تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی قرار دیے جانے کا قانون تیار

نکاح نامے کے ساتھ تھیلیسیمیا ٹیسٹ رپورٹ منسلک کرنے کی پابندی ہوگی۔

ماہر امراض خون ڈاکٹرطاہر ایس شمسی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہر سال 5ہزار بچے یہ مرض لیکر پیداہو رہے ہیں۔ فوٹو: فائل

نگراں حکومت نے صوبے میں شادی سے قبل تھیلیسیمیا ٹیسٹ کو لازمی قرار دیے جانے سے متعلق تھیلیسیمیاقانون کے مسودے کوحتمی شکل دیدی اور آئندہ چند روز میں صوبے میں تھیلیسیمیا قانون جار ی کردیا جائے گا۔

جس کا نام تھیلیسیمیا پریوینشن آرڈیننس 2013 ہوگا،قانون میں شادی سے قبل تھیلیسیمیا کے ٹیسٹ کو لازمی قراردیا گیا ہے اورکہا گیا ہے کہ نکاح نامے کے ساتھ تھیلیسیمیا ٹیسٹ کی رپورٹ منسلک کرنے کی پابندی کو بھی لازمی قرار دیا گیا ہے، نکاح نامے پر تھیلیسیمیاکے ٹیسٹ کالم کا بھی اندراج کیاگیا ہے۔


جس میں لڑکی اورلڑکے دونوں کے تھیلیسیمیا کی ٹیسٹ رپورٹ درج کی جائے گی، معلوم ہوا ہے کہ نکاح خواں تھیلیسیمیا ٹیسٹ رپورٹ کے بغیرنکاح نہیں پڑھا سکیں گے اوراگرکسی نکاح خواں نے ٹیسٹ کے بغیرنکاح پڑھایاتوقانونی طورپراس کی گرفت اورجرمانہ بھی عائد کیا جاسکے گا، محکمہ کے ایک افسر کے مطابق صوبائی محکمہ صحت نے مسودے کوحتمی شکل دیدی ہے، ادھر ڈاؤیونیورسٹی میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العبادخاں کے نام سے منسوب تھیلیسیمیا سینٹربھی قائم کردیا گیا ہے تاکہ شادی سے قبل ٹیسٹ کی سہولتیں مہیا کی جا سکیں۔



ماہر امراض خون ڈاکٹرطاہر ایس شمسی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہر سال 5ہزار بچے یہ مرض لیکر پیداہو رہے ہیں، ملک بھر میں متاثرہ افراد کی تعدادایک لاکھ بتائی جاتی ہے جبکہ ایک کروڑ افراد میں اس مرض کی جین موجود ہے، واضح رہے کہ صوبائی محکمہ صحت نے گزشتہ سال صوبے میں 7تھیلیسیمیا مراکزقائم کرنے کا اعلان کیا تھا جوسالانہ ترقیاتی اسکیم میں بھی منظورکیا گیا تھا تاہم 2سال گزرنے کے بعد بھی تھیلیسیمیا مراکز فعال نہیں کیے جاسکے۔
Load Next Story