ہماری حکومت ختم اب لوڈشیڈنگ ہو تو ہم ذمہ دار نہیں شہباز شریف
آج کل جو ماحول ہے اس میں اچھے اور محنتی لوگ بھی خوفزدہ ہیں، شہبازشریف
ISLAMABAD:
وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت کے 5 سال پورے ہوگئے اب اگر لوڈشیڈنگ ہو تو ہم ذمہ دار نہیں۔
لاہور میں پاکستان کڈنی اینڈ لیورٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کی تقریب سے خطاب کے دوران شہباز شریف نے کہا کہ پی کے ایل آئی اسٹیٹ آف دی آرٹ اسپتال ہے، پاکستان میں اس طرح کا اسپتال ہے تو دکھائیں، غریب آدمی کسی اچھے اسپتال میں داخل ہونے کا سوچ بھی نہیں سکتا لیکن یہاں غریب مریضوں کا مفت علاج ہورہا ہے، بتایا گیا ہے دو تین ماہ میں لیور ٹرانسپلاٹ اس اسپتال میں شروع ہوجائے گا جب یہ کام شروع ہوگا تو ہمیں اپنے مریض بھارت نہيں بھیجنا پڑیں گےہم نے دس سال میں پنجاب کے اسپتالوں میں ڈیڑھ ارب روپے خرچ کئے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ بلوچستان اسمبلی میں الیکشن التوا کی قرارداد منظور کرنا اچھا شگون نہیں بلکہ بہت خطرناک امر ہے، 3ماہ سے محسوس کر رہا ہوں شاید وہ کام نہیں ہوسکا جو کرنا چاہتا تھا، آج کل ملک میں جو ماحول ہے اس سے اچھے اور محنتی لوگ بھی خوفزدہ ہیں ، میں نے کینسر کے علاج کے لئے 60 ہزار ڈالر خرچ کیے، اب ڈر ہے کہ کہیں نیب مجھ سے ان کے بارے میں بھی نہ پوچھ لے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پنجاب میں بجلی کےمنصوبوں میں ڈیڑھ سو ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے، ہم نے اپنا کام مکمل کردیا، بجلی کے ان منصوبوں سے پورے پاکستان میں بجلی جارہی ہے، آج ملک میں سورج سوا نیزے پر ہے، اس گرمی میں بھی ماضی کےمقابلے میں لوڈشیڈنگ کم سے کم ہے، اس شدید موسم میں لوڈ شیڈنگ نہ ہونے کے برابر ہے، آج رات بارہ بجے ہماری حکومت ختم ہوجائےگی ، کل سے لوڈ شيڈنگ جانے اور آپ جانیں، ہم ذمہ داری سے بری الذمہ ہيں کل اگر بجلی نہیں ہوتی تو مجھے یا نوازشریف کو ذمے دار مت ٹہرایے گا، اب اگر لوڈشیڈنگ ہوگی تو ہم سے نہیں نگراں حکومت سے پوچھیے گا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عمران خان رمضان میں بھی جھوٹے الزامات لگاتے ہیں، انہوں نے خیبر پختونخوا کا بیڑہ غرق کردیا، انہوں نے خیبر پختونخوا میں کون سے منصوبے بنائے، عمران خان نتھیاگلی کے پہاڑوں پر سوتے رہتے ہیں، نیچے اترتے ہیں تو کہتے ہیں کہ شہبازشریف خطرناک ہے، وہاں بے روزگاروں کو بلاسود قرضے نہیں دیے گئے، لاہور میں میٹرو کو جنگلا بس کہنے والا خود جنگلے میں پھنس گیا، جنگلہ بس تو نہ بنا سکے عوام کو پھنسا دیا، ناصر کھوسہ کے نام پر تو انہوں نے ابھی سے یوٹرن مارا ہے، آج گیارہ نکات دیے تو کل کو کہہ دیں گے میں نے نہیں دیے، عمران خان آگے آگے دیکھیں گے کہ کیا کیا ہوتا ہے، وہ آگے آگے ہوں گے اور میں ان کے پیچھے پیچھے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت کے 5 سال پورے ہوگئے اب اگر لوڈشیڈنگ ہو تو ہم ذمہ دار نہیں۔
