گرین بس کوریڈورایم اے جناح روڈ کے درمیان میں بنانے کا فیصلہ
فیز ٹو کوریڈور بالائی گزرگاہ کے بجائے زمین پر بنانے سے ریڈ لائن، بلیولائن،یلولائن کیلیے بھی استعمال ہوسکے گا
ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے وفاقی حکومت کو کراچی میں گرین لائن بس ریپیڈ ٹرانزٹ منصوبہ کے فیز ٹو تاج میڈیکل کمپلیکس تا میونسپل پارک، ایم اے جناح روڈ، پر بالائی گزرگاہ کے بجائے زمین پر تعمیر کرنے کی تجویز دی تاکہ یہ کوریڈور مستقبل میں ریڈ لائن، بلیو لائن اور یلولائن کیلیے بھی استعمال ہوسکے،اس پلان کے تحت شہر کی مصروف ترین شاہراہ ایم اے جناح روڈ کی درمیانی فٹ پاتھ میں گرین لائن کا خصوصی کوریڈور تعمیر کیا جائے گا ۔
عام ٹریفک کیلیے دو انڈر پاسز ایم جناح اے روڈ کی کراسنگ سڑکوں آغا خان سوئم روڈ اور ڈاکٹر داؤد پوتہ روڈ انٹرسیکشن پر تعمیر کیے جائیں گے جبکہ کیپری سنیما انٹرسیکشن اور تبت سینٹر انٹرسیکشن سگنل فری کردیے جائیں گے،وفاقی حکومت کے ادارہ کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے مجوزہ ڈیزائین کو اپنے بورڈ آف گورنرز میں پیش کردیا ہے جس کی منظوری کے بعد اس کا تفصیلی ڈیزائن تیار کیا جائے گا،گرین لائن بس منصوبے پر تعمیراتی کام دسمبر 2016ء میں شروع ہوا اور اسے دسمبر 2017ء میں مکمل کیا جانا تھا ۔
تاہم سندھ حکومت اور قائد مزار مینجمنٹ بورڈ کے اعتراضات اور دیگر وجوہات کے باعث یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہے، منصوبے کا فیز ون اے سرجانی تا گرومندر کا تعمیراتی کام آخری مراحل میں ہے، منصوبے کے اوریجنل پلان کے ڈیزائین میں دو بار تبدیلیاں کی جاچکی ہیں جبکہ تیسری بار بھی اس ڈیزائن میں ترمیم متوقع ہے،علاوہ ازیں کیپری سینما انٹرسیکشن اور تبت سینٹر انٹرسیکشن کو سگنل فری کردیا جائے گا، کیپری سنیما انٹرسیکشن سے حسب معمول نمائش تا ٹاور ٹریفک گزرے گی اور نمائش سے ایمپریس مارکیٹ جانے کیلیے لیفٹ ٹرن لینے کی اجازت ہوگی تاہم گارڈن سے ایمپریس مارکیٹ جانے والی ٹریفک ممنوع ہوگی، تبت سینٹر انٹرسیکشن سے حسب معمول نمائش تا ٹاور ٹریفک گزرے گی تاہم ریگل چوک سے رائٹ ٹرن نمائش جانے والی ٹریفک اور جامع کلاتھ سے ریگل چوک جانے والی ٹریفک کیلیے یہ انٹرسیکشن بند کردی جائے گی۔
انڈر پاسز کے اوپر دو یوٹرن دیے جائیں گے تاکہ عام ٹریفک باآسانی صدر اور اولڈ سٹی ایریا میں داخل ہوسکے، دوران تعمیرات ٹریفک کیلئے متبادل راستے فراہم کیے جائیں گے، ایم اے جناح روڈ کی دو انٹرسیکشن پر انڈر پاس اور گرین لائن کوریڈور کا تعمیراتی کام جب شروع ہوگا تو شہریوں کو یقیناً پریشانی کا سامنا ہوگا، اس بارے میں زبیر چنہ کا کہنا ہے کہ ایم اے جناح روڈ پر گرین لائن بس منصوبے کے فیز ٹو کا تعمیراتی کام کرنا آسان نہیں ہوگا، ایم اے جناح روڈ شہر کی اہم ترین شاہراہ ہے جہاں صدر، بولٹن مارکیٹ ، بلدیہ عظمیٰ ،سٹی کورٹ اور دیگر سرکاری و کمرشل مقامات پر جانے کیلیے ہزاروں شہریوں کا روزانہ گذر ہوتا ہے تاہم یہ ایک بار کی پریشانی ہوگی،سال بھر میں جب منصوبہ مکمل ہوجائیگا تواس کی افادیت بھی شہریوں کو ملے گی۔
