امریکا کی چین کے خلاف کارروائی کی دھمکی
بیجنگ کا متنازع جنوبی سمندر میں ایکشن جبری ہے، ضرورت پڑی تو پینٹاگان کارروائی کریگا، امریکی وزیر دفاع
امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کا کہنا ہے کہ امریکا چین سے نتائج پر مبنی تعلقات چاہتا ہے، ضرورت پڑنے پر متنازع جنوبی چینی سمندر میں چینی ایکشن کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔
سنگاپور میں سالانہ سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ امریکا چین سے نتائج پر مبنی تعلقات چاہتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ چین کا متنازع جنوبی سمندر میں ایکشن جبری ہے، ضرورت پڑی تو پینٹاگون کارروائی کریگا۔
جنوبی کوریا میں امریکی فوج کی تعیناتی پر جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ 12 جون کو شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات میں اس معاملے پر بات نہیں کی جائیگی۔
امریکی وزیر دفاع نے بتایا کہ اس وقت جنوبی کوریا میں ساڑھے 28 ہزار امریکی فوجی اہلکار تعینات ہیں۔ میٹس نے کہا کہ چین متنازع بحیرہ جنوبی چین میں میزائل نصب کر کے اپنے پڑوسی ملکوں کو ڈرا دھمکا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا جزیرہ نما کوریا کو مکمل طور پر ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنا چاہتا ہے۔
میٹس نے کہا کہ چین نے بحیرہ جنوبی چین میں طیارہ شکن میزائل، زمین سے فضا میں مار کرنے اور الیکٹرانک جیمرز نصب کر رکھے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا سمجھتا ہے کہ چین کا اس خطے میں کردار بنتا ہے۔
اس موقع پر جنوبی کوریا کے وزیرِ دفاع سونگ ینگ مو نے اپنے امریکی ہم منصب کی تائید کرتے ہوئے نامہ نگاروں کو بتایا کہ امریکی فوجیوں کی جنوبی کوریا میں موجودگی شمالی کوریا کے ایٹمی ہتھیاروں سے الگ معاملہ ہے۔
دوسری طرف چین کے لیفٹیننٹ جنرل ہی لی نے پریس کانفرنس میں امریکی وزیرِ دفاع کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ چین کو پورا حق ہے کہ وہ اپنے علاقے میں کہیں بھی فوج اور اسلحہ تعینات کر سکتا ہے۔
سنگاپور میں سالانہ سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ امریکا چین سے نتائج پر مبنی تعلقات چاہتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ چین کا متنازع جنوبی سمندر میں ایکشن جبری ہے، ضرورت پڑی تو پینٹاگون کارروائی کریگا۔
جنوبی کوریا میں امریکی فوج کی تعیناتی پر جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ 12 جون کو شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات میں اس معاملے پر بات نہیں کی جائیگی۔
امریکی وزیر دفاع نے بتایا کہ اس وقت جنوبی کوریا میں ساڑھے 28 ہزار امریکی فوجی اہلکار تعینات ہیں۔ میٹس نے کہا کہ چین متنازع بحیرہ جنوبی چین میں میزائل نصب کر کے اپنے پڑوسی ملکوں کو ڈرا دھمکا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا جزیرہ نما کوریا کو مکمل طور پر ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنا چاہتا ہے۔
میٹس نے کہا کہ چین نے بحیرہ جنوبی چین میں طیارہ شکن میزائل، زمین سے فضا میں مار کرنے اور الیکٹرانک جیمرز نصب کر رکھے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا سمجھتا ہے کہ چین کا اس خطے میں کردار بنتا ہے۔
اس موقع پر جنوبی کوریا کے وزیرِ دفاع سونگ ینگ مو نے اپنے امریکی ہم منصب کی تائید کرتے ہوئے نامہ نگاروں کو بتایا کہ امریکی فوجیوں کی جنوبی کوریا میں موجودگی شمالی کوریا کے ایٹمی ہتھیاروں سے الگ معاملہ ہے۔
دوسری طرف چین کے لیفٹیننٹ جنرل ہی لی نے پریس کانفرنس میں امریکی وزیرِ دفاع کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ چین کو پورا حق ہے کہ وہ اپنے علاقے میں کہیں بھی فوج اور اسلحہ تعینات کر سکتا ہے۔