اسکاٹ لینڈ کو ترنوالہ نہ سمجھنا کپتان کا پلیئرز کو انتباہ
ٹوئنٹی 20 کرکٹ میں کوئی حریف کمزور نہیں ہوتا،کامیابی کیلیے سو فیصد صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہوگا، سرفراز احمد
پاکستانی ٹیم گیئر تبدیل کر کے فیورٹ ٹوئنٹی 20 فارمیٹ میں فتح کیلیے بے چین ہے اور کپتان سرفراز احمد اسکاٹ لینڈ کو آسان حریف سمجھنے کو تیار نہیں۔
آئرلینڈ کو واحد ٹیسٹ میں ہرانے اور انگلینڈ سے سیریز 1-1 سے برابر کرنے کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم اسکاٹ لینڈ پہنچ چکی ہے،میزبان سے12 اور 13 جون کو ایڈنبرا میں 2 ٹوئنٹی 20 میچز کھیلے جائیں گے،دونوں ٹیمیں 11 برس بعد اس طرز میں دوبارہ مدمقابل ہوںگی۔
رینکنگ میں پہلی پوزیشن کے حامل گرین شرٹس اپنے فیورٹ فارمیٹ میں بہترین کھیل پیش کرنے کیلیے بے چین ہیں، البتہ کپتان سرفراز احمد نے اپنے کھلاڑیوں کو خبردار کیا کہ اسکاٹ لینڈ کو تر نوالہ نہیں سمجھنا۔
ایڈنبرا سے فون پر نمائندہ ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ٹی 20 فارمیٹ میں کوئی ٹیم آسان نہیں ہوتی، ہمیں بھی اسکاٹ لینڈ کیخلاف سو فیصد کارکردگی دکھانا ہوگی، حریف ٹیم میں کئی اچھے کھلاڑی موجود ہیں لہذا سخت مقابلے کی توقع ہے۔
سرفراز احمد نے کہا کہ لارڈز ٹیسٹ میں شاندار کارکردگی کے بعد ہمارے پاس انگلینڈ میں سیریز جیتنے کا سنہری موقع تھا مگر ایسا نہ ہو سکا جس پر بیحد مایوسی ہوئی، لیڈز ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں بیٹنگ لائن بُری طرح ناکام ہوئی جس کا میچ پر بہت زیادہ اثر پڑا، خسارے کا شکار ہونے کے بعد ہمارے بیٹسمین دوسری باری میں بھی اچھا کھیل پیش نہ کر سکے ، انھوں نے کہا کہ اس نتیجے سے ہٹ کر دیکھیں تو انگلینڈ کی مشکل کنڈیشنز میں سیریز سے ہمارے نوجوان کھلاڑیوں کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا جس سے مستقبل میں فائدہ ہوگا۔
ایک سوال پر سرفراز احمد نے کہا کہ لیڈز ٹیسٹ میں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ مجھ سمیت پوری ٹیم مینجمنٹ کا تھا، میں اب بھی اسے غلط نہیں سمجھتا،کنڈیشنز بیٹنگ کیلیے اچھی تھیں، انگلش کپتان کا بھی یہی کہنا تھا کہ وہ بھی پہلے اپنے بیٹسمینوں کو ہی آزماتے، ہماری بیٹنگ اچھی نہیں رہی اس لیے ناکام رہے، اسی کے ساتھ میزبان بولرز کو بھی کریڈٹ دینا چاہیے جنھوں نے بہترین لائن و لینتھ پر بولنگ کی۔
اوپنرز کی کارکردگی کے حوالے سے سرفراز احمد نے کہا کہ گوکہ توقعات کے مطابق آغاز نہیں ملا لیکن اظہر علی نے لارڈز ٹیسٹ میں نصف سنچری بنائی، وہ ہمارے اہم ترین بیٹسمین ہیں، امید ہے اگلی سیریز میں زیادہ اچھا پرفارم کریں گے، اسی طرح امام الحق ابھی نئے نئے ٹیسٹ ٹیم میں آئے ہیں، انھوں نے آئرلینڈ کیخلاف ڈیبیو پر 74 رنز ناٹ آؤٹ بنا کر صلاحیتوں کا اظہار کر دیا تھا، مجھے یقین ہے کہ تجربہ ملنے کے ساتھ ان کی بیٹنگ میں مزید نکھار آ جائے گا۔
اسد شفیق کے بھی توقعات پر پورا نہ اترنے کے سوال پر کپتان نے کہا کہ سینئر بیٹسمین نے آئرلینڈ اور پھر لارڈز ٹیسٹ میں بھی ففٹیز بنائیں، ان کی کارکردگی کو بھی مایوس کن قرار نہیں دیا جا سکتا،بابر اعظم نے بھی اچھی بیٹنگ کی مگر بدقسمتی سے ان فٹ ہو گئے، اسی طرح حارث سہیل نے بھی بہتر کھیل پیش کیا، ویسے انگلش کنڈیشنز میں بیٹنگ آسان نہیں تھی۔