لاہور میں پاکستان کڈنی اینڈ لیورٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کی تقریب سے خطاب کے دوران شہباز شریف نے کہا کہ پی کے ایل آئی اسٹیٹ آف دی آرٹ اسپتال ہے، پاکستان میں اس طرح کا اسپتال ہے تو دکھائیں، غریب آدمی کسی اچھے اسپتال میں داخل ہونے کا سوچ بھی نہیں سکتا لیکن یہاں غریب مریضوں کا مفت علاج ہورہا ہے، بتایا گیا ہے دو تین ماہ میں لیور ٹرانسپلاٹ اس اسپتال میں شروع ہوجائے گا جب یہ کام شروع ہوگا تو ہمیں اپنے مریض بھارت نہيں بھیجنا پڑیں گےہم نے دس سال میں پنجاب کے اسپتالوں میں ڈیڑھ ارب روپے خرچ کئے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ بلوچستان اسمبلی میں الیکشن التوا کی قرارداد منظور کرنا اچھا شگون نہیں بلکہ بہت خطرناک امر ہے، 3ماہ سے محسوس کر رہا ہوں شاید وہ کام نہیں ہوسکا جو کرنا چاہتا تھا، آج کل ملک میں جو ماحول ہے اس سے اچھے اور محنتی لوگ بھی خوفزدہ ہیں ، میں نے کینسر کے علاج کے لئے 60 ہزار ڈالر خرچ کیے، اب ڈر ہے کہ کہیں نیب مجھ سے ان کے بارے میں بھی نہ پوچھ لے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پنجاب میں بجلی کےمنصوبوں میں ڈیڑھ سو ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے، ہم نے اپنا کام مکمل کردیا، بجلی کے ان منصوبوں سے پورے پاکستان میں بجلی جارہی ہے، آج ملک میں سورج سوا نیزے پر ہے، اس گرمی میں بھی ماضی کےمقابلے میں لوڈشیڈنگ کم سے کم ہے، اس شدید موسم میں لوڈ شیڈنگ نہ ہونے کے برابر ہے، آج رات بارہ بجے ہماری حکومت ختم ہوجائےگی ، کل سے لوڈ شيڈنگ جانے اور آپ جانیں، ہم ذمہ داری سے بری الذمہ ہيں کل اگر بجلی نہیں ہوتی تو مجھے یا نوازشریف کو ذمے دار مت ٹہرایے گا، اب اگر لوڈشیڈنگ ہوگی تو ہم سے نہیں نگراں حکومت سے پوچھیے گا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عمران خان رمضان میں بھی جھوٹے الزامات لگاتے ہیں، انہوں نے خیبر پختونخوا کا بیڑہ غرق کردیا، انہوں نے خیبر پختونخوا میں کون سے منصوبے بنائے، عمران خان نتھیاگلی کے پہاڑوں پر سوتے رہتے ہیں، نیچے اترتے ہیں تو کہتے ہیں کہ شہبازشریف خطرناک ہے، وہاں بے روزگاروں کو بلاسود قرضے نہیں دیے گئے، لاہور میں میٹرو کو جنگلا بس کہنے والا خود جنگلے میں پھنس گیا، جنگلہ بس تو نہ بنا سکے عوام کو پھنسا دیا، ناصر کھوسہ کے نام پر تو انہوں نے ابھی سے یوٹرن مارا ہے، آج گیارہ نکات دیے تو کل کو کہہ دیں گے میں نے نہیں دیے، عمران خان آگے آگے دیکھیں گے کہ کیا کیا ہوتا ہے، وہ آگے آگے ہوں گے اور میں ان کے پیچھے پیچھے۔