یمن کے قریب تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 46 افراد ہلاک
ڈوبنے والوں میں 37 مرد اور 9 خواتین شامل ہیں، اقوام متحدہ کا ادارہ برائے تارکین وطن
خلیج عدن میں یمن کے قریب غیر قانونی تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 46 افراد ہلاک جب کہ 16 لاپتہ ہوگئے۔
اقوام متحدہ کے ادارے برائے تارکین وطن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق خلیج عدن میں یمن کے ساحل کے قریب غیر قانونی تارکین وطن سے بھری کشتی اونچی لہروں کی زد میں آکر الٹ گئی، کشتی میں 100 سے زائد افراد تھے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
اقوام متحدہ کے ادارے برائے تارکین وطن نے واقعے میں 46 افراد کی ہلاکت جب کہ 16 کے لاپتہ ہونے کی تصدیق کردی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں 37 مرد اور 9 خواتین شامل ہیں جب کہ لاپتہ افراد کی بھی ہلاکت کا قیاس کیا جارہا ہے۔
حادثے میں بچ جانے والے افراد کا کہنا ہے کہ کشتی میں سوار تمام لوگوں کا تعلق افریقی ملک ایتھوپیا سے ہے، ان کی منزل یمن اور دیگر خلیجی ممالک تھی، اس مقصد کے لئے انہوں نے انسانی اسمگلروں کو خطیر رقم دی تھی، یمن کے ساحل کے قریب تیز اور اونچی لہروں کے باعث کشتی بے قابو ہوگئی، کشتی میں پانی بھرنا شروع ہوگیا تو لوگ اپنی جان بچانے کے لیے سمندر میں کود پڑے تاہم بیشتر لوگ لائف جیکٹس نا ہونے اور تیراکی سے ناواقفیت کی بنا پر ڈوب گئے۔
آپریشن اینڈ ایمرجنسیز (آئی او ایم) کے سربراہ محمد عبدیکر کا کہنا ہے کہ ہر ماہ تقریباً 7 ہزار افراد بہتر مستقبل کے لیے غیر قانونی طریقوں سے خطرناک حالتوں میں سفر کرتے ہیں، جس کے دوران بڑی تعداد میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے برائے تارکین وطن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق خلیج عدن میں یمن کے ساحل کے قریب غیر قانونی تارکین وطن سے بھری کشتی اونچی لہروں کی زد میں آکر الٹ گئی، کشتی میں 100 سے زائد افراد تھے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
اقوام متحدہ کے ادارے برائے تارکین وطن نے واقعے میں 46 افراد کی ہلاکت جب کہ 16 کے لاپتہ ہونے کی تصدیق کردی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں 37 مرد اور 9 خواتین شامل ہیں جب کہ لاپتہ افراد کی بھی ہلاکت کا قیاس کیا جارہا ہے۔
حادثے میں بچ جانے والے افراد کا کہنا ہے کہ کشتی میں سوار تمام لوگوں کا تعلق افریقی ملک ایتھوپیا سے ہے، ان کی منزل یمن اور دیگر خلیجی ممالک تھی، اس مقصد کے لئے انہوں نے انسانی اسمگلروں کو خطیر رقم دی تھی، یمن کے ساحل کے قریب تیز اور اونچی لہروں کے باعث کشتی بے قابو ہوگئی، کشتی میں پانی بھرنا شروع ہوگیا تو لوگ اپنی جان بچانے کے لیے سمندر میں کود پڑے تاہم بیشتر لوگ لائف جیکٹس نا ہونے اور تیراکی سے ناواقفیت کی بنا پر ڈوب گئے۔
آپریشن اینڈ ایمرجنسیز (آئی او ایم) کے سربراہ محمد عبدیکر کا کہنا ہے کہ ہر ماہ تقریباً 7 ہزار افراد بہتر مستقبل کے لیے غیر قانونی طریقوں سے خطرناک حالتوں میں سفر کرتے ہیں، جس کے دوران بڑی تعداد میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے۔