آپ دیکھیں انگلینڈ سے پوری سیریز میں دونوں ٹیموں کا کوئی بھی بیٹسمین سنچری نہیں بنا سکا،لارڈز کی فتح میں اظہر اور اسد کی اننگز کا اہم کردار تھا، دونوں کو اندازہ ہے کہ زیادہ بڑا اسکور نہیں کر سکے اور مجھے یقین ہے اگلی سیریز میں بھرپور انداز میں سامنے آئیں گے۔
سرفراز احمد نے اعتراف کیا کہ ان کی اپنی بیٹنگ کارکردگی اچھی نہیں رہی، انھوں نے کہا کہ میں پوری کوشش کروں گا کہ غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے بڑی اننگز کھیلوں، اہم دورے میں بطور کپتان سب کی نظریں مجھ پر تھیں، بعض لوگ یہ بھی باتیں کر رہے تھے کہ ہم تینوں ٹیسٹ ہار جائیں گے مگر ہم نے آئرلینڈ کو مات دی اور پھر انگلینڈ سے بھی سیریز برابر کر لی، گوکہ بطور بیٹسمین میں ناکام رہا مگر ٹیم کی کارکردگی اچھی رہی جس پر مجھے فخر ہے۔
ایک سوال پر سرفراز احمد نے کہا کہ شاداب خان نے بہترین بیٹنگ کی ، ہم نے پہلے ہی سوچا ہوا تھا کہ 5 بولرز کے ساتھ کھیلیں گے اور جب ضرورت پڑی تو بطور اسپنر شاداب کو آزمایا جائے گا،یہ درست ہے کہ وہ زیادہ وکٹیں نہ لے پائے مگر بہتری کی جانب سفر جاری رہا، لیڈز میں شاداب نے اچھی بولنگ کی، وہ مختصر طرزکے میچز کھیلتے چلے آ رہے اور ٹیسٹ کرکٹ ان کیلیے نئی ہے۔
انگلینڈ میں اگر اسپنر تجربہ کار نہ ہو تو زیادہ وکٹیں ملنا بیحد دشوار ہوتا ہے، حسن علی کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے، وہ بھی محدود اوورز میں اپنی صلاحیتیں منوا چکے اور اب ٹیسٹ میں ٹیم بھی سیٹ ہونے لگے، حالیہ سیریز سے شاداب اور حسن دونوں کو ٹیسٹ کرکٹ کا اچھا سبق مل گیا ہوگا، دونوں کو مزید چار روزہ میچز بھی کھیلنے چاہئیں تاکہ طویل طرز کا تجربہ حاصل ہو سکے۔
محمد عامرکے بارے میں سوال پر کپتان نے کہا کہ میں ان کی بولنگ سے مطمئن ہوں، انھوں نے خصوصاً لارڈز میں بہترین کھیل پیش کیا، اسی طرح محمد عباس نے سب کو بیحد متاثر کیا، ان کا مستقبل روشن ہے۔
آئرلینڈ کو واحد ٹیسٹ میں ہرانے اور انگلینڈ سے سیریز 1-1 سے برابر کرنے کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم اسکاٹ لینڈ پہنچ چکی ہے،میزبان سے12 اور 13 جون کو ایڈنبرا میں 2 ٹوئنٹی 20 میچز کھیلے جائیں گے،دونوں ٹیمیں 11 برس بعد اس طرز میں دوبارہ مدمقابل ہوںگی۔
رینکنگ میں پہلی پوزیشن کے حامل گرین شرٹس اپنے فیورٹ فارمیٹ میں بہترین کھیل پیش کرنے کیلیے بے چین ہیں، البتہ کپتان سرفراز احمد نے اپنے کھلاڑیوں کو خبردار کیا کہ اسکاٹ لینڈ کو تر نوالہ نہیں سمجھنا۔
ایڈنبرا سے فون پر نمائندہ ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ٹی 20 فارمیٹ میں کوئی ٹیم آسان نہیں ہوتی، ہمیں بھی اسکاٹ لینڈ کیخلاف سو فیصد کارکردگی دکھانا ہوگی، حریف ٹیم میں کئی اچھے کھلاڑی موجود ہیں لہذا سخت مقابلے کی توقع ہے۔
سرفراز احمد نے کہا کہ لارڈز ٹیسٹ میں شاندار کارکردگی کے بعد ہمارے پاس انگلینڈ میں سیریز جیتنے کا سنہری موقع تھا مگر ایسا نہ ہو سکا جس پر بیحد مایوسی ہوئی، لیڈز ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں بیٹنگ لائن بُری طرح ناکام ہوئی جس کا میچ پر بہت زیادہ اثر پڑا، خسارے کا شکار ہونے کے بعد ہمارے بیٹسمین دوسری باری میں بھی اچھا کھیل پیش نہ کر سکے ، انھوں نے کہا کہ اس نتیجے سے ہٹ کر دیکھیں تو انگلینڈ کی مشکل کنڈیشنز میں سیریز سے ہمارے نوجوان کھلاڑیوں کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا جس سے مستقبل میں فائدہ ہوگا۔
