آسٹریلوی کرکٹ میں ٹیلنٹ کا خزانہ خالی ہوگیا
ایشز سیریز کے لیے اسکواڈ میں دو 35 سالہ پلیئرز کی واپسی پر میڈیا کا اظہار تشویش
آسٹریلوی میڈیا نے ایشز سلیکشن کو ملکی کرکٹ کیلیے خطرے کی گھنٹی قرار دے دیا۔
خاص طور پر دو 35 سالہ کھلاڑیوں کی واپسی پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے، سلیکٹرز نے بریڈ ہیڈن کو ٹیم میں واپس لینے کے ساتھ نائب کپتان بھی بنادیا جبکہ پانچ برس قبل صرف ایک ٹیسٹ کھیلنے والے کرس روجرز کی بھی واپسی ہوئی۔ انگلینڈ کے خلاف جولائی میں شیڈول سیریز کیلیے منتخب 7 اسپیشلسٹ بیٹسمینوں میں سے 5 اوپنر ہیں جبکہ صرف ایک اسپنر ناتھن لیون کو سلیکٹ کیا گیا ہے۔
ڈیلی ٹیلی گراف کے کرکٹ رائٹر میلکولم کون نے اس حوالے سے کہا کہ یہ سلیکشن آپشنز کے فقدان کی آئینہ دار ہے، عمررسیدہ ہیڈن اور روجرز کو بلانا اس بات کا ثبوت ہے کہ آسٹریلوی کرکٹ کے ٹیلنٹ کا خزانہ خالی ہوگیا ہے۔ دوسری جانب کپتان مائیکل کلارک نے دعویٰ کیا کہ ان کی ٹیم ایشز سیریز جیت کر ناقدین کا منہ بند کردے گی، انھوں نے ایشز اسکواڈ پر ہونے والے اعتراضات کو بھی مسترد کردیا۔
گذشتہ روز ایک برطانوی اخبار نے آسٹریلوی دستے کو تاریخ کا بدترین اسکواڈ قرار دیا تھا، جس پر مائیکل کلارک نے کہا کہ میرے لیے انگلش میڈیا کی جانب سے کی جانے والی تنقید حیران کن نہیں ہے، جب سے میں کپتان بنا ہوں اس طرح کی باتیں سنتا آرہا ہوں اور کئی بار اپنے ناقدین کو غلط ثابت کرچکے ہیں، میں گلن میک گرا کے اسٹائل میں انگلینڈ پر کلین سوئپ کا دعویٰ نہیں کرتا مگر اتنا ضرور کہنا چاہتا ہوں کہ اگر ہم اپنی پوری توانائیوں کے ساتھ کھیلے تو ایک بار پھر ایشز ٹرافی اپنے وطن واپس لانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
خاص طور پر دو 35 سالہ کھلاڑیوں کی واپسی پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے، سلیکٹرز نے بریڈ ہیڈن کو ٹیم میں واپس لینے کے ساتھ نائب کپتان بھی بنادیا جبکہ پانچ برس قبل صرف ایک ٹیسٹ کھیلنے والے کرس روجرز کی بھی واپسی ہوئی۔ انگلینڈ کے خلاف جولائی میں شیڈول سیریز کیلیے منتخب 7 اسپیشلسٹ بیٹسمینوں میں سے 5 اوپنر ہیں جبکہ صرف ایک اسپنر ناتھن لیون کو سلیکٹ کیا گیا ہے۔
ڈیلی ٹیلی گراف کے کرکٹ رائٹر میلکولم کون نے اس حوالے سے کہا کہ یہ سلیکشن آپشنز کے فقدان کی آئینہ دار ہے، عمررسیدہ ہیڈن اور روجرز کو بلانا اس بات کا ثبوت ہے کہ آسٹریلوی کرکٹ کے ٹیلنٹ کا خزانہ خالی ہوگیا ہے۔ دوسری جانب کپتان مائیکل کلارک نے دعویٰ کیا کہ ان کی ٹیم ایشز سیریز جیت کر ناقدین کا منہ بند کردے گی، انھوں نے ایشز اسکواڈ پر ہونے والے اعتراضات کو بھی مسترد کردیا۔
گذشتہ روز ایک برطانوی اخبار نے آسٹریلوی دستے کو تاریخ کا بدترین اسکواڈ قرار دیا تھا، جس پر مائیکل کلارک نے کہا کہ میرے لیے انگلش میڈیا کی جانب سے کی جانے والی تنقید حیران کن نہیں ہے، جب سے میں کپتان بنا ہوں اس طرح کی باتیں سنتا آرہا ہوں اور کئی بار اپنے ناقدین کو غلط ثابت کرچکے ہیں، میں گلن میک گرا کے اسٹائل میں انگلینڈ پر کلین سوئپ کا دعویٰ نہیں کرتا مگر اتنا ضرور کہنا چاہتا ہوں کہ اگر ہم اپنی پوری توانائیوں کے ساتھ کھیلے تو ایک بار پھر ایشز ٹرافی اپنے وطن واپس لانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