گرین لائن بس منصوبے کا پہلا فیز مکمل ، اسٹریٹ لائٹس نصب
کراچی میں وفاقی حکومت کی معاونت سے تعمیر ہونے والے پہلے گرین لائن بس رپیڈٹرانسپورٹ سروس منصوبے کا پہلافیزسرجانی تا گرومندرمکمل ہوگیاہے،ٹریک پراسٹریٹ لائٹس کی تنصیب شروع کردی گئی ہے اور اسٹیشنز کی تعمیرآخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے ،بسوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے مزید 6ماہ تک عوام اس سہولت سے فائدہ نہیں اٹھاسکیں گے،کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی نے جون 2018کے اختتام تک پہلا فیز مکمل کرکے سندھ حکومت کے حوالے کرنے کے لیے صوبائی حکومت کو تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے ۔
تاہم سندھ حکومت کی جانب سے ٹریک پر چلنے والی بسوں کی عدم فراہمی کی وجہ سے اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے اس ٹریک کی سیکیورٹی پر مزید اضافی رقم خرچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی نے گرین لائن پروجیکٹ کے پہلے فیزکی سندھ حکومت کو سپردگی کے لیے تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے تاہم سندھ حکومت کی جانب سے بسوں کی خریداری کا معاہدہ طے نہ کیے جانے کی وجہ سے بسوں کی آمد میں 6ماہ کی تاخیر کا خدشہ ہے اس دوران اربوں روپے سے تعمیر شدہ ٹریک میں نصب حساس مشینری اور آلات کی حفاظت کیلیے سیکیورٹی کمپنی کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،ذرائع نے بتایا کہ ٹریک کو مکمل کرکے سندھ حکومت کے سپرد کرنے کے بعد ٹریک کے آلات، لفٹ، ایسکلیٹرز ، ایلیویٹرز اور برقی آلات سمیت اسٹیشنزاور ٹریک کی حفاظت کی ذمے داری سندھ حکومت پر عائد ہوگی تاہم بسوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے منصوبہ تعمیر کرنے والی کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی نے حفاظت کا ٹھیکہ سیکیورٹی کمپنی کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
گرین لائن کے ٹریک کے پہلے فیز پر 20اسٹیشنز تعمیر ہوں گے جن میں سے 14اسٹیشنز کی تعمیر جون کے آخر تک مکمل کرلی جائے گی اسٹیشنز کی تعمیر رمضان کے دنوں میں رات کے وقت بھی جاری ہے تمام اسٹیشنز 15جولائی تک تعمیر کرلیے جائیں گے۔21کلو میٹر طویل گرین لائن ٹریک کا پہلا فیز دسمبر 2017میں مکمل ہونا تھا تاہم بورڈآفس انٹرچینچ کی تعمیر کی راہ میں آنے والے فوڈ آٹ لیٹس کی منتقلی، پانی بجلی گیس کی لائنوں کی منتقلی سمیت سندھ حکومت کی جانب سے گرمندر تا نمائش تک ٹریک کے ڈیزائن میں نمایاں تبدیلیوں کی وجہ سے ٹریک کی تعمیر 6ماہ تاخیر کا شکار ہوئی منصوبے کی ابتدائی لاگت 17ارب 80کروڑ روپے تھی ، گرومندر سے میونسپل کارپوریشن تک مزید ساڑھے 6ارب روپے خرچ ہونا تھے، فیزن ون کے دوسرے مرحلے گرمندر تا نمائش انڈر پاس کی تعمیر 80کروڑ روپے میں ہونی تھی تاہم سندھ حکومت کی درخواست پر نمائش پر انڈرپاس کے ساتھ میزنائن فلور کی تعمیر، یلو اور بلیو لائنز کے لیے پارکنگ اور گرین لائن تک منسلک ہونے کی سہولت کی وجہ سے یہ لاگت بڑھ کر 3ارب 10کروڑ روپے تک پہنچ چکی ہے، نمائش پر تعمیر ہونے والے 140میٹر کے انڈرپاس کی طوالت بھی بڑھ کر 440میٹر تک پہنچ گئی ہے۔
