شاہ زیب قتل کیس کی سیشن عدالت منتقلی کی درخواست مسترد

کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں روزانہ کی بنیادپرجاری ہے.

مقدمہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے منتقل کرنے کے لیے ملزم کے وکلا نے موقف اختیار کیا تھا کہ یہ مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 97کے زمرے میں نہیں آتا. فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں اپیلیٹ بنچ نے شاہ زیب قتل کیس انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے سیشن عدالت منتقل کرنے کے متعلق مقدمے کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کی اپیل مسترد کردی ۔

شاہ رخ جتوئی اور دیگر کے خلاف شاہ زیب قتل کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت 3میں روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے ، مقدمہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے منتقل کرنے کے لیے ملزم کے وکلا نے موقف اختیار کیا تھا کہ یہ مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 97کے زمرے میں نہیں آتا اسی لیے عدالت اس مقدمے کی سماعت کی مجاز نہیں اور مقدمہ سماعت کے لیے سیشن عدالت منتقل کیا جائے۔

انھوں نے اپیلیٹ بینچ کو بتایاکہ یہ موقف مقدمے کی سماعت کرنیوالی عدالت کے روبرو پہلے دن سے اختیار کیا گیا لیکن عدالت نے اس معاملے پر توجہ نہیں دی اور مقدمہ سیشن عدالت منتقل کرنے کی درخواست مسترد کردی ، وکیل صفائی نے موقف اختیارکیا کہ ملزمان کے اقدام سے معاشرے میں دہشت گردی نہیں پھیلی بلکہ معاشرے میں دہشت گردی میڈیا نے پھیلائی،انھوں نے موقف اختیارکیاکہ مقدمے میں دہشت گردی کاعنصر نہیں بنایا جاتا بلکہ تفتیشی افسرنے بدنیتی کی بنیاد پرایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7کا اضافہ کیا۔




جبکہ فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیاکہ مقدمے کی سماعت کرنیوالی عدالت نے ایف آئی آر اور چالان کی بنیاد پر مقدمے کو دہشت گردی قراردیا تھا اور جب تک سماعت کے دوران کوئی نئی بات سامنے نہیں آتی اس فیصلے کوتبدیل کرنے کی ضرورت نہیں، فاضل بینچ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد مقدمہ منتقل کرنے کی اپیل مسترد کردی ۔

استغاثہ کے مطابق درخشاں پولیس اسٹیشن کی حدود میں ملزمان شاہ رخ جتوئی ،مرتضی لاشاری ،سجاد تالپور اور دیگر نے 24دسمبر کی رات ڈی ایس پی اورنگزیب کے 20سالہ بیٹے کی کارکاتعاقب کرتے ہوئے اس پر فائرنگ کی اور اس کی گاڑی کوٹکر ماری جس کے نتیجے میں شاہ زیب ہلاک ہو گیا۔
Load Next Story