نگراں حکومت کی مدت میں اضافے کا خدشہ پی پی اور ن لیگ کی حکمت عملی تیار
حکمت عملی کے تحت پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) اس معاملے پر قانونی مشاورت کے بعد ’’سپریم کورٹ‘‘سے رجوع کریں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے عام انتخابات کے 25 جولائی کو ملتوی اور نگراں حکومتوں کی مدت میں اضافے کے خدشات کے پیش نظر اپنی حکمت عملی مرتب کر لی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے عدالتوں کی جانب سے مختلف اضلاع میں حلقہ بندیوں اور کاغذات نامزدگی کو کالعدم قرار دینے کے بعد عام انتخابات کے 25 جولائی کو ملتوی اور نگراں حکومتوں کی مدت میں اضافے کے خدشات کے پیش نظر اپنی حکمت عملی مرتب کر لی ہے، اس حکمت عملی کے تحت پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) اس معاملے پر قانونی مشاورت کے بعد ''سپریم کورٹ''سے رجوع کریں گے۔
سپریم کورٹ میں دونوں جماعتیں انفرادی طور پر آئینی درخواستیں دائر کریں گی جس میں الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا جایا جائے گا اور عدالت عظمیٰ سے درخواست کی جائے گی کہ عام انتخابات 25 جولائی کو منعقد کرنے کے حوالے سے احکام جاری کیے جائیں، اس حوالے سے دونوں جماعتیں اپنی ہم خیال جماعتوں سے مشاورت کے بعد کوئی احتجاجی تحریک بھی شروع کر سکتی ہیں۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں الگ الگ مشاورت میں بلوچستان اسمبلی کی جانب سے منظور کی گئی حالیہ قرار داد، عدالتوں کی جانب سے مختلف اضلاع کی حلقہ بندیوں اور پارلیمنٹ سے منظور کیے گئے کاغذات نامزگی کو کالعدم قرار دینے کے فیصلوں کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر تفصیلی غور کیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے عدالتوں کی جانب سے مختلف اضلاع میں حلقہ بندیوں اور کاغذات نامزدگی کو کالعدم قرار دینے کے بعد عام انتخابات کے 25 جولائی کو ملتوی اور نگراں حکومتوں کی مدت میں اضافے کے خدشات کے پیش نظر اپنی حکمت عملی مرتب کر لی ہے، اس حکمت عملی کے تحت پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) اس معاملے پر قانونی مشاورت کے بعد ''سپریم کورٹ''سے رجوع کریں گے۔
سپریم کورٹ میں دونوں جماعتیں انفرادی طور پر آئینی درخواستیں دائر کریں گی جس میں الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا جایا جائے گا اور عدالت عظمیٰ سے درخواست کی جائے گی کہ عام انتخابات 25 جولائی کو منعقد کرنے کے حوالے سے احکام جاری کیے جائیں، اس حوالے سے دونوں جماعتیں اپنی ہم خیال جماعتوں سے مشاورت کے بعد کوئی احتجاجی تحریک بھی شروع کر سکتی ہیں۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں الگ الگ مشاورت میں بلوچستان اسمبلی کی جانب سے منظور کی گئی حالیہ قرار داد، عدالتوں کی جانب سے مختلف اضلاع کی حلقہ بندیوں اور پارلیمنٹ سے منظور کیے گئے کاغذات نامزگی کو کالعدم قرار دینے کے فیصلوں کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر تفصیلی غور کیا ہے۔