گرین لائن منصوبے کا دوسرا مرحلہ میونسپل کارپوریشن تک جاکر ختم ہوگا اس راستے میں دو انڈرپاسز بھی تعمیر کیے جائیں گے جو تبت سینٹر اور سر آغا خان روڈ پر تعمیر ہوں گے منصوبہ کا دوسرا مرحلہ جون 2019تک مکمل ہوگا،منصوبے کے لیے سرجانی ٹائون میں 100بسوں کی گنجائش کے لیے 8.5ایکڑ رقبے پر بس ڈپو بھی تعمیر کیا جارہا ہے تاہم مقامی آبادی کی جانب سے کھیلوں کی سہولت کے لیے مختص اراضی بس ڈپو کے لیے فراہم کیے جانے پر قانونی اعتراض کے بعد کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی کو 2ایکڑ رقبے پر کھیلوںکی سہولت تعمیر کرنے ہدایت کی گئی اس دوران پانچ ایکڑ اراضی پر ڈپو کی تعمیر شروع کردی گئی جبکہ مزیداراضی کی قانونی منتقلی کے لیے کے ڈی اے کو زمین کی قانونی منتقلی کے لیے سندھ اسمبلی میں مارچ 2018میں بل پاس کیا جاچکا ہے اور زمین کی منتقلی کا عمل جاری ہے جس کے بعد بسوں کی آمد سے قبل ڈپو کی تعمیر بھی مکمل کرلی جائیگی۔
بس منصوبے کے ڈیزائن میںتیسری بارتبدیلی کی گئی، زبیرچنہ
وفاقی حکومت کے ادارہ کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے جنرل منیجر فنانس زبیر احمد چنہ نیایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گرین لائن بس منصوبہ کے ڈیزائین میں تیسری بار تبدیلی کی جارہی ہے، ڈیزائین میں تبدیلی کے لیے تینوں بار جو اعتراضات اٹھائے گئے وہ درست ہیں لہٰذا وفاقی حکومت نے مستقبل کو سامنے رکھتے ہوئے کراچی کے شہریوں کو زیادہ سے زیادہ ٹرانسپورٹ سہولیات دینے کیلیے جامع منصوبہ بندی کی ہے،انھوں نے کہا کہ گرین لائن بس منصوبے کے اوریجنل پلان کے تحت گرومندر تا میونسپل پارک ایلیوٹیڈ تعمیرات ہونا تھیں۔
قائد اعظم مینجمنٹ بورڈ نے اس پر قانونی اعتراض اٹھایا کہ مزار قائد کے اطراف 1.2 کلومیٹر تک سطح پر سمندر سے 91فٹ اونچی تعمیرات نہیں کی جاسکتیں،جس پر ہم نے ڈیزائین تبدیل کیا اور نمائش چورنگی پر انڈر پاس تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا،جب کہ نمائش چورنگی کے انڈر پاس کا ڈیزائین فائنل کرکے تعمیراتی کام شروع کیا تو سندھ حکومت نے اعتراض کیا کہ مستبقل میں ان کی ریڈ لائن ، یلو لائن اور بلیو لائن نمائش چورنگی سے گذریں گی لہذا وفاقی حکومت گرین لائن پروجیکٹ میں ان لائنون کیلئے بھی راستہ رکھے،لہذا ہم نے ایک بار پھر انڈر پاس کے ڈیزائین میں تبدیلی کی اور ان لائنوں کیلیے راستہ رکھ دیا ہے،ڈیزائین کی تبدیلی کی وجہ سے پرانا ٹینڈر منسوخ کرنا پڑا اور نیا ٹینڈر جاری کیا ہے۔
