سرمایہ کاری کیلیے اصلاحات لانا ہونگی برطانوی ہائی کمشنر
کاروبار میں آسانی کیلیے رینکنگ بہتر بنائی جائے، کراچی چیمبر میں بزنس کمیونٹی سے خطاب
ترقی یافتہ پاکستان برطانیہ کے مفاد میں بھی ہے کیونکہ برطانیہ پاکستان کا سرفہرست کاروباری شراکت دار اورسرمایہ کاری کرنے والا ملک بننے کا خواہشمند ہے۔
یہ بات برطانوی ہائی کمشنر ایڈم تھامسن نے جمعرات کی شام کراچی چیمبر آف کامرس میں تاجرو صنعتکاروں سے خطاب کے دوران کہی، اس موقع پر کراچی چیمبر کے صدر ہارون اگر اور بی ایم جی کے چیئرمین سراج قاسم تیلی نے بھی خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں برطانوی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے نئے الیکشن کے ذریعے منتخب ہونے والی نئی حکومت کو وفاق وصوبائی سطح پربہترمعاشی پالیسیاں متعارف کرانے کے ساتھ بہتر اصلاحات لانا ہوں گی، عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ زیادہ بہتر نہ ہونے کی وجہ سے نئی کمپنیوں کو راغب کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ لندن کی یوکے پاکستان ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ کانفرنس میں 2015 تک دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم کو 2.5 ارب پاؤنڈ تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جبکہ موجودہ تجارتی حجم 2.1ارب پاؤنڈ پر مشتمل ہے۔
ایڈم تھامسن نے کہا کہ برطانیہ اس امر سے بخوبی آگاہ ہے کہ پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے لیے امداد نہیں تجارت کی سطح پر تعلقات چاہتا ہے، برطانیہ کی جانب سے گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کو 220 تا 230 ملین پاؤنڈ امداد فراہم کی گئی، حالات اگرسازگار ہوں توامدادکی مالیت ایک ارب پاؤنڈ تک بڑھائی جاسکتی ہے، پاکستانی تاجروں کو سہل بزنس ویزوں کا اجرا 15یوم میں ممکن بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے عالمی بینک کی کاروبار میں آسانی سے متعلق ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں پہلے پاکستان بہتر پوزیشن پر تھا مگر اس کی رینکنگ کم ہوگئی ہے جسے دوبارہ بہتر کرنے کے سبب نئی سرمایہ کاری کے راستے کھلیں گے اور پاکستان ایک بار پھرماضی کی طرح خطے میں دیگر مماک کے لیے ٹریڈ کوریڈور کی اہمیت اختیار کرلے گا۔
یہ بات برطانوی ہائی کمشنر ایڈم تھامسن نے جمعرات کی شام کراچی چیمبر آف کامرس میں تاجرو صنعتکاروں سے خطاب کے دوران کہی، اس موقع پر کراچی چیمبر کے صدر ہارون اگر اور بی ایم جی کے چیئرمین سراج قاسم تیلی نے بھی خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں برطانوی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے نئے الیکشن کے ذریعے منتخب ہونے والی نئی حکومت کو وفاق وصوبائی سطح پربہترمعاشی پالیسیاں متعارف کرانے کے ساتھ بہتر اصلاحات لانا ہوں گی، عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ زیادہ بہتر نہ ہونے کی وجہ سے نئی کمپنیوں کو راغب کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ لندن کی یوکے پاکستان ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ کانفرنس میں 2015 تک دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم کو 2.5 ارب پاؤنڈ تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جبکہ موجودہ تجارتی حجم 2.1ارب پاؤنڈ پر مشتمل ہے۔
ایڈم تھامسن نے کہا کہ برطانیہ اس امر سے بخوبی آگاہ ہے کہ پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے لیے امداد نہیں تجارت کی سطح پر تعلقات چاہتا ہے، برطانیہ کی جانب سے گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کو 220 تا 230 ملین پاؤنڈ امداد فراہم کی گئی، حالات اگرسازگار ہوں توامدادکی مالیت ایک ارب پاؤنڈ تک بڑھائی جاسکتی ہے، پاکستانی تاجروں کو سہل بزنس ویزوں کا اجرا 15یوم میں ممکن بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے عالمی بینک کی کاروبار میں آسانی سے متعلق ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں پہلے پاکستان بہتر پوزیشن پر تھا مگر اس کی رینکنگ کم ہوگئی ہے جسے دوبارہ بہتر کرنے کے سبب نئی سرمایہ کاری کے راستے کھلیں گے اور پاکستان ایک بار پھرماضی کی طرح خطے میں دیگر مماک کے لیے ٹریڈ کوریڈور کی اہمیت اختیار کرلے گا۔