی پی پی کی جانب سے ملک کی دیگر بندرگاہوں پر ہینڈلنگ کے کام کی نگرانی کیلئے ضروری ٹیکنیکل استعداد کار کے ساتھ مطلوبہ انسانی وسائل میں اضافہ تک صرف کراچی بندرگاہ، زمینی سرحد پوسٹ ایٹ سوسٹ، چمن، طورخم، تفتان، واہگہ، پشاور اور کوئٹہ سے ایس آر او 1067 (1)/2017 کے تحت لسٹڈ مختلف اشیا خوردونوش کی درآمد کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں ملکی برآمدات میں اضافہ کیلئے وزیراعظم ایکسپورٹ پیکج کے اثرات پر غور کیا گیا اور کہا گیا کہ مراعاتی پیکج سے مالی سال 2018ء میں برآمدات میں نمایاں طور پر اضافہ ہوا ہے۔
اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ جولائی 2017-18 کے دوران برآمدات میں گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے، برآمدات پر مبنی پیداوار میں مسابقت اور مراعاتی سرمایہ کاری کو بہتر بنانے اور پیداوار کر برقرار رکھنے کے تناظر میں ایکسپورٹ مراعاتی پیکیج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں کمرشل اور مینوفیکچررز برآمد کنندگان کیلئے ڈرا بیک آف لوکل ٹیکسز اینڈ لیویز (ڈی ایل ٹی ایل) کو انہی قواعد و ضوابط پر آئندہ 3 سال کیلئے توسیع دینے کا فیصلہ کیا گیا۔