اس فیز پر جلد تعمیراتی کام شروع کردیا جائے گا، زبیر چنہ نے کہا کہ سندھ حکومت کی ہدایت پر ہم نے ان کے کنسلٹنٹ ایشیئن ڈیولپمنٹ بینک سے ڈیزائین کی تبدیلی کیلیے رجوع کیا،علاوہ ازیں قائد اعظم مزار منیجمنٹ بورڈ اور کے آئی ڈی سی ایل کے بورڈ کے چند اراکین نے بھی یہ تجویز دی تھی کہ ایم اے جناح روڈ پر بالائی گذرگاہ کی تعمیر سے مزار قائد کا وژیول متاثر ہوگا لہذا یہاں بھی زمین پر کوریڈور تعمیر کیا جائے ، زبیر چنہ نے دعویٰ کیا ہے کہ منصوبے کا فیز ون سرجانی تا گرومندر 30جون تک مکمل کرکے سندھ حکومت کے حوالے کردیا جائے گا۔
عام ٹریفک کیلیے دو انڈر پاسز ایم جناح اے روڈ کی کراسنگ سڑکوں آغا خان سوئم روڈ اور ڈاکٹر داؤد پوتہ روڈ انٹرسیکشن پر تعمیر کیے جائیں گے جبکہ کیپری سنیما انٹرسیکشن اور تبت سینٹر انٹرسیکشن سگنل فری کردیے جائیں گے،وفاقی حکومت کے ادارہ کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے مجوزہ ڈیزائین کو اپنے بورڈ آف گورنرز میں پیش کردیا ہے جس کی منظوری کے بعد اس کا تفصیلی ڈیزائن تیار کیا جائے گا،گرین لائن بس منصوبے پر تعمیراتی کام دسمبر 2016ء میں شروع ہوا اور اسے دسمبر 2017ء میں مکمل کیا جانا تھا ۔
تاہم سندھ حکومت اور قائد مزار مینجمنٹ بورڈ کے اعتراضات اور دیگر وجوہات کے باعث یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہے، منصوبے کا فیز ون اے سرجانی تا گرومندر کا تعمیراتی کام آخری مراحل میں ہے، منصوبے کے اوریجنل پلان کے ڈیزائین میں دو بار تبدیلیاں کی جاچکی ہیں جبکہ تیسری بار بھی اس ڈیزائن میں ترمیم متوقع ہے،علاوہ ازیں کیپری سینما انٹرسیکشن اور تبت سینٹر انٹرسیکشن کو سگنل فری کردیا جائے گا، کیپری سنیما انٹرسیکشن سے حسب معمول نمائش تا ٹاور ٹریفک گزرے گی اور نمائش سے ایمپریس مارکیٹ جانے کیلیے لیفٹ ٹرن لینے کی اجازت ہوگی تاہم گارڈن سے ایمپریس مارکیٹ جانے والی ٹریفک ممنوع ہوگی، تبت سینٹر انٹرسیکشن سے حسب معمول نمائش تا ٹاور ٹریفک گزرے گی تاہم ریگل چوک سے رائٹ ٹرن نمائش جانے والی ٹریفک اور جامع کلاتھ سے ریگل چوک جانے والی ٹریفک کیلیے یہ انٹرسیکشن بند کردی جائے گی۔
انڈر پاسز کے اوپر دو یوٹرن دیے جائیں گے تاکہ عام ٹریفک باآسانی صدر اور اولڈ سٹی ایریا میں داخل ہوسکے، دوران تعمیرات ٹریفک کیلئے متبادل راستے فراہم کیے جائیں گے، ایم اے جناح روڈ کی دو انٹرسیکشن پر انڈر پاس اور گرین لائن کوریڈور کا تعمیراتی کام جب شروع ہوگا تو شہریوں کو یقیناً پریشانی کا سامنا ہوگا، اس بارے میں زبیر چنہ کا کہنا ہے کہ ایم اے جناح روڈ پر گرین لائن بس منصوبے کے فیز ٹو کا تعمیراتی کام کرنا آسان نہیں ہوگا، ایم اے جناح روڈ شہر کی اہم ترین شاہراہ ہے جہاں صدر، بولٹن مارکیٹ ، بلدیہ عظمیٰ ،سٹی کورٹ اور دیگر سرکاری و کمرشل مقامات پر جانے کیلیے ہزاروں شہریوں کا روزانہ گذر ہوتا ہے تاہم یہ ایک بار کی پریشانی ہوگی،سال بھر میں جب منصوبہ مکمل ہوجائیگا تواس کی افادیت بھی شہریوں کو ملے گی۔
گرین لائن بس منصوبے کا پہلا فیز مکمل ، اسٹریٹ لائٹس نصب