ایک سوال پر سرفراز احمد نے کہا کہ لیڈز ٹیسٹ میں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ مجھ سمیت پوری ٹیم مینجمنٹ کا تھا، میں اب بھی اسے غلط نہیں سمجھتا،کنڈیشنز بیٹنگ کیلیے اچھی تھیں، انگلش کپتان کا بھی یہی کہنا تھا کہ وہ بھی پہلے اپنے بیٹسمینوں کو ہی آزماتے، ہماری بیٹنگ اچھی نہیں رہی اس لیے ناکام رہے، اسی کے ساتھ میزبان بولرز کو بھی کریڈٹ دینا چاہیے جنھوں نے بہترین لائن و لینتھ پر بولنگ کی۔
اوپنرز کی کارکردگی کے حوالے سے سرفراز احمد نے کہا کہ گوکہ توقعات کے مطابق آغاز نہیں ملا لیکن اظہر علی نے لارڈز ٹیسٹ میں نصف سنچری بنائی، وہ ہمارے اہم ترین بیٹسمین ہیں، امید ہے اگلی سیریز میں زیادہ اچھا پرفارم کریں گے، اسی طرح امام الحق ابھی نئے نئے ٹیسٹ ٹیم میں آئے ہیں، انھوں نے آئرلینڈ کیخلاف ڈیبیو پر 74 رنز ناٹ آؤٹ بنا کر صلاحیتوں کا اظہار کر دیا تھا، مجھے یقین ہے کہ تجربہ ملنے کے ساتھ ان کی بیٹنگ میں مزید نکھار آ جائے گا۔
اسد شفیق کے بھی توقعات پر پورا نہ اترنے کے سوال پر کپتان نے کہا کہ سینئر بیٹسمین نے آئرلینڈ اور پھر لارڈز ٹیسٹ میں بھی ففٹیز بنائیں، ان کی کارکردگی کو بھی مایوس کن قرار نہیں دیا جا سکتا،بابر اعظم نے بھی اچھی بیٹنگ کی مگر بدقسمتی سے ان فٹ ہو گئے، اسی طرح حارث سہیل نے بھی بہتر کھیل پیش کیا، ویسے انگلش کنڈیشنز میں بیٹنگ آسان نہیں تھی۔
آپ دیکھیں انگلینڈ سے پوری سیریز میں دونوں ٹیموں کا کوئی بھی بیٹسمین سنچری نہیں بنا سکا،لارڈز کی فتح میں اظہر اور اسد کی اننگز کا اہم کردار تھا، دونوں کو اندازہ ہے کہ زیادہ بڑا اسکور نہیں کر سکے اور مجھے یقین ہے اگلی سیریز میں بھرپور انداز میں سامنے آئیں گے۔
سرفراز احمد نے اعتراف کیا کہ ان کی اپنی بیٹنگ کارکردگی اچھی نہیں رہی، انھوں نے کہا کہ میں پوری کوشش کروں گا کہ غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے بڑی اننگز کھیلوں، اہم دورے میں بطور کپتان سب کی نظریں مجھ پر تھیں، بعض لوگ یہ بھی باتیں کر رہے تھے کہ ہم تینوں ٹیسٹ ہار جائیں گے مگر ہم نے آئرلینڈ کو مات دی اور پھر انگلینڈ سے بھی سیریز برابر کر لی، گوکہ بطور بیٹسمین میں ناکام رہا مگر ٹیم کی کارکردگی اچھی رہی جس پر مجھے فخر ہے۔
ایک سوال پر سرفراز احمد نے کہا کہ شاداب خان نے بہترین بیٹنگ کی ، ہم نے پہلے ہی سوچا ہوا تھا کہ 5 بولرز کے ساتھ کھیلیں گے اور جب ضرورت پڑی تو بطور اسپنر شاداب کو آزمایا جائے گا،یہ درست ہے کہ وہ زیادہ وکٹیں نہ لے پائے مگر بہتری کی جانب سفر جاری رہا، لیڈز میں شاداب نے اچھی بولنگ کی، وہ مختصر طرزکے میچز کھیلتے چلے آ رہے اور ٹیسٹ کرکٹ ان کیلیے نئی ہے۔
انگلینڈ میں اگر اسپنر تجربہ کار نہ ہو تو زیادہ وکٹیں ملنا بیحد دشوار ہوتا ہے، حسن علی کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے، وہ بھی محدود اوورز میں اپنی صلاحیتیں منوا چکے اور اب ٹیسٹ میں ٹیم بھی سیٹ ہونے لگے، حالیہ سیریز سے شاداب اور حسن دونوں کو ٹیسٹ کرکٹ کا اچھا سبق مل گیا ہوگا، دونوں کو مزید چار روزہ میچز بھی کھیلنے چاہئیں تاکہ طویل طرز کا تجربہ حاصل ہو سکے۔
محمد عامرکے بارے میں سوال پر کپتان نے کہا کہ میں ان کی بولنگ سے مطمئن ہوں، انھوں نے خصوصاً لارڈز میں بہترین کھیل پیش کیا، اسی طرح محمد عباس نے سب کو بیحد متاثر کیا، ان کا مستقبل روشن ہے۔