کراچی میں وفاقی حکومت کی معاونت سے تعمیر ہونے والے پہلے گرین لائن بس رپیڈٹرانسپورٹ سروس منصوبے کا پہلافیزسرجانی تا گرومندرمکمل ہوگیاہے،ٹریک پراسٹریٹ لائٹس کی تنصیب شروع کردی گئی ہے اور اسٹیشنز کی تعمیرآخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے ،بسوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے مزید 6ماہ تک عوام اس سہولت سے فائدہ نہیں اٹھاسکیں گے،کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی نے جون 2018کے اختتام تک پہلا فیز مکمل کرکے سندھ حکومت کے حوالے کرنے کے لیے صوبائی حکومت کو تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے ۔
تاہم سندھ حکومت کی جانب سے ٹریک پر چلنے والی بسوں کی عدم فراہمی کی وجہ سے اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے اس ٹریک کی سیکیورٹی پر مزید اضافی رقم خرچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی نے گرین لائن پروجیکٹ کے پہلے فیزکی سندھ حکومت کو سپردگی کے لیے تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے تاہم سندھ حکومت کی جانب سے بسوں کی خریداری کا معاہدہ طے نہ کیے جانے کی وجہ سے بسوں کی آمد میں 6ماہ کی تاخیر کا خدشہ ہے اس دوران اربوں روپے سے تعمیر شدہ ٹریک میں نصب حساس مشینری اور آلات کی حفاظت کیلیے سیکیورٹی کمپنی کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،ذرائع نے بتایا کہ ٹریک کو مکمل کرکے سندھ حکومت کے سپرد کرنے کے بعد ٹریک کے آلات، لفٹ، ایسکلیٹرز ، ایلیویٹرز اور برقی آلات سمیت اسٹیشنزاور ٹریک کی حفاظت کی ذمے داری سندھ حکومت پر عائد ہوگی تاہم بسوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے منصوبہ تعمیر کرنے والی کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی نے حفاظت کا ٹھیکہ سیکیورٹی کمپنی کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
گرین لائن کے ٹریک کے پہلے فیز پر 20اسٹیشنز تعمیر ہوں گے جن میں سے 14اسٹیشنز کی تعمیر جون کے آخر تک مکمل کرلی جائے گی اسٹیشنز کی تعمیر رمضان کے دنوں میں رات کے وقت بھی جاری ہے تمام اسٹیشنز 15جولائی تک تعمیر کرلیے جائیں گے۔21کلو میٹر طویل گرین لائن ٹریک کا پہلا فیز دسمبر 2017میں مکمل ہونا تھا تاہم بورڈآفس انٹرچینچ کی تعمیر کی راہ میں آنے والے فوڈ آٹ لیٹس کی منتقلی، پانی بجلی گیس کی لائنوں کی منتقلی سمیت سندھ حکومت کی جانب سے گرمندر تا نمائش تک ٹریک کے ڈیزائن میں نمایاں تبدیلیوں کی وجہ سے ٹریک کی تعمیر 6ماہ تاخیر کا شکار ہوئی منصوبے کی ابتدائی لاگت 17ارب 80کروڑ روپے تھی ، گرومندر سے میونسپل کارپوریشن تک مزید ساڑھے 6ارب روپے خرچ ہونا تھے، فیزن ون کے دوسرے مرحلے گرمندر تا نمائش انڈر پاس کی تعمیر 80کروڑ روپے میں ہونی تھی تاہم سندھ حکومت کی درخواست پر نمائش پر انڈرپاس کے ساتھ میزنائن فلور کی تعمیر، یلو اور بلیو لائنز کے لیے پارکنگ اور گرین لائن تک منسلک ہونے کی سہولت کی وجہ سے یہ لاگت بڑھ کر 3ارب 10کروڑ روپے تک پہنچ چکی ہے، نمائش پر تعمیر ہونے والے 140میٹر کے انڈرپاس کی طوالت بھی بڑھ کر 440میٹر تک پہنچ گئی ہے۔
گرین لائن منصوبے کا دوسرا مرحلہ میونسپل کارپوریشن تک جاکر ختم ہوگا اس راستے میں دو انڈرپاسز بھی تعمیر کیے جائیں گے جو تبت سینٹر اور سر آغا خان روڈ پر تعمیر ہوں گے منصوبہ کا دوسرا مرحلہ جون 2019تک مکمل ہوگا،منصوبے کے لیے سرجانی ٹائون میں 100بسوں کی گنجائش کے لیے 8.5ایکڑ رقبے پر بس ڈپو بھی تعمیر کیا جارہا ہے تاہم مقامی آبادی کی جانب سے کھیلوں کی سہولت کے لیے مختص اراضی بس ڈپو کے لیے فراہم کیے جانے پر قانونی اعتراض کے بعد کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی کو 2ایکڑ رقبے پر کھیلوںکی سہولت تعمیر کرنے ہدایت کی گئی اس دوران پانچ ایکڑ اراضی پر ڈپو کی تعمیر شروع کردی گئی جبکہ مزیداراضی کی قانونی منتقلی کے لیے کے ڈی اے کو زمین کی قانونی منتقلی کے لیے سندھ اسمبلی میں مارچ 2018میں بل پاس کیا جاچکا ہے اور زمین کی منتقلی کا عمل جاری ہے جس کے بعد بسوں کی آمد سے قبل ڈپو کی تعمیر بھی مکمل کرلی جائیگی۔
بس منصوبے کے ڈیزائن میںتیسری بارتبدیلی کی گئی، زبیرچنہ
وفاقی حکومت کے ادارہ کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے جنرل منیجر فنانس زبیر احمد چنہ نیایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گرین لائن بس منصوبہ کے ڈیزائین میں تیسری بار تبدیلی کی جارہی ہے، ڈیزائین میں تبدیلی کے لیے تینوں بار جو اعتراضات اٹھائے گئے وہ درست ہیں لہٰذا وفاقی حکومت نے مستقبل کو سامنے رکھتے ہوئے کراچی کے شہریوں کو زیادہ سے زیادہ ٹرانسپورٹ سہولیات دینے کیلیے جامع منصوبہ بندی کی ہے،انھوں نے کہا کہ گرین لائن بس منصوبے کے اوریجنل پلان کے تحت گرومندر تا میونسپل پارک ایلیوٹیڈ تعمیرات ہونا تھیں۔
قائد اعظم مینجمنٹ بورڈ نے اس پر قانونی اعتراض اٹھایا کہ مزار قائد کے اطراف 1.2 کلومیٹر تک سطح پر سمندر سے 91فٹ اونچی تعمیرات نہیں کی جاسکتیں،جس پر ہم نے ڈیزائین تبدیل کیا اور نمائش چورنگی پر انڈر پاس تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا،جب کہ نمائش چورنگی کے انڈر پاس کا ڈیزائین فائنل کرکے تعمیراتی کام شروع کیا تو سندھ حکومت نے اعتراض کیا کہ مستبقل میں ان کی ریڈ لائن ، یلو لائن اور بلیو لائن نمائش چورنگی سے گذریں گی لہذا وفاقی حکومت گرین لائن پروجیکٹ میں ان لائنون کیلئے بھی راستہ رکھے،لہذا ہم نے ایک بار پھر انڈر پاس کے ڈیزائین میں تبدیلی کی اور ان لائنوں کیلیے راستہ رکھ دیا ہے،ڈیزائین کی تبدیلی کی وجہ سے پرانا ٹینڈر منسوخ کرنا پڑا اور نیا ٹینڈر جاری کیا ہے۔
اس فیز پر جلد تعمیراتی کام شروع کردیا جائے گا، زبیر چنہ نے کہا کہ سندھ حکومت کی ہدایت پر ہم نے ان کے کنسلٹنٹ ایشیئن ڈیولپمنٹ بینک سے ڈیزائین کی تبدیلی کیلیے رجوع کیا،علاوہ ازیں قائد اعظم مزار منیجمنٹ بورڈ اور کے آئی ڈی سی ایل کے بورڈ کے چند اراکین نے بھی یہ تجویز دی تھی کہ ایم اے جناح روڈ پر بالائی گذرگاہ کی تعمیر سے مزار قائد کا وژیول متاثر ہوگا لہذا یہاں بھی زمین پر کوریڈور تعمیر کیا جائے ، زبیر چنہ نے دعویٰ کیا ہے کہ منصوبے کا فیز ون سرجانی تا گرومندر 30جون تک مکمل کرکے سندھ حکومت کے حوالے کردیا جائے